کورونا وائرس کا خوف ؛ یورپ میں 5-جی ٹاورز نذرِ آتش

ویب ڈیسک  بدھ 22 اپريل 2020
برطانیہ اور یورپ میں  فائیو جی ٹاوروں کو نقصان پہنچانے کے واقعات جاری ہیں۔ فوٹو: فائل

برطانیہ اور یورپ میں فائیو جی ٹاوروں کو نقصان پہنچانے کے واقعات جاری ہیں۔ فوٹو: فائل

 لندن: پوری دنیا میں کورونا وائرس کے خوف کے باعث عجیب وغریب نظریات اور افواہیں پھیلائی جارہی ہے جس کے زیر اثر چند افراد نے برطانیہ اور کئی یورپی ممالک سے فائیو-جی ٹاورز کو جلادیا۔

تازہ ترین واقعے میں ہالینڈ کے ایک شہر میں ایک شخص نے ایک ٹاور کو آتشگیر مادے سے بھسم کرنے کی کوشش کی ۔ اس سے قبل گزشتہ کئی ہفتوں سے یورپ اور برطانیہ میں سیل فون ٹاوروں کو آگ لگانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔

اس کے بعد ان تمام ممالک میں فائیو جی ٹاوروں کی نگرانی شروع کردی گئی ہے اور معاملات کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے۔ دوسری جانب خود کمپنیوں نے بھی ایک مہم کےذریعے اس تصور کو غلط ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ اس پر برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے سربراہ اسٹیفن پووِس نے کہا ہے کہ وہ سخت رنج میں ہیں کیونکہ صحت کےلحاظ ایک ہنگامی صورتحال ہے اور اس میں انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

صرف برطانیہ میں کم سے کم 50 واقعات ایسے ہوئے ہیں جن میں ٹاوروں کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی ہے اور انہیں نقصان پہنچایا گیا ہے اور اس سے وابستہ عملے پر 80 سے زائد حملے کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہالینڈ میں فائیو جی کے 16 عدد ٹاوروں کو آگ لگائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آئرلینڈ، قبرص اور بیلجیئم میں بھی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

بعض لوگوں کا یہ کہنا بھی ہے کہ فائیو جی ٹاور سے کینسر پھیل رہا ہے۔ اس کے علاوہ اب یورپ میں اسے سوشل میڈیا مہم کا درجہ حاصل ہوچکا ہے جس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس خود فائیو جی ٹاور کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔

برطانیہ میں ایک تنظیم سینٹرفارلیکٹرواسموگ پرویوینشن کے سربراہ سوسن برنچمین کہتی ہیں کہ برقناطیسی شعاعوں سے آلودگی پھیل رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فائیوجی ٹاور کو تباہ کردینا چاہیے کیونکہ یہ بہت نقصاندہ ہیں۔

دوسری جانب سویڈن میں سائی پروف نامی سائنسی تنظٰم کے سربراہ مارٹل سمکو نے کہا ہے کہ فائیو جی اور اس سے قبل کی پرانی ٹیکنالوجی سے امنیاتی نظام یا کسی بیماری کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں اور سازشی نظریات والوں کا واویلا جھوٹا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔