- سعودی عرب کے ساتھ ملکر عالمی معاشی انقلاب لاسکتے ہیں، وزیراعظم
- پنجاب حکومت اور میئر کراچی کا قومی ہاکی ٹیم کیلئے انعامات کا اعلان
- سندھ میں گندم ذخیرہ اور اسمگلنگ میں ملوث 336 افراد کی نشاندہی ہوگئی
- سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں
- آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی خلاف پرُتشدد احتجاج، سب انسپکٹر شہید، 16 اہلکار زخمی
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا واپڈا اور وفاق سے 8 گھنٹے بجلی کی فراہمی کا مطالبہ
- گورنر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا میں لفظی جنگ، ایک دوسرے کو دھمکیاں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں جاپان نے پاکستان کو شکست دے دی
- ساڑھے تین ہزار نان فائلرز کی سمز بلاک، 5 ہزار کو خبردار کردیا گیا
- مردار جانور کا 10 من گوشت لاہور منتقل کرنے کی کوشش ناکام
- انٹربورڈ کراچی نے سالانہ امتحانات کا شیڈول جاری کردیا
- کراچی میں گرمی کی لہر پیر تک برقرار رہنے کا امکان
- فیض آباد دھرنا کیس؛ سپریم کورٹ نے رپورٹ ٹی او آرز کے برخلاف قرار دے دی
- کھانے میں اضافی نمک چھڑکنے والے ہوجائیں ہوشیار!
- چین کے صحرا میں اونٹوں کیلئے ٹریفک سگنلز نصب
- بلوچستان؛ پوست کی کاشت کے خلاف کارروائی، ملزمان کے حملے میں 6اہلکار زخمی
- پاکستان میں حالیہ 24.8 فیصد مہنگائی اگلے سال 12.7 فیصد پر آنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف
- شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں اسکریپ کی دکانوں کی بندش پر حکومت کو نوٹس
- حکومت کی آئی ایم ایف کو گیس بجلی مہنگی کرنے اور مشاورت سے بجٹ لانے کی یقین دہانی
- شاداب کو رنز پڑرہے تھے تو افتخار، صائم کو اوورز کیوں نہ دیئے! شائقین
پاکستانی خواتین کو زیادہ کام پر انتہائی کم اُجرت ملتی ہے، آکسفیم
اسلام آباد: پاکستان میں بسنے والی خواتین کو جہاں معاشی اور سماجی مسائل کا سامنا ہے اس کے ساتھ ساتھ کئی گھنٹوں کام کرنے کے باوجود کام کا صحیح معاوضہ بھی نہیں ملتا۔
ایک سروے کے مطابق پاکستانی خواتین کارکن جوکم سے کم اجرت 638 برسوں میں کماتی ہیں وہی اجرت ایک قومی بینک کا سی ای او ایک سال میں کماتا ہے۔ پاکستان کی معیشت پر ایسی دولت مند اشرافیہ کا قبضہ ہے جو بڑے پیمانے پر دولت اور طاقت جمع کررہی ہے۔ اربوں خواتین اور لڑکیاں بڑھتی عدم مساوات کا سامنا کرتے ہوئے گھنٹوں دوسروں کی مفت دیکھ بھال کرتی ہیں۔ غریب خواتین کارکنان نہ صرف اپنے خاندانی اور قومی معیشت میں بلکہ قدرتی ماحولیات میں بھی اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔
عالمی تنظیم آکسفیم نے غیر مساوی اور بلا معاوضہ کام کرنے کے حوالے سے ’’ٹائم ٹو کیئر‘‘کے عنوان سے ایک رپورٹ پیش جاری کی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر دن امیر اور غریب کے مابین فاصلہ بڑھتا جارہا ہے جس سے غریب خصوصاً خواتین اور لڑکیوں پر مزید معاشی بوجھ پڑتا ہے۔دوسروں کو کھانا کھلانا ، کھانا پکانا ، صفائی ستھرائی ، پانی لانا اور لکڑیاں جمع کرنا روزانہ کے اہم کام ہیں۔نگہداشت کے کام کی بھاری اورغیر مساوی ذمہ داری صنفی اور معاشی عدم مساوات کو برقرار رکھتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔