پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل ارشد محمود کی بحالی کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک  منگل 21 جنوری 2020
سپریم کورٹ کا حکومت کو پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرنے کا حکم

سپریم کورٹ کا حکومت کو پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرنے کا حکم

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ائیر مارشل ارشد محمود ملک کو بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں قومی ایئر لائن پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ایئر مارشل ارشد محمود کو کام سے روکنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے سی ای او پی آئی اے ارشد محمود کو کام پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی تاہم پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ سے مقدمہ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سی ای او پی آئی اے کا مقدمہ نج کاری کیس کے ساتھ منسلک کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے میں سفر کرکے حال تو دیکھیں، پی آئی اے کسی کی جاگیر نہیں قوم کا اثاثہ ہے، سی ای او کو عارضی انتظامات کے تحت لایا گیا تھا، یہ موصوف خود ڈیپوٹیشن پرآئے اور دس بندوں کو ساتھ لے آئے، پی آئی اے چیئرمین قانون کے مطابق آنا چاہیے، حکومت طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرے، معلوم نہیں کوئی ایئر مارشل پی آئی اے کو کیسے چلائے گا، بہتر ہے ایئر مارشل پیک اپ کرلیں، حکومت کیوں پی آئی اے کو چلا رہی ہے، پی آئی اے پاکستان ائیرفورس کو ہی دے دیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کیلئے اشتہار دیا گیا تھا، ارشد محمود کو طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے میں سی ای او کنفرم کردیا گیا تھا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جب سے یہ آئے ہیں سو فیصد کرایہ بڑھا دیا، دیکھنا ہوگا کہ اشتہار کو کوئی خاص ڈیزائن دے کر تو جاری نہیں کیا گیا، پرانے اشتہارات کا بھی جائزہ لیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 31 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے قومی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو افسر ایئر مارشل ارشد محمود کو کام کرنے سے روک دیا تھا اور ادارے میں نئی بھرتیوں، ملازمین کو نکالنے اور تبادلے پر بھی پابندی لگادی تھی۔ ارشد محمود نے اپنے خلاف سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ارشد ملک کے خلاف ایئر لائنز سینئر اسٹاف ایسوسی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔