- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
پودے جڑوں کی روشنی سے زیرِ زمین دیکھتے ہیں
سیؤل ، جنوبی کوریا: سورج کی روشنی صرف پتوں اور پھولوں تک ہی محدود نہیں رہتی بلکہ یہ جڑوں تک جاتی ہے اور ان کی مدد سے پودوں کی بہترین نشوونما ہوتی ہے۔
اس سے قبل ماہرین کئی پودوں کے پھولوں، تنوں اور پتوں میں روشنی کو محسوس کرنے والے اور اس کے سگنل سے مفید کام لینے والے ریسپٹر دریافت کرچکے ہیں۔ لیکن اب پودوں کی جڑوں میں بھی یہ ریسپٹر دریافت ہوئے ہیں لیکن اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آخر وہ تاریک مٹی میں کسطرح روشنی کا احساس کرتے ہیں اور یہ صلاحیت ان میں کیسے پیدا ہوتی ہے۔
جنوبی کوریا کی سیئول نیشنل یونیورسٹی سے وابستہ سائنسداں ہیو جُن لی نے سرسوں کی قسم کے ایک پودے عربائڈوپسِس تھیلییانہ نامی پودے پر انہی سوالات کے لیے تحقیق کی ہے۔ انہوں نے دیکھا کہ پودے کی باریک باریک جڑیں عین فائبر آپٹک تاروں کی طرح کام کرتی ہیں جن کے سروں سے روشنی خارج ہوتی رہتی ہے۔
جڑوں سے روشنی نیچے جاتی ہے جس میں فائٹوکروم نامی ریسپٹر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس عمل سے ایچ وائے فائیو نامی ایک پروٹین بنتا ہے جو پودے کی صحت کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔
اس کی تصدیق کے لیے پودے میں جینیاتی انجینیئرنگ کی گئی تو فائٹوکروم پر اثر پڑا۔ اس کے ساتھ ہی پروٹین ایچ وائے فائیو کی پیداوار بھی کم ہوگئی اور دھیرے دھیرے جڑیں سوکھ کر تباہ ہونے لگیں۔
اس کے بعد ماہرین نے ایک اور حیرت انگیز تجربے میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا روشنی سورج سے ہوتی ہوئی پودے سے گزر کر جڑ تک آتی ہے یا پھر وہ کیمیکل سگنل کی صورت میں خارج ہوتی ہے۔ تو تصدیق ہوگئی کہ روشنی باقاعدہ پورے پودے سے گزرتی ہے عینی فائبر آپٹک تار کی طرح۔
اسطرح پودے سے روشنی گزرنے والا ایک باقاعدہ نظام سامنے آیا ہے جن میں سرخ روشنی بہت اچھی طرح گزرتی ہے۔ اس کےبعد نیلی اور پھر سبز روشنی کی باری آتی ہے۔ پروفیسر لی کے مطابق روشنی جڑوں تک جاتی ہے تو انہیں توانا رکھتے ہوئے ان کی افزائش کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔