حکومتی ادارے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کریں، ایم ڈی

سلمان صدیقی  جمعـء 3 اپريل 2020
حکومت کو مارکیٹ میں استحکام لانے کی تجاویز دی ہیں، ایکسپریس سے بات چیت۔ فوٹو: فائل

حکومت کو مارکیٹ میں استحکام لانے کی تجاویز دی ہیں، ایکسپریس سے بات چیت۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تمام نگاہیں اس وقت بڑے سرکاری اداروں پر مرکوز ہیں کہ وہ اسٹاک مارکیٹ میں طویل المدت کی بنیاد پر سرمایہ کاری کریں کیونکہ موجودہ کساد بازاری کے سبب اس وقت حصص کی قیمتیں گزشتہ کئی برسوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں اور اسٹاک مارکیٹ کو اس وقت شدید وقت کا سامنا ہے اور یہی وقت ہے کہ حکومتی سرکاری ادارے آگے بڑھیں اور سرمایہ کاری کریں۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر فرخ خان نے ایکسپریس سے بات چیت میں کہا کہ انشورنس کمپنیاں اور پنشن فنڈز اس وقت اپنے پالیسی سازوں کے مفادات کے تحت سرمایہ کاری کررہی ہیں، یعنی سرکاری ادارے جیسا کہ اسٹیٹ لائف، ای او بی آئی اور نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ وغیرہ یہ سب ادارے اس سے قبل اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے رہے ہیں تاہم حالیہ برسوں میں ہمیں ان کی جانب سے سرمایہ کاری نظر نہیں آرہی۔

گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی جانب سے وزارت مالیات میں ایک بریفنگ کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں حکومت کو کئی تجاویز پیش کی گئیں۔ ان سفارشات میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت سرکاری اور دیگر بڑے مالیاتی اداروں پر زور دے کہ وہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ لگائیں۔

فرخ خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان تجاویز کو مثبت انداز میں لیا ہے اور اس پر غور کیا جارہا ہے۔یہ سب کے لیے یکساں طور پر فائدہ اٹھانے کا موقع ہے، جس میں مارکیٹ، انشورنس پالیسی ہولڑز اور پنشن فنڈز سے مستفید ہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کجہ اس ہفتے مارکیٹ میں کچھ استحکام دیکھنے میں آیا جو اس سے قبل افراتفری اور بے یقینی کا شکار تھی اور مارکیٹ میں 100 انڈیکس نے 3 ہزار 500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اب انڈیکس 30 ہزار 700 کی سطح پر آگیا ہے۔

فرخ خان کا مزید کہنا تھا کہ یقینا اس وقت پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں نیچے جائیں گی اور ان کے سالانہ منافع میں کمی دیکھنے میں آئے گی تاہم ہم نے حکومت سے مذاکرات میں اس بات پر غور کیا کہ کس طرح مارکیٹ میں استحکام لایا جائے اور شرح سود میں کمی لانے کے علاوہ کمپنیوں کو کیسے مراعات و سہولیات دی جاسکتی ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔