صدر ٹرمپ کی مذاکرات بحالی کی پیشکش پر سوچ کر جواب دیں گے، طالبان

ویب ڈیسک  جمعـء 29 نومبر 2019
امریکی صدر نے طالبان سے مذاکرات بحال ہونے کا دعویٰ کیا تھا (فوٹو : فائل)

امریکی صدر نے طالبان سے مذاکرات بحال ہونے کا دعویٰ کیا تھا (فوٹو : فائل)

دوحہ: طالبان نے امریکی صدر کی جانب سے تعطل کے شکار امن مذاکرات کی بحالی کی پیشکش پر کہا ہے کہ اس حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مذاکرات کی بحالی کی پیشکش پر طالبان ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حوالے سے عالمی میڈیا کو بتایا کہ اس وقت مذاکرات کی بحالی کی بات کرنا بہت جلدی ہوگا۔ ہم سوچ سمجھ کر اور مشاورت کے بعد ردعمل دیں گے۔

یہ پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان کا اچانک دورہ، افغان صدرسے ملاقات

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے اچانک اور غیراعلانیہ دورے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں اور جنگ بندی کا بھی امکان ہے۔ امریکی صدر نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 14 ہزار سے کم کر کے 8600 کرنے کا بھی عندیہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی صدر ٹرمپ کا افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان

امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خیل زاد اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے کئی دور قطر میں ہوئے تھے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، پاکستان اور روس سمیت دیگر فریقین کے درمیان بھی نشستیں ہوئی تھیں، معاہدہ کا ڈرافٹ بھی تیار ہوگیا تھا لیکن آخری موقع پر اچانک صدر ٹرمپ نے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اسی سے متعلق: صدر ٹرمپ کا افغان امن مذاکرات کی بحالی کا عندیہ

واضح رہے کہ 8 ستمبر کو معطل ہونے کے بعد سے افغان امن مذاکرات تاحال تعطل کا شکار ہیں تاہم چند روز قبل اسیر رہنماؤں کی رہائی کے بدلے طالبان نے مغوی امریکی اور آسٹریلوی پروفیسرز کو اپنی قید سے رہا کردیا تھا جس کے دوران امریکا اور طالبان کے درمیان روابط شروع ہوگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔