- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
پاکستان کا ٹی بی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں پانچواں نمبر
کراچی: پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے صدر پروفیسر نثار احمد راؤ نے کہا ہے کہ سال 2000 سے 2018کے دوران ٹی بی کے مرض کے خلاف عالمی کوششوں کے نتیجے میں جہاں اس مرض میں مبتلا پانچ کروڑ اسی لاکھ افراد کی جانیں بچالی گئیں وہیں سال2018 میں ٹی بی کے باعث دنیا بھر میں ڈیڑھ لاکھ افراد جان سے چلے گئے جبکہ ایک کروڑ افراد اس مرض سے متاثر بھی ہوئے اور یہ مرض اب بھی دنیا میں اموات کی دس بڑی وجوہات میں شامل ہے۔
پروفیسر نثار احمد راو او آئی سی ڈی کے ڈائریکٹر بھی ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی کے ذیلی ادارے اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز میں ورلڈ ٹی بی ڈے کے سلسلے میں منعقدہ شجرکاری کے محدود پروگرام کے بعد ڈاکٹروں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کورونا وائرس بحران کے باعث ورلڈ ٹی بی ڈے کے سلسلے میں عوامی آگہی کی تقریبات کومنسوخ کردیا گیا ہے تاہم محدود پیمانے پر شجر کاری کی گئی ہے جس کے ذریعے پرفضا ماحول کا شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ ہمارا تنفس کا نظام کسی بھی بیماری سے محفوظ رہے انھوں نے بتایاکہ پورے اوجھا کیمپس اور اس کے اطراف میں عوامی آگہی کیلیے بینرز لگادیے گئے ہیں۔
اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر او آئی سی ڈی ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر مرزا سیف اللہ بیگ اور دیگر نے پودے لگائے، ڈاکٹر نثار احمد راؤ نے کہا کہ اب بھی سالانہ بنیادوں پر لاکھوں لوگ اس بیماری سے متاثر ہورہے ہیں عالمی سطح پر اس بیماری کا بہ طور وبائی بیماری خاتمہ کرنے کے لیے2030 کا ہدف مقرر کیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹی بی کے خاتمے کی کوششوں کے نتیجے میں کمی ضرور آئی ہے مگر ابھی کرنے کا کافی کام باقی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تخمینے کے مطابق پاکستان میں ایک لاکھ آبادی میں سالانہ 265 افراد ٹی بی سے متاثر ہوتے ہیں جس کی رو سے سالانہ 5 لاکھ62 ہزار افراد متاثر ہورہے ہیں انھوں نے کہاکہ آگہی نہ ہونے کے باعث ٹی بی سے متاثر ایک شخص سے دس سے پندرہ قریبی لوگ اس بیماری کا شکار بن جاتے ہیں اس لیے اب بھی پاکستان دنیا کے دوسو دو ملکوں میں سے ٹی بی سے زیادہ متاثر30 ممالک کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں قومی سطح پر ٹی بی کنٹرول کرنے کے اقدامات کیے جارہے دوہزار چھ میں سالانہ بنیاد پرٹی بی کے کیسز کو پانچ فیصد کم کرنے کے ہدف پر کام شروع ہوااس میں کسی حد تک کامیابی ہوئی پاکستان سمیت دنیا بھر میں ٹی بی کے مریضوں کی ریکوری کی شرح چونسٹھ فیصد ہے جبکہ دوہزار اٹھارہ میں ٹی بی سے موت کے منہ میں جانے والوں کی تعداد تینتالیس ہزار ہے۔
ٹی بی کی گلوبل رپورٹ دو ہزار انیس کے مطابق ٹی بی سے اموات کی شرح میں واضح کمی دیکھی گئی جو فی لاکھ آبادی پر 56 ہلاکتوں سے کم ہوکرصرف بیس رہ گئی ہیں انھوں نے کہاکہ سندھ میں 2000 کے دوران شروع کیے جانے والے ڈاٹس پروگرام کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں ٹی بی کے مسنگ مریضوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے اور متاثرین کا تشخیص کے بعد علاج کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں شرح اموات میں بھی کمی آئی ہے اور شرح اموات کم کرنے کے ہدف کو سالانہ بنیادوں پر بڑھا یا جارہاہے۔
ڈاکٹر نثار احمد راؤ نے کہا کہ کورونا ایمرجنسی کے سلسلے میں اوجھا انسٹی ٹیوٹ میں ڈاکٹرز اورعملہ ہمہ وقت موجود ہے اور تندہی سے اپنے فرائض انجام دے رہاہے اس لیے ٹی بی کے بارے میں آگہی کیلیے سوشل میڈیا اور آزاد میڈیاسمیت ذرائع ابلاغ کو استعمال کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔