مولانا فضل الرحمان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے، وزیراعظم

ویب ڈیسک  جمعـء 14 فروری 2020
جوکرپشن کرتے ہیں فوج کا ڈر انہیں ہی ہوتا ہے، عمران خان

جوکرپشن کرتے ہیں فوج کا ڈر انہیں ہی ہوتا ہے، عمران خان

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو کرپشن کرتے ہیں فوج کا ڈر انہیں ہی ہوتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے ملاقات کے دوران آٹا اور چینی بحران سے متعلق کہا کہ ملک میں ہرجگہ کارٹیل (گروہ) ہیں جو قیمتوں کو مرضی سے کنٹرول کرتے ہیں، آٹا بحران سے متعلق ابتدائی رپورٹ میں جہانگیر ترین اورخسرو بختیارکا نام نہیں جبکہ مسابقتی کمیشن اپنا کردارادا کرنے میں ناکام رہا، گیس اور بجلی کا خسارہ بڑا چیلنج ہے، بجلی کی قیمتیں مزید نہیں بڑھا سکتے اور اس بارے میں آئی ایم ایف سے معاملات طے پا جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جوکرپشن کرتے ہیں فوج کا ڈرانہی کو ہوتا ہے، میں نہ کرپٹ ہوں نہ پیسے بنا رہا ہوں، میں نے پیسے نہیں بنانے، مجھے کسی چیز کا ڈر نہیں، جو لوگ حکومت گرانے کی کوشش میں ہیں انکے ذاتی مفادات ہیں، ملٹری ایجنسیز کو معلوم ہوتا ہے کون کیا کررہا ہے، اپوزیشن حکومت جانے کی باتیں صرف اپنی پارٹی کو اکھٹا کرنے کے لیے کرتی ہے، یہ سیاسی مافیا ہے ان کو مہنگائی کی نہیں اپنی ذات کی فکر ہے،  پٹواری اور تھانیدار کی کرپشن سے انہیں مسئلہ نہیں ہوتا۔

عمران خان نے کہا کہ معیشت نے سر اٹھایا تو مولانا فضل الرحمان کا دھرنا آگیا جس نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا، فضل الرحمان کے بیان پر آرٹیکل 6 (غداری) کا مقدمہ ہونا چاہیے، ان کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے، معلوم ہونا چاہیئے کہ کس نے انہیں یقین دہانی کرائی، وہ بتائیں ان کو کس نے اشارہ کیا تھا۔

وزیراعظم نے مزید کہا  میرا میڈیا سے 40 سال کا تعلق ہے، مشرف کو میں نے مشورہ دیا تھا کہ ٹی وی چینلز کھولیں، میڈیا میں ڈیڑھ سال سے میرے اوپر ذاتی حملے کیے گئے، کون سے جمہوری ملک میں وزیراعظم کو اس طرح نشانہ بنایا جاتا ہے۔ عمران خان نے شکوہ کیا کہ میرے خلاف خبر چلی جس پر پیمرا نے کارروائی کی، پیمرا کے ایکشن کے خلاف چینل نے عدالت سے حکم امتناعی لیا، میں وزیراعظم ہوں مجھے سوا سال سے انصاف نہیں ملا، بطور وزیراعظم کھل کر بات بھی نہیں کر سکتا۔

عمران خان نے میڈیا پر غیر ذمہ داری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایک اخبار نے خبر لگائی کہ حکومت سی پیک پر نظرثانی کررہی ہے، اس خبر سے پاک چین تعلقات خطرے میں پڑ گئے تھے، اپنی ذات کی پرواہ نہیں، لیکن غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے ملک کو نقصان نہیں ہونا چاہیے، اگر کوئی اور ہوتا میڈیا کو اتنے جرمانے ہوتے کہ چینلز بند ہو جاتے۔

عمران خان نے انتظامی امور میں مبینہ عدالتی مداخلت سے متعلق کہا کہ کسی کے خلاف ایکشن لو تو وہ عدالت سے سٹے لے لیتا ہے، پی ایم ڈی سی کو ختم کیا تو عدالت نے بحال کردیا، پی ایم ڈی سی اگر درست کام کرتا تو 5 ہزار پاکستانی ڈاکٹرز کی ڈگریاں منسوخ نہ ہوتیں۔

عمران خان کا اپنی تنخواہ کو کم قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ میں اپنا سارا خرچہ خود برداشت کرتا ہوں، سب کو پتا ہے میں کتنی محنت کررہا ہوں، شاید میں دنیا کاسب سے کم تنخواہ لینے والا وزیراعظم ہوں، میرا صرف سیکیورٹی کا خرچہ ہے جو مجبوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب آئے تو صرف دو ہفتے کے زرمبادلہ ذخائر رہ گئے تھے، سعودی عرب، یو اے ای اور چین مدد نہ کرتے تو ہم ڈیفالٹ کر جاتے، اگر ہم ڈیفالٹ کر جاتے تو ڈالر 220 پر چلا جاتا، ہماری معاشی ٹیم کے بہتر اقدامات سے ڈالر مستحکم ہوا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن اصلاحات کے لیے قوانین لارہے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ اور بائیومیٹرک سسٹم کو لازمی قرار دیں گے، سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے نہیں ہوں گے، شو آف ہینڈز (ہاتھ بلند کرنا) سے سینیٹ الیکشن کا قانون لائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔