کورونا وائرس: عوامی سوالات کے جوابات

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 مارچ 2020
کورونا وائرس سے متعلق کئ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جن کا ازالہ کرنا بہت ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

کورونا وائرس سے متعلق کئ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جن کا ازالہ کرنا بہت ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: امریکی اور یورپی ماہرین سے کورونا وائرس سے متعلق دنیا بھر سے سوال کئے گئے ہیں اور ان کےجوابات بھی دیئے گئے۔ پاکستانی عوام کے شعور کے لیے سوالات اور جوابات نیچے بیان کئے جارہے ہیں۔

اہلِ خانہ اور اقربا

سوال: کیا کورونا وائرس سے بچے متاثر ہوسکتے ہیں؟

جواب: کورونا وائرس اگرچہ زیادہ تر بڑوں کو متاثر کررہا ہے لیکن اس سے بچے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ اگر گھر میں کوئی اس کا شکار ہوجائے تو بچے اور بڑے دونوں ہی بیمار ہوسکتے ہیں۔

سوال: کورونا وائرس اور عمررسیدہ افراد سے کیا مراد ہے؟

جواب: ماہرین بالخصوص 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے متعلق فکرمند ہیں۔ امریکی ادارے سی ڈی سی کے مطابق 60 سال یا اس سے زائد عمر کے ایسے افراد جو سانس اور دل کے عارضے کے شکار ہوں وہ کورونا وائرس کی جھپٹ میں آسکتے ہیں۔ اس لیے ان بزرگو ں کے لیے احتیاطی تدابیر بہت ضروری ہیں۔

تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ چین میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد 90 سال کے بزرگ بھی دوبارہ صحتمند ہوگئے ہیں۔

سوال: کیا بچوں کو کوئی خاص خطرات لاحق ہیں؟

جواب: حیرت انگیز طور پربچے اور نوعمر بہت حد تک کورونا وائرس کے حملے سے بچے ہوئے ہیں اور کی تعداد بہت ہی کم دیکھی گئی ہے۔ امریکی ڈاکٹر اور مصنف سنجے گپتا کے مطابق اگرچہ بچے اس مرض کے شکار نہیں ہورہے لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ وائرس انہیں مریض بنائے بغیر ان کے اندر موجود ہو اور اس سے دوسرے افراد کورونا فلو کے شکار ہوسکتے ہیں۔ تاہم یہ نیا وائرس ہے اور اس پر تحقیق کی ازحد ضرورت ہے۔

سوال: کیا کورونا وائرس حاملہ خواتین کے لیے زیادہ خطرناک ہے؟

جواب: اس کا جواب یہ ہے کہ اب تک اس کا ڈیٹا موجود نہیں کیونکہ یہ ایک نیا وائرس ہے ۔ تاہم بوڑھے افراد پر اس کا حملہ حتمی طور پر ثابت ہوچکا ہے۔

تاہم سی ڈی سی کے مطابق کورونا وائرس سے متاثر ہونے والی ماؤں میں قبل ازوقت پیدائشوں کا رحجان دیکھا گیا ہے۔ لیکن حتمی طور پر اس کی وجہ کورونا کو قرار نہیں دیا جاسکتا ۔

سوال: اگر کوئی عزیز ثابت شدہ متاثر ہوجائے تو کیا کیا جائے؟

جواب: کسی بھی صورت میں اس خاندان کے پاس نہ جائیں نہ ان گھروں میں قدم رکھیں۔ اگر گھر میں کوئی متاثر ہوجائے تو فوراً مجاز اداروں سے رابطہ کریں۔ خوابگاہ اور باتھ روم بھی مشترکہ رکھنے سے گریز کیجئے۔ جراثیم کش مائعات، الکحل والے سینیٹائزر اور صابن سے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوتے رہیں۔ باہرنکلنے سے بھی گریز کریں۔

نوکری اور روزگار

سوال: میں تندرست ہوں لیکن کیا الگ تھلگ رہنا شروع کردوں؟

جواب: اس کا انحصار خود آپ پر ہے۔

60 سال سے زائد کے افراد جو بیمار ہوں یا امنیاتی کمی کے شکار ہوں ان میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ گھروں تک محدود رہیں اور کسی مشتبہ جگہ جانے سے گریز کریں۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ممالک میں کرفیوجیسی لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے۔

اسی طرح اگر آپ وائرس سے متاثرہ ملک یا علاقے سے لوٹے ہیں تو ضروری ہے کہ 14 روز تک گھر تک ہی محدود رہیں۔

سوال: عوامی ٹرانسپورٹ کا کیا کروں؟

جواب: عوامی ٹرانسپورٹ میں ہرممکن احتیاط کریں۔ نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر روبن گرشن کہتے ہیں کہ یا تو دستانے پہن لیں یا پھر بسوں کے ڈنڈوں پر ٹشوپیپر رکھ کر اسے پر ہاتھ رکھیں۔ اپنے بیگ میں سینیٹائزر رکھ لیں اور بس سے اترتے ہی اس سے ہاتھ دھوئیں۔

اس کے بعد گھر جاتے ہیں صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھوئیں۔ اگر بس کا انتظار کررہے ہیں تو مجمعے سے دور کھڑے رہیں اور بس میں جگہ ہو تو لوگوں سے فاصلے پر رہیں۔

سوال: شادی بیاہ کی تقریبات اور عوامی اجتماعات میں جانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: سب سے پہلے تو کوشش کی جائے کہ بزرگ وہاں نہ جائیں کیونکہ کورونا سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ دوسری جانب کئی تقریبات پاکستان میں بھی منسوخ ہوچکی ہیں۔ اگر جانا ضروری ہے تو بار بار ہاتھ دھوئیں اور سینیٹائزر بھی لے جائیں۔

سوال: دفتر اور کام کاج کی جگہوں پر احتیاطی تدابیر کونسی ہیں؟

جواب: پاکستان میں بھی اسکول تو بند ہوچکے ہیں جبکہ عام دفاتر کھلے ہیں۔ اگر کمپنی گھر سے کام کرنے کا کہتی ہے تو قبول کرلیں۔ دفتر میں ملازموں سے فاصلہ رکھیں، پانی کی بوتل ذاتی رکھیں اور سینیٹائزر ضرور ساتھ رکھیں۔

سوال: کہاں جارہا ہے کہ اگلے چند ماہ میں گرمی بڑھنے سے کورونا وائرس کا زور کم ہوسکتا ہے؟

جواب:  امریکی صدر نے بھی کہا ہے کہ گرمی بڑھنے سے وائرس کا زور ٹوٹ سکتا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس میں معمولی حد تک کمی ضرور واقع ہوگی۔ تاہم ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر مارک لِپ سچ کہتے ہیں کہ اس سے وائرس کے دوسروں کو متاثرکرنے کی صلاحیت کم نہیں ہوگی۔

سفر

سوال: ہوائی جہاز کا سفر درپیش ہو تو اس کی کیا احتیاطی تدابیر ہوں گی؟

جواب: ہوائی جہاز کے کیبن کی ہوا سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں لیکن سفر میں ہاتھ صاف رکھنے پر زور دیجئے۔ امریکا میں سفری طب کے ماہر ڈاکٹر چرڈ داؤد کہتے ہیں کہ ایئرپورٹ کے دروازے، ہوائی جہاز کے ٹوائلٹ اور دیگر مقام بہت گندے اور کورونا سے آلودہ ہوسکتے ہیں۔ جیسے ہی ان پر ہاتھ پڑے فوراً صابن سے ہاتھ دھوئیں۔

ایئرپورٹ جانے سے قبل بہت سارے وائپس، پری پریپ ٹشوز خرید کر دستی بیگ میں ڈال لیں ۔ خیال رہے کہ ان میں الکحل کی خاصی مقدار ہونا ضروری ہے۔

بہت سے ہوائی جہازوں میں ہوا فلٹر شدہ ہوتی ہے اور وائرس کے پھیلنے کا خطرہ کم ہوتا ہے لہذا اس سے خوفزدہ نہ ہوں۔  سب سے ضروری ہے کہ کھانستے اور چھینکتے مسافروں سے فاصلہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

سوال: کورونا وائرس کی ابتدائی علامات کیا ہیں؟

جواب: بخار، خشک کھانسی اور سانس لینے میں مشکل کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی عام علامات ہیں۔ وائرس سے متاثر ہونے کے بعد دو دن سے دو ہفتے کے دوران یہ علامات سامنے آسکتی ہیں۔ لیکن خطرناک امر یہ ہے کہ بعض مریضوں میں اس کی ابتدائی علامات بھی ظاہر نہیں ہوپاتیں۔

کورونا وائرس کھانسی، چھینکنے کے عمل اور تھوکنے سے پھیلتا ہے۔

سوال: کیا کورونا وائرس جلد سے اندر جاسکتا ہے؟

جواب: اس کا جواب بھی اثبات میں ہے لیکن اس کا ایک راستہ ہے۔ کورونا سے متاثر شخص پہلے کسی ایسی جگہ کو چھوئے جہاں وائرس موجود ہو۔ پھر وہ آنکھیں ملے، ناک چھوئے یا پھر زبان یا ہونٹوں تک ہاتھ لے جائے تو اس طرح کورونا وائرس سانس کی نالی سے پھیپھڑوں تک پہنچ سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔