بھارتی ریاست پنجاب کی اسمبلی میں بھی شہریت ترمیمی قانون کیخلاف قرارداد منظور

ویب ڈیسک  جمعـء 17 جنوری 2020
ریاست پنجاب میں بی جے پی کی اتحادی جماعت نے بھی شہریت ترمیمی قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کردیا، فوٹو : فائل

ریاست پنجاب میں بی جے پی کی اتحادی جماعت نے بھی شہریت ترمیمی قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کردیا، فوٹو : فائل

چندی گڑھ: بھارت میں ریاست کیرالہ کے بعد پنجاب نے بھی مودی سرکار کے متنازع شہریت ترمیمی قانون کیخلاف قرارداد منظور کرکے متنازع قانون کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست پنجاب کی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں عام آدمی پارٹی اور لوک انصاف پارٹی کے اراکین کی جانب سے پیش کردہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے کیخلاف قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے صرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین نے قراراداد کی مخالفت کی۔

مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی اتحادی جماعت ’شیرومانی اکالی دل‘ نے قرارداد کی مخالفت کی لیکن شہریت ترمیمی ایکٹ میں تبدیلی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے شہریت ترمیمی ایکٹ میں دیگر مذہبی اکائیوں کی طرح مسلمانوں کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔

قراداد میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون 2019 متنازع اور غیر آئینی قانون ہے جو بھارت کے سیکولر ازم کے دعوے پر بدنما داغ بن کے ابھرے گا اور اس قانون سے جمہوریت اور جمہوری رویے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو اس قانون کیخلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔

شہریت ترمیمی ایکٹ کیخلاف قرارداد کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کیرالہ کے بعد دوسری ریاست بن گئی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون میں 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آنے والے بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھوں کو انڈین شہریت دینے کی تجویز دی گئی ہے تاہم مسلمانوں کو محروم رکھا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔