طالب علموں کی سوچ پاکیزہ بنانے کےلیے ’’آفیشل پاکیزہ قبریں‘‘

ویب ڈیسک  بدھ 13 نومبر 2019
رجسٹریشن کروانے کے بعد کوئی طالب علم ایسی ہی ایک قبر میں تین گھنٹے تک سکون سے لیٹ سکتا ہے۔ (فوٹو: راڈباؤڈ یونیورسٹی)

رجسٹریشن کروانے کے بعد کوئی طالب علم ایسی ہی ایک قبر میں تین گھنٹے تک سکون سے لیٹ سکتا ہے۔ (فوٹو: راڈباؤڈ یونیورسٹی)

ایمسٹرڈیم: قبرستان میں چلّہ کاٹ کر، یا پھر گھنٹوں تک قبر میں لیٹ کر اس دنیا کی بے ثباتی پر غور کرنے اور اپنی سوچ کو پاک کرنے کا عمل تو مشرق میں صدیوں پرانا ہے جو آج مغرب کو بھی بڑی تیزی سے متاثر کررہا ہے۔ یہ بھی ایسی ہی ایک خبر ہے جو ہالینڈ سے آئی ہے۔

خبر کچھ یوں ہے کہ ہالینڈ کے شہر نیمیگن (Nijmegen) کی راڈباؤڈ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طالب علموں کےلیے ایک گہری قبر کھود دی گئی ہے جس میں سکون سے لیٹنے کا انتظام بھی ہے۔ طالب علموں کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ اس قبر میں تین گھنٹے تک لیٹے رہیں اور کھلے دل سے یہ سوچتے رہیں کہ ان کےلیے کیا اہم ہے اور انہیں واقعی میں کس چیز کو اہمیت دینی چاہیے۔

راڈباؤڈ یونیورسٹی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ساری دنیا سے الگ تھلگ، پرسکون گوشے میں کھودی گئی ایک گہری قبر میں تین گھنٹے تک اس طرح غور و فکر سے طالب علموں کی سوچ میں پاکیزگی آتی ہے اور وہ اپنی زندگی کی سمت بہتر طور پر متعین کرسکتے ہیں۔ اسی لیے ان قبروں کو ’’پاکیزہ قبریں‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: خوشگوار زندگی کی خاطر ’’خوشگوار موت‘‘ کی ریہرسل

یہ سلسلہ 2009 میں ایک منصوبے کے تحت شروع کیا گیا جس کی مدت 2011 میں مکمل ہوگئی۔ جس طالب علم کو بھی قبر میں لیٹنا ہوتا، وہ باقاعدہ رجسٹریشن کرواتا۔ درمیان میں یہ سلسلہ معطل رہا لیکن قبر میں کچھ دیر لیٹ کر سوچ بچار کرنے والوں کو اس سے ہونے والا فائدہ ناقابلِ تردید تھا جبکہ لوگوں نے بھی یہ قبریں دوبارہ کھولنے کی فرمائش جاری رکھی ہوئی تھی۔

ان مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے، راڈباؤڈ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس سال سے پھر سے ’’پاکیزہ قبریں‘‘ کھدوا لی ہیں لیکن اس بار یونیورسٹی میں پڑھنے والے طالب علموں کے علاوہ، قریب واقع ایک اور یونیورسٹی کے طالب علم بھی یہاں لیٹنے کےلیے رجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔