پاکستان کو امریکا ایران تنازع میں غیر جانبدارانہ پالیسی اختیار کرنا چاہیے، ایکسپریس فورم

ایکسپریس فورم رپورٹ / عامر خان  اتوار 12 جنوری 2020
خارجہ پالیسی واضح نہیں، شرکا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

خارجہ پالیسی واضح نہیں، شرکا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی: امریکا اور ایران تنازع پر پاکستان کو مکمل طور پر غیر جانبدارانہ پالیسی اختیارکرنی چاہیے، اس حوالے سے وفاقی حکومت جو بھی فیصلہ کرے، اس پر پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لے۔

ایران ،امریکا حالیہ کشیدگی کے حوالے سے ایکسپریس میڈیا گروپ کے تحت ایک فورم کا انعقاد کیا گیا جس میں عالمی امور کے ماہر، حکومتی نمائندؤں، مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ ایران اور امریکا تنازع میں وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ پارلیمنٹ اور پارلیمانی اور سیاسی قیادت کو اعتماد میں لے کر اس حوالے سے مربوط خارجہ پالیسی کا تعین کرے۔

عالمی امور کے ماہر ضیا عباس نے کہا کہ امریکا اور ایران کشیدگی پوری دنیا کے لیے خطرناک ہے۔ پاکستان کو ان حالات میں مکمل غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان دنیا میں انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے۔ پاکستان اس وقت امریکا اور ایران تنازع کو ختم کرانے کے لیے بطور ثالث اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگر خدانخواستہ ایران اور امریکا میں جنگ چھڑ جاتی ہے تو پھر روس، چین، برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک بھی ممکنہ طور پر اس کا حصہ بن سکتے ہیں اور پھر یہ لڑائی تیسری عالمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے اور اگر تیسری عالمی جنگ ہوئی تو پھراس کی تباہ کاری کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔ اس لیے امریکا اور ایران کے درمیان جنگ کو روکنے کے لیے عالمی طاقتوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کو فوری طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما وقار مہدی نے کہا کہ امریکا اور ایران تنازع کے بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی تاحال واضح نہیں ہوئی ہے۔ پاکستان کو اس جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے اور مکمل طور پر غیر جانبدارانہ رہنا چاہیے۔ پاکستان کو ظالم اور مظلوم میں فرق کرنا ہو گا، امریکی حمایت سے پاکستان کے اندرونی حالات خراب ہو سکتے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے کہا کہ پاکستان، امریکا ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازع کو ختم کرانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور یہ کردار ثالث کا ہو گا، ایران امریکا کشیدگی کے باعث عالمی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ دنیا میں تیل اور سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اشیا خورو نوش کی قیمتیں بھی بڑھیں گی اور جب قیمتیں بڑھیں گی اور ترقی پذیراورغریب ممالک اس سے متاثر ہوں گے۔

جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما اسد اللہ بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان کو چاہیے تھا کہ وہ ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت پر مذمت کرتا، لیکن پاکستان کا اس حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا، انھوں نے کہا کہ اختلاف رائے ہو سکتا ہے لیکن پاکستان کو امریکی کیمپ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا داعی ہے۔ ایران اور امریکا تنازع پر وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کی خارجہ پالیسی واضح کر دی ہے کہ پاکستان کسی جارحیت کا حصہ نہیں بنے گا بلکہ امن کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام ممالک سے سفارتی رابطے شروع کر دیے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہ محمد شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو چاہیے کہ وہ ایران اور امریکا کے تنازع پر بیانات دینے کے بجائے عملی طور پر اس مسئلے کا حل نکالیں اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لیں۔

مسلم لیگ (فنکشنل) کی رہنما نصرت سحر عباسی نے کہا ہے کہ امریکا اور ایران تنازع پر وزیر اعظم عمران خان نے بہت ذمے دارانہ بیان دیا ہے کہ پاکستان کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ اس معاملے میں نیوٹرل پالیسی سب سے بہتر ہے۔

ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان اب کسی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ امن کے فروغ کے لیے کام کرے۔ کسی ملک کے خلاف جنگ میں سہولت کار کا کردار ادا نہ کرے۔

ممتاز عالم دین مفتی محمد نعیم نے کہا ہے کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکا ایران تنازع سے دور رہے۔ مکمل غیر جانبدارانہ پالیسی اختیار کرنا ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔

ممتاز شیعہ عالم دین مولانا باقر زیدی نے کہا ہے کہ ایران امریکا تنازع پر پاکستان کو حق کا ساتھ دینا چاہیے۔ باطل کے سامنے کھڑے ہو جانا چاہیے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔