کلثوم ہزارہ

اہلیہ محمد فیصل  منگل 4 فروری 2020
متعدد اعزازات اپنے نام کرنے والی پاکستانی کراٹے اسٹار۔ فوٹو: فائل

متعدد اعزازات اپنے نام کرنے والی پاکستانی کراٹے اسٹار۔ فوٹو: فائل

بیٹیوں کو اگر مان اور اعتماد دیا جائے، تو بعید نہیں کہ وہ بیٹوں سے بھی دو قدم آگے نکل جائیں۔ یہی کچھ معاملہ ہے اسکارف کے ہالے میں ہمہ وقت خود کو ڈھانپے ہوئے، مارشل آرٹ چمپیئن کلثوم ہزار کا، جنہوں نے  31  سال کی عمر میں 38 گولڈ میڈل حاصل کر کے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 1988 میں پیدا ہونے والی کلثوم ہزارہ آج پاکستانی کراٹے سپر اسٹار کے طور پر ایک ابھرتا ہوا نام ہے۔ وہ دو سال کی عمر میں  ہی والدہ کے سائے سے محروم ہوگئیں۔ یہ ان کی زندگی کا بہت بڑا سانحہ تھا، لیکن ان کے اندر کی ہمت اور بہادری کو دیکھتے ہوئے ان کے کزن سرور علی ہزارہ جو کہ کوئٹہ میں کراٹے کلب میں ماسٹر تھے، انہوں نے کلثوم کو بڑے بھائیوں کی طرح سہارا دیا اور پانچ سالہ کلثوم کو کراٹے کلب لے آئے، تاکہ ان کا ذہن بٹ سکے، وہ ابھی نو سال کی تھیں کہ والد بھی داغ مفارقت دے گئے۔

کلثوم والدین کی جدائی سے خاصی  متذبذب تھیں، مار شل آرٹ کی دنیا  میں سرور علی ہزارہ کی یہ کوشش رنگ لائی، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وہ ایک جوہری تھے، جنہوں نے کلثوم جیسے ہیرے کو تراشا۔

تین بہنوں اور ایک بھائی کی سب سے چھوٹی بہن کلثوم نے مارشل آرٹ کو  پہلے پہل صرف اپنا  شوق سمجھ کر جاری رکھا، لیکن ان کی بہادری، جذبے  اور لگن نے ان کو  بیش بہا کام یابیاں عطا فرمائیں۔ وہ 2000ء میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی آگئیں اور اسی برس حیدرآباد میں منعقدہ ’’سندھ گیمز‘‘ میں شرکت کی اور تین گول میڈل اپنے نام کر لیے، یوںان کے نئے دور کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد ’’نیشنل گیمز‘‘  میں شرکت کی، جس میں بھی پذیرائی ملی۔

2003 میں  ان کے استاد  اور کزن  سرور علی ہزارہ کو کراچی میں دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا، والد کے بعد وہی ان کا سب کچھ تھے۔ زندگی کے اس دوسرے بڑے سانحے کے بعد وہ مزید توجہ کے ساتھ اس سمت مرکوز ہوگئیں، گویا اب کراٹے (مارشل آرٹ) ان کا مقصد حیات بن گیا۔

کراٹے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنا تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھا اور جامعہ کراچی سے ’’ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن‘‘ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ کلثوم نے جب اس شعبے کی طرف قدم بڑھائے تو چند ایک افراد کے سوا تمام خاندان نے اس کی مخالفت کی، لیکن اب وہی خاندان ان کی کام یابیوں اور شہرت پر خوش ہوتا ہے۔

کلثوم  کچھ عرصہ ’واپڈا‘ سے بھی وابستہ رہیں۔  پچھلے سال ’’ساؤتھ انڈیا ایشین  کراٹے چیمپئن شپ‘‘ میں دو  گولڈ میڈل حاصل کیے۔ انہوں نے 2005 میں بلیک بیلٹ حاصل کی۔ کلثوم اب تک 38گولڈ میڈل، دو برونز اور ایک سلور میڈل حاصل کر چکی ہیں۔ وہ 2005 میں ’’عالمی سطح‘‘ پر کراٹے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی  پہلی خاتون تھیں، یہ عالمی مقابلے  ایران  کے شہر تہران میں منعقد ہوئے، جہاں “اسلامک وومن گیمز” میں وہ پانچویں پوزیشن پر رہیں۔

کلثوم ہزارہ 2019 میں ہونے والی “عالمی اور مختلف ایشیائی چیمپئن شپ “میں تین گولڈ میڈل حاصل کر چکی ہیں۔ مستقبل میں خواتین کو کراٹے کے شعبے کے لیے تیار کرنے سمیت ’’فٹنس ٹرینر‘‘ کے طور پر بھی کام کرنے کا ارادہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔