- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
شہابِ ثاقب کے ٹکڑے میں 4.6 ارب سال قدیم ’برفانی فوسلز‘ کی دریافت
بیجنگ / ٹوکیو / لندن: جاپانی، چینی اور برطانوی ماہرین پر مشتمل ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے شہابِ ثاقب کے ایک ٹکڑے میں 4.6 ارب سال قدیم ’برف کے رکازات‘ (آئس فوسلز) دریافت کرلیے ہیں جبکہ اس دریافت سے ہمارے نظامِ شمسی کی ابتداء اور ارتقاء کے علاوہ زمین پر پانی کی وافر مقدار میں موجودگی سے متعلق بھی نئی معلومات حاصل ہونے کی امید ہے۔
واضح رہے کہ زمینی سطح پر پانی کی وافر موجودگی آج تک ایک معما ہے۔ اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ آج سے 5 ارب سال قبل سے لے کر 4 ارب سال تک، جب ہمارے نظامِ شمسی میں موجود سیارے تشکیل پا رہے تھے، تو اس وقت یہاں ہر طرف سے شہابیوں کی بوچھاڑ ہورہی تھی۔
ان میں سے ہر ایک شہابیے میں پانی کی اچھی خاصی مقدار تھی جو کروڑوں سال کے عرصے میں نہ صرف زمین کی سطح پر سمندروں کی شکل میں جمع ہوگئی بلکہ سیارہ زمین کی انتہائی مناسب قوتِ ثقل کی وجہ سے زمینی سطح پر ہمیشہ کےلیے مستحکم ہوگئی۔
البتہ، یہ خیال صرف ایک مفروضہ ہے جسے ثابت کرنے کےلیے ہمیں ایسے شہابیوں اور ان میں موجود پانی یا برف دریافت کرنے کی اشد ضرورت ہے جو آج سے 5 تا 4 ارب سال قدیم ہوں۔
1990ء میں الجزائر کے صحرا سے شہابِ ثاقب کا ایک ٹکڑا ملا جسے ایکفر 094 (Acfer 094) کا نام دیا گیا۔ محتاط تاریخ نگاری سے معلوم ہوا کہ یہ شہابی ٹکڑا 4 ارب 60 کروڑ سال قدیم ہے۔ اس پر تقریباً پچیس سال تک مختلف پہلوؤں سے تحقیق جاری ہے کیونکہ اس شہابی ٹکڑے کا تعلق اسی زمانے سے ہے جب نظامِ شمسی کے تمام سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی مراحل پر تھے۔
حال ہی میں ایکفر 094 میں باریک مساموں (پورز) کا جائزہ لینے کے بعد چینی اور جاپانی ماہرین کی مشترکہ تحقیقی ٹیم نے کہا ہے کہ یہ مسام اس پورے شہابی پتھر میں پھیلے ہوئے ہیں جبکہ ان میں خالی جگہیں خاص اسی انداز کی ہیں جیسے ان کے اندر برف کی قلمیں موجود رہی ہوں۔
اگرچہ ہم یہ تو نہیں جانتے کہ ایکفر 094 ہماری زمین پر کب گرا تھا لیکن اتنا ضرور طے ہے کہ یہ 4.6 ارب سال قدیم ہے۔ حالیہ تحقیق سے مزید یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ایکفر 094 کسی دور دراز خلائی مقام سے ہمارے نظامِ شمسی تک پہنچا اور شاید لمبے عرصے تک خلاء میں آوارہ گردی کرنے کے بعد، بالآخر ہماری زمین سے آ ٹکرایا۔
اگر زمین پر پانی کی وافر موجودگی میں یہاں برسنے والے ان گنت شہابِ ثاقب (شہابیوں) کا واقعی کوئی کردار رہا ہے تو پھر اس کی تصدیق ان دوسرے چٹانی پتھروں اور قدیم شہابیوں سے بھی ہونی چاہیے جو آج تک ہمارے نظامِ شمسی کے مختلف گوشوں میں سورج کے گرد چکراتے پھر رہے ہیں۔
فی الحال تو ایکفر 094 میں ’برفانی رکازات‘ (آئس فوسلز) کی دریافت سے زمین پر پانی کی وافر موجودگی سے متعلق مفروضات کو تقویت پہنچی ہے، البتہ اس ضمن میں مزید ثبوتوں کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کی تفصیل ریسرچ جرنل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے حالیہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔