- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
سوشل میڈیا رولز 2020 فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا رولز 2020 کو فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سوشل میڈیا مجوزہ حکومتی قوانین کے خلاف کیس پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل جہانگیر خان جدون نے کہا کہ حکومت سوشل میڈیا کو کنٹرول کرکے آزادی اظہار رائے کو سلب کرنا چاہتی ہے، یہ حکومتی اقدام آئین سے متصادم ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ پوری دنیا میں ریگولیشنز ہوتی ہیں جس پر وکیل جہانگیر خان جدون نے کہا کہ یہاں حکومت ریگولیشنز کے نام پرسوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ سوشل میڈیا رولز2020 آئین کے آرٹیکل 19 اور19 اے سے متصادم ہے۔ بار کونسلز اور صحافتی تنظیموں نے اس کی مذمت کی جب کہ حکومت نے سوشل میڈیا اسٹیک ہولڈرز سے بھی نہیں پوچھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا حکومت نے کہا نہیں کہ ابھی یہ رولزمعطل ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ حکومت نے ایسا کچھ نہیں کہا رولز 2020 آن فیلڈ ہیں، حکومت کونوٹس کرکے پوچھ لیا جائے کہ رولز کا کیا اسٹیٹس ہے۔
جہانگیر خان جدون نے کہا کہ سوشل میڈیا رولز2020 پر عمل درآمد کے لئے نیشنل کوارڈینیٹر تعینات کیا جارہا ہے اور اسے اتھارٹی سے بھی زیادہ اختیارات دے دیئے گئے۔ رولز2020 کے تحت نیشنل کوارڈینیٹر50 کروڑ تک جرمانہ کرسکے گا، کوارڈینیٹر کیسے تعینات ہو گا اس کی تعلیم کیا ہوگی، کچھ پتہ نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا رولز 2020 فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگرفریقین کو 14 روزمیں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔