- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
صدر ٹرمپ کی مذاکرات بحالی کی پیشکش پر سوچ کر جواب دیں گے، طالبان
دوحہ: طالبان نے امریکی صدر کی جانب سے تعطل کے شکار امن مذاکرات کی بحالی کی پیشکش پر کہا ہے کہ اس حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مذاکرات کی بحالی کی پیشکش پر طالبان ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حوالے سے عالمی میڈیا کو بتایا کہ اس وقت مذاکرات کی بحالی کی بات کرنا بہت جلدی ہوگا۔ ہم سوچ سمجھ کر اور مشاورت کے بعد ردعمل دیں گے۔
یہ پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان کا اچانک دورہ، افغان صدرسے ملاقات
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے اچانک اور غیراعلانیہ دورے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں اور جنگ بندی کا بھی امکان ہے۔ امریکی صدر نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 14 ہزار سے کم کر کے 8600 کرنے کا بھی عندیہ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی صدر ٹرمپ کا افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان
امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خیل زاد اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے کئی دور قطر میں ہوئے تھے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، پاکستان اور روس سمیت دیگر فریقین کے درمیان بھی نشستیں ہوئی تھیں، معاہدہ کا ڈرافٹ بھی تیار ہوگیا تھا لیکن آخری موقع پر اچانک صدر ٹرمپ نے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
اسی سے متعلق: صدر ٹرمپ کا افغان امن مذاکرات کی بحالی کا عندیہ
واضح رہے کہ 8 ستمبر کو معطل ہونے کے بعد سے افغان امن مذاکرات تاحال تعطل کا شکار ہیں تاہم چند روز قبل اسیر رہنماؤں کی رہائی کے بدلے طالبان نے مغوی امریکی اور آسٹریلوی پروفیسرز کو اپنی قید سے رہا کردیا تھا جس کے دوران امریکا اور طالبان کے درمیان روابط شروع ہوگئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔