- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنیوالی سیکڑوں جعلی بھارتی ویب سائٹس کا انکشاف
برسلز: برطانوی ادارے نے پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں نشر کرنے والی 256 بھارتی ویب سائٹس کا انکشاف کیا ہے جو دنیا کے 65 ممالک سے کام کررہی تھیں۔
پاکستان کے خلاف بھارتی زہرافشانی اور بے جا پروپیگنڈا کی روداد ہماری سوچ سے بھی زیادہ وسیع ہے کیونکہ چند روز قبل سیکڑوں جعلی بھارتی ویب سائٹ کے ایک نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے جو کئی ممالک میں بھارت کے حق میں اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کررہی تھیں۔
یورپی یونین کے تحت جعلی خبروں کی تلاش اور نشاندہی کرنے والے ایک ادارے ’ ڈس انفو لیب‘ نے دنیا کے 65 ممالک میں کم ازکم 256 ایسی ویب سائٹس کا انکشاف کیا ہے جو مقامی طور پر جعلی خبریں گھڑنے میں مصروف تھیں۔ یہ تمام ویب سائٹ بھارت کے زیرِ اثر کام کررہی تھیں اور ان کا مقصد یورپ اور اقوامِ متحدہ میں بھارتی اثرورسوخ بڑھانا اور پاکستان کے خلاف منفی خبریں نشر کرنا تھا۔
مثال کے طور پر یورپی پارلیمنٹ ایک ماہانہ رسالہ ای پی ٹوڈے نکالتی ہے جس کے بھارتی تنظیموں اور تھنک ٹینک سے گہرے تعلقات ہیں۔ ای پی ٹوڈے وائس آف امریکا اور رشیا ٹوڈے سے ایسے مواد لے کر انہیں دوبارہ شائع کرتی ہیں جن میں پاکستان میں اقلیتوں کے مسائل نمایاں ہوتے ہیں۔ ای پی ٹوڈے کے دہلی ٹائمز اور دیگر بھارتی میڈیا ہاؤسز سے بہت گہرے تعلقات بھی ہیں۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ای پی ٹوڈے میں پاکستان مخالف مواد بعد میں کئی جعلی ویب سائٹ نے من و عن لیا اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ ان میں ٹائمز آف جینیوا نامی جعلی ویب سائٹ بھی شامل ہے۔ اس کے بعد یورپی کمپنی نے آئی پی ایڈریس کا سراغ لگانے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ کل چار نیوز ایجنسیاں سوئزرلینڈ، بیلجیئم، تھائی لینڈ، ابوظہبی میں واقع ہیں اور ان کے 100 نمائندے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
اسی طرح ایک ہی مضامین کا سلسلہ بار بار کئی ویب سائٹس میں شائع کیا گیا جس میں بھارت کو اچھا دکھانا اور پاکستان کا منفی چہرہ ظاہرکرنا تھا۔ اس پورے کھیل میں ہر مقام کے مشہور اخبار یا میڈیا ہاؤس سے ملتے جلتے نام رکھے گئے۔ مثلاً لاس اینجلس ٹائمز کی طرح لاس اینجلس ٹائمز نامی ایک ویب سائٹ بنائی گئی۔ اس طرح آسٹریلیا، میامی اور ڈبلن کے نام استعمال کرکے جعلی خبروں کی بے بنیاد ویب سائٹس بنائی گئیں۔
ان ویب سائٹس کو ایک جانب پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تو دوسری جانب بطورِ خاص مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے اور اس سے بالخصوص یورپی عوام کو بھی گمراہ کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔