سندھ میں اسکول ڈیسک کی خریداری کے ٹینڈر میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف

صفدر رضوی  پير 24 فروری 2020
ڈیسک کے معیار اور سائز کی تفصیلات جاری نہ کرنے سے وینڈرز کی جانب سے غیرمعیاری فرنیچر کی فراہمی کا خدشہ۔ فوٹو : فائل

ڈیسک کے معیار اور سائز کی تفصیلات جاری نہ کرنے سے وینڈرز کی جانب سے غیرمعیاری فرنیچر کی فراہمی کا خدشہ۔ فوٹو : فائل

کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے محکمہ تعلیم میں فرنیچرسمیت مختلف ساز وسامان کی خریداری کیلیے بنائی گئی پروکیورمنٹ کمیٹی کے تحت اسکول ڈیسک کی خریداری کے ٹینڈرمیں سنگین بے قاعدگیوں کامعاملہ سامنے آیاہے۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اپنی دستاویزات میں ٹینڈر میں سنگین بے قاعدگیوں کا کاانکشاف کیا ہے، جن وینڈرزکوسرکاری اسکولوں کے لیے ڈیول ڈیسک ( duel desk) کی خریداری کے ٹینڈر کے سلسلے میں فنانشل بڈزجاری کی گئی ہیں ان وینڈرزکی جانب سے ڈیسک کی متعین کردہ قیمت دیگروینڈرزکے مقابلے میں 3سے 4فیصد زائد ہے۔ اس کے باوجود نہ صرف پنجاب کے 3 مختلف وینڈرزکوپرائمری اورسیکنڈری اسکولوں کے لیے تقریباً2لاکھ ڈیسک کا زائد قیمت پر آرڈر جاری  کیا جارہا ہے،

ذرائع بتاتے ہیں کہ حیرت انگیز طورپرٹینڈرمیں متعلقہ وینڈرکوخلاف ضابطہ طورپرنوازنے کے لیے مطلوبہ ڈیسک کے معیار اور سائز سے متعلق کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، بلکہ ڈیسک کے سائزاورمعیار کے حوالے سے طلب کی گئی درخواستیں ’’اوپن‘‘ رکھی گئی ہیں جس سے خدشہ ہے کہ وینڈر سرکاری اسکولوں کوڈیلیوری کے وقت باآسانی غیرمعیاری ڈیسک فراہم کرسکتے ہیں۔

’’ایکسپریس‘‘کوٹینڈرکے حوالے سے 15جنوری 2020کوسندھ سیکریٹریٹ میں پروکیورمنٹ کمیٹی کے منعقدہ اجلاس کی روداد’’منٹس‘‘موصول ہوئے ہیں جس پر پروکیورمنٹ کمیٹی کے چیئرمین اورآئی بی اے سکھرکے وائس چانسلرڈاکٹرنثارصدیقی کے دستخط بھی موجود ہیں۔ بتایاجارہاہے کہ ٹینڈرروکنے کے عدالتی حکم کے باوجود ٹینڈرجاری کردیاگیا ہے۔

یادرہے کہ 2015میں سابق سیکریٹری تعلیم فضل اﷲ پیچوہوکے دورمیں سرکاری اسکولوں کی ڈیسک کی خریداری کے لیے جوٹینڈرجاری کیاگیاتھا اس میں ایک ڈیسک کی قیمت 7ہزارسے 9ہزارروپے تک معین کی گئی تھی جبکہ محض 4 سال بعد جاری کیے جانے والے حالیہ ٹینڈرمیں ڈیسک کی قیمت 18ہزارسے 25ہزارروپے تک متعین کی گئی ہے۔

محکمہ تعلیم کی دستاویز کے مطابق LOT.7 کی قیمت 845,511,000ملین روپے ہے جس کے مطابق ایک پرائمری کے لیے ایک ڈوئل ڈیسک بغیرجی ایس ٹی کے 17,854.70 روپے اورسیکنڈری کے لیے 18,709.40 روپے کی ہے۔

اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس قیمت میں منافع اور انکم ٹیکس شامل کرنے کے بعد بڈرکے پرائس مناسب ہیں۔ یہ نرخ دیگربڈرکے مقابلے میں 3سے 4فیصد اس لیے زیادہ ہیں کہ اس میں ٹرانسپورٹیشن چارجز کے ساتھ ساتھ اندرون سندھ کے اسکولوں میں فرنیچرکی فراہمی کے سلسلے میں انشورنس کی رقم بھی شامل کی گئی ہے۔

اسی طرح LOT .1 کی قیمت 834,720.000ملین روپے ہے جس کے مطابق ایک ڈوئل ڈیسک کی قیمت پرائمری کے لیے 17,778 روپے جبکہ سیکنڈری کے لیے 18,120روپے علاوہ جی ایس ٹی ہے۔ اس ٹینڈرکے اجرا میں کمیٹی میں شامل ایڈیشنل سیکریٹری برائے اسکول ایجوکیشن محمد ندیم کے دستخط بھی شامل ہیں ۔

ادھرجب ’’ایکسپریس‘‘نے محکمہ اسکول ایجوکیشن کی پروکیورمنٹ کمیٹی کے سربراہ اورآئی بی اے سکھریونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نثارصدیقی سے اس معاملے پر رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ سرکاری اسکولوں کے فرنیچرکے ٹینڈرکے اجرا میں انتہائی شفافیت سے کام کیاجارہاہے، ہم ہرمعاملے کودیکھتے ہیں جن وینڈرزکوٹینڈرنہیں ملاوہ ایسی باتیں کررہے ہیں، 100فیصد پیپرارولز کے مطابق کام ہورہا ہے۔

نثارصدیقی سے جب ’’ایکسپریس‘‘نے 15جنوری کے اجلاس کے منٹس کے حوالے سے سوال کیااورانھیں بتایا کہ یہ دستاویز جوخود ان ہی کے دستخط سے جاری ہوئی ہے اس میں بھی اس بات کاتذکرہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ وینڈرزکے پرائس دیگرسے 4فیصد تک زیادہ ہیں جس پر نثارصدیقی کاکہناتھاکہ یہ منٹس میں نہیں دیکھے، دیکھوںگا توبتاسکوں گا، تاہم انھوں نے اس بات کوتسلیم کیا کہ پیپرارولزکے مطابق کوئی بھی ٹینڈرکم ترین بولی دینے والے وینڈر کو جاری ہوناچاہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ فرنیچربھی معیاری ہو، 6 ماہ کے بعد خراب نہ ہو جائے۔

ذرائع کہتے ہیں کہ ٹینڈرکے اجرا میں ڈیسک کے معیار اور سائز کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں دی گئی، ہاتھ سے بنی ہوئی ڈرائنگ کو سیمپل کے طورپردیاگیا ہے۔ اسی طرح یہ بھی نہیں بتایاگیاکہ ڈیسک کے لیے تیار کیے جانے والے لوہے کے فریم کی تیاری میں گیس اورالیکٹرک میں سے کون سی ویلڈنگ ہوگی، نہ ہی پروڈکشن کامعیاردیاگیا ہے جبکہ پروکیورمنٹ کمیٹی کے سربراہ کاکہناہے کہ یہ تاثربالکل غلطہے ہم نے ہرچیز واضح طورپرلکھی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔