کورونا وائرس: بزرگ ہی سب سے زیادہ متاثرکیوں ہوتے ہیں؟

حکیم نیاز احمد ڈیال  جمعرات 16 اپريل 2020
بڑھاپا بذات خود ایک بہت بڑی بیماری ہے جو انسان کو بے شمار مسائل کی دلدل میں دھنسا دیتا ہے

بڑھاپا بذات خود ایک بہت بڑی بیماری ہے جو انسان کو بے شمار مسائل کی دلدل میں دھنسا دیتا ہے

ہمارے بزرگ ہمارا ایسا سرمایہ ہیں جن کے ہوتے ہوئے زندگی کی ہر خوشی، ہرکامیابی اور ہر منزل بہ آسانی ہمیں میسر رہتی ہے۔یہ دکھوں کی کڑی دھوپ میں بھی سکھوں کی گھنی چھاؤںسا سکون اور مشکلات کے کڑوے ذائقوں میں راحتوں کی دل آویز لذت دیتے ہیں اور جیون کو جنت نما بنائے رکھتے ہیں۔ایک زمانہ تھا جب گھر کی چار دیواری میں دادوں،دادیوں، اور نانوں نانیوں کی کھانسی اور کھنگورے کی کھنک چھوٹوں اور بڑوں کے لیے کسی چابک سے کم نہیں ہوتی تھی۔ نئی نسل کی تربیت کا سب سے بڑا ذریعہ بزرگوں کی سنائی گئی کہانیاں اور کہاوتیں ہوتی تھیں۔پھر ایسا وقت آن پہنچا کہ چند نام نہاد تہذیبوں اور قوموں میں وہی سرمایہ بے بہا اولاد کے لیے سب سے بڑا بوجھ بن گیا۔ اولاد کو بزرگوں کی دعائیں لینے سے زیادہ اپنے سکون اور بچوں کاماحول خراب ہونے کا ڈر ستانے لگا۔ سراپا رحمت و راحت جاں بزرگ باعث زحمت دکھائی دینے لگے۔

بزرگوں سے بے زاری کا بازار پہلے بھی کچھ کم گرم نہ تھا لیکن  پھر کورونا کی وبا  بزرگوں کے لیے پیغام اجل بن کر وارد ہوگئی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا موجودہ دور کی ایک خطرناک متعدی وبا ہے اور یہ بلا تفریق ہر ایک کو متاثر کر رہی ہے لیکن اس کے سبب موت کے منہ میں جانے والے افراد میں زیادہ تعداد بزرگوں کی ہے۔ محبتوں، راحتوں ،قربتوں اور جیون کی سانسوں کا یہ سفر نفرتوں، اذیتوں، دوریوں اور موت کے حملوں میں کیسے اور کیو ں تبدیل ہوا؟آئیے اس پہلو کا جائزہ لیتے ہیں:

انسانی وجود اور انسان کا بغور مشاہدہ کیا اور جائزہ لیا جائے تو ہمارے سامنے اس کے تین دور سامنے آتے ہیں۔اوّل: بچپن اور لڑکپن، دوم: نوجوانی ا ور جوانی،سوم: ادھیڑ عمری اور بوڑھاپا۔زندگی کے کھیل کو سمجھنے کے لیے اگرسورج کے آغاز،عروج اور اختتام کی مثال سامنے رکھی جائے تو اسے سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ابھرتا ہوا سورج انتہائی پر کشش،جاذب نگاہ اور پرکیف رنگوں کے ساتھ دل لبھاتا ہے،جوں جوں عروج پر جاتا ہے، اس کی حدت، حرارت اور شدت بڑھتی جاتی ہے۔وقت زوال سورج کی حدت،حرارت اور شدت میں کمی ہوتی اور پھر وہ نگاہوں سے غائب ہوجاتا ہے۔اسی طرح انسانی زندگی کے تین ادوار اپنی خوبصورتی و دلکشی ،جوبن وجولانی اور عروج وزوال کے بہترین سنگم کا حسین شاہکار ہیں۔

بچپن میں والدین کی توجہ،تحفظ اور دھیان بچے کو ہر پریشانی، بیماری اور مشکل سے بچائے رکھتا ہے۔ جوانی کا جوش انسانی وجود کو طاقت کا وہ نشہ فراہم کرتا ہے کہ اسے کوئی پریشانی، بیماری اور مشکل متاثر کرہی نہیں پاتی۔ بڑھاپا بذات خود ایک بہت بڑی بیماری ہے، انسان کو بے شمار مسائل کی دلدل میں دھنسا دینے کا سبب بنتا ہے۔اعضاء و قویٰ کمزور ہوتے ہیں،عضلات و اعصاب جواب دینے لگتے ہیں، منہ سے دانت ایک ایک کر کے غائب ہونے سے غذا کھانے کا عمل دشوار بن جاتا ہے۔ بغیر چبائے کھائی جانے والی خوراک معدے کے مسائل پیدا کرکے غذائی اجزاء کو جزو بدن نہیں بننے دیتے۔غذا ہی بدن کا سب سے بڑا ایندھن ہے اور بدن انسانی کی تمام تر توانائیوں کا ذریعہ بھی یہی خوراک ہے۔

مضبوط اور بھرپور جسم میں ہی بیماریوں کے خلاف مضبوط قوت مدافعت پائی جاتی ہے لیکن بزرگوں کے مختلف نظام بدن میں کمزوری پیدا ہونے سے ان کا دفاعی نظام بھی کمزوری کا شکا ر ہوجاتا ہے، یوں وہ بیماریوں کے آسان شکار ثابت ہونے لگتے ہیں۔ جیسا کہ ہم کورونا میں مبتلا بزرگ افراد کی زیادہ شرح اموات دیکھ رہے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا سے مرنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد بوڑھے لوگ ہیں۔ زیر نظر سطور میں ہم بزرگ افراد کے خورو نوش معمولات کے حوالے سے چند مفید اور صحت بخش تراکیب پیش کررہے ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر عمر رسیدہ افراد بھی مضبوط اور طاقت ور دفاعی نظام بدن کے مالک بن سکتے ہیں۔

دانت گرجانے کے سبب کچھ کھانہ سکنے والے بزرگ افراد درج ذیل گھریلو غذائی تدابیر اپنا کر صحت مند و توانا زندگی سے بھرپور لطف اٹھا سکتے ہیں۔ دلیہ گندم پانی میں بنا کر درج ذیل اجزاء کا مرکب شامل کرکے ناشتہ کریں۔ مغز بادام 20 عدد، کشمش20 دانے رات کو عرق گلاب میں بھگو کر صبح نہار ایک گلاس دودھ میں شیک بنا کر دلیے میں ملا کر استعمال کریں۔اسی طرح رات سوتے وقت ڈیڑھ پاؤ دودھ میں 5 سے 7 کھجوریں تر کر کے صبح چار کیلے ملاکر شیک بنا کر ناشتہ کریں۔ایسے بزرگ افراد جنہیں دائمی قبض کا مسئلہ ہو انہیں چاہیے کہ عمدہ انجیر 3 سے 5عدد رات کو عرق گلاب میں بھگو کر صبح حسب ضرورت دودھ شامل کرکے شیک بنا لیں اور نوش کریں۔

بلڈ پریشر اور شوگر میں مبتلا بزرگوںکو چاہیے کہ عرق گاؤزبان پون کپ اور عرق گلاب چار چمچ ملا کر نہار منہ پیئیں۔ مغز بادام، مغز اخروٹ، مغز پستہ، مغز چلغوزہ اور مغز فندق ہم وزن سفوف بنا کر محفوظ کرلیں۔ پانی میں تیار شدہ جوکے دلیے میں حسب گنجائش ملاکر بطور ناشتہ استعمال کریں۔یہ مرکب، دماغی، اعصابی، عضلاتی اور جسمانی قوت میں بے بہا اضافے کا سبب ثابت ہوگا۔دوپہر کے کھانے میں سیاہ یا سفید چنوں کے شوربے میں چپاتی بطور سرید استعمال کریں۔ادرک100 گرام، پودینہ100 گرام، انار دانہ100 گرام، لہسن100 گرام،کالی مرچ10 گرام اور سبز مرچ 10 گرام کا مرکب بنا کر دوپہر کے کھانے کے ساتھ دو سے چار چمچ بطور رائتہ استعمال کریں۔چائے میں ادرک،دار چینی اور لونگ کا مناسب مقدار میں شامل کرنا بھی مفید ثابت ہوگا۔ سبز چائے کے پتوں میں ادرک پکا کر پینا بھی بے حد فوائد کا ذریعہ ہے۔

موسمی پھل حسب ضرورت اور گنجائش بھی لازمی کھائیں۔ پھلوں کے جوسز کا پینا زیادہ مفید ثابت ہوا کرتا ہے لہٰذ پھلوں کے جوسز بدنی ضرورت اور گنجائش کو مد نظر رکھتے ہوئے دن میں دو سے تین بار لازمی پیے جائیں۔ موسم گرما آ چکا ہے لہٰذا برف کے استعمال سے بچتے ہوئے پانی تازہ ہی پیاجانا چاہیے، جب تک کورونا کی وبا ء ہے رات سوتے و قت پانی کی بھاپ لازمی لیں اور صبح وشام نیم گرم پانی نمک اور شہد ملا کر غرارے کرنے میں بھی کوئی قباحت نہیں ہے۔ر ات کو کھانا لازمی کھائیں خواہ دو چار لقمے ہی کیوں نہ ہوں۔روٹی کو دودھ میں بھگوکر کھانا انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔گندم کی غذائیت کے ساتھ ساتھ دودھ کے فوائد کا حصول بھی ہوجاتا ہے۔

اگر بلغم کی شکایت نہ ہو تو دودھ، چاول اور کھچڑی بہترین غذائیں ہیں۔ بزرگ افراد کے لیے کلونجی اور شہد، روغن زیتون،دودھ میں دار چینی ،لونگ اور ادرک کا قہوہ،پیازکا پانی اور شہد ہم وزن اورکالی مرچ و شہد وغیرہ بہترین گھریلو مرکبات ہیں۔علاوہ ازیںانگور،کشمش،پپیتہ،آم، مربہ آملہ،مربہ ہرڈ،مغز بادام،ایلو ویراوغیرہ کا مناسب استعمال بھی بہترین نتائج کا حامل ہوتا ہے۔ دھیان رہے کہ عام طور پر بڑھاپے کے عوارض سردی اور خشکی بڑھ جانے سے پیدا ہوتے ہیں،عمر رسیدہ افراد کا غذائی مینیو بناتے وقت ہر دو طرح کے مزاج والوں کی طبعی اور جسمانی ضروریات کا خیال رکھا جائے۔

بزرگ افراد اپنے آپ کو ہمہ وقت متحرک اور سر گرم رکھیں۔موجودہ صورتحال کے پیش نظر سماجی فاصلے کے اصول پر سختی سے کاربند رہیں۔ اگر چہ ہمارا ایمان ہے کہ مرض و صحت قادر مطلق کے قبضہ قدرت میں ہے لیکن سبب ا ختیار کرنے کے بعد توکل علی اللہ کے اصول پر کار بند ہونا بھی صاحب ایمان کا شیوہ ہے۔ سماجی میل جول کو چند دنوں کے لیے ترک کر کے طویل مدتی تعلقات بحال کرنے کی سبیل پیدا کی جاسکتی ہے۔دنیا بھر کے طبی ماہرین کے تجربات ومشاہدات کے نتائج میں سامنے آنے والے حقائق کی رو سے کورونا ایک شدید وبائی مرض ہے لیکن مہلک نہیں ہے۔اب تک جہاں کمزور قوت مدافعت کے حاملین ہزاروں افراد کورونا کے سبب زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں وہیں لاکھوں لوگ بغیر کسی علاج معالجے اور دوا دارو کورونا کو شکست سے دو چار کر کے زندگی کی بہاروں کو بھر سے مہکا نے لگے ہیں۔

قارئین بالخصوص بڑے بوڑھے افراد سے التماس ہے کہ وہ اپنی روزمرہ خوراک کو متوازن، متناسب اور معیاری حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق کریں۔تمام مطلوبہ غذائی عناصر کے حصول کو لازمی بناتے ہوئے اپنی بدنی ضروریات بہر طور پوری کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ حسب استطاعت تیز قدموں کی سیر کرتے ہوئے لمبی لمبی سانسیں لیں،ذہنی تناؤ و اعصابی دباؤ اور تفکرات سے ممکنہ طور پر دور رہنے کی سعی کریں۔ مثبت ، تعمیری، پُر امید اور ہمت افزاء انداز فکر و طرز زندگی کو فروغ دیں۔ منفی ،تخریبی،ناامیدی، مایوسی اور ہمت شکن سوچوں اور رویوں سے مکمل دور رہیں۔ میٹابولزم اور معدے کی کارکردگی کو خراب کرنے والی غذاؤں سے مکمل پرہیز کیا جائے۔

غیر ضروری چکنائیوں، بازاری مٹھائیوں، فاسٹ فوڈز،کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، قابض، بادی اور ترش غذائی اجزاء کے قریب بھی نہ جائیں۔پانی نیم گرم پئیں، نیند بھرپور لیں،نماز پنجگانہ ادا کریں اور کوشش کریں کہ سجدے کا دورانیہ معمول سے طویل تر ہو۔ لمبا سجدہ سر کی جانب خون کی گردش بڑھاتا ہے جس سے دماغی خلیات میں آکسیجن کی ترسیل مناسب ہوجانے سے تمام اعضاء قویٰ، عضلات و اعصاب مناسب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں۔یوں ایک صحت مند دماغ پورے بدن کو صحت مند رکھنے کے لیے اپنا کردار بخوبی نبھا سکے گا۔

اولاد بھی والدین کی موجودگی کو غنیمت جانتے ہوئے ان کی قدر کرے۔ باپ شجر سایہ دار کی مانند تمام عمر اپنے بچوں کو جیون کے مسائل کی دھوپ سے بچانے میں گزارتا ہے جبکہ ماں جنت کی ٹھنڈی چھاؤں اور اس کی دعائیں اولاد کی ترقی کے زینے بنتی ہیں۔ بزرگوں کی صحت،ان کی بدنی ضروریات، طبعی رجحانات اور فطری میلانات کے مطابق پوری کرنے کی کوشش کریں۔انہیں اپنے نظر انداز کیے جانے کا احساس کبھی نہ ہونے دیں ورنہ یہ سوچ انہیں مزید بوڑھا کر دے گی۔ انہیں خوش رکھیں کیونکہ خوشی کا احساس ہی ان کی سب سے بڑی صحت مندی اور تن درستی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔