- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
پیاسا صحرائے تھر، آراوپلانٹ بند، 10 لاکھ نفوس پانی کوترس گئے
مٹھی: سندھ کا پسماندہ صحرا پیاسا،10 لاکھ سے زائد آبادی پینے کے میٹھے پانی کے لیے پریشان، سندھ حکومت کے اعلان کردہ 8 سو آر او پلانٹس میں سے 635 لگائے گئے۔
70 پلانٹس مرمت اور دیکھ بحال نہ ہونے سے غیر فعال ہوگیا۔ خواتین اور بچے مٹکے اٹھائے تپتی دھوپ میں پانی کے لیے مارے مارے پھرنے لگے۔ دیہی علاقوں میں انسانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشی اور چرند پرند بھی گرمی کے موسم میں پانی کے لیے ترسنے لگے ۔ آپریٹروں کو 8 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے سے بھی سیکڑوں پلانٹ کو تالے لگا دیے گئے۔ رابطے پر ایگزیکٹو انجینئر پبلک ہیلتھ تھرپارکر جورلال کیلا نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس وقت کافی پلانٹ بند یا کڑوا پانی دے رہے ہیں۔ 4 سوآراو پلانٹس کی میمرین خراب ہے ۔ محکمے کے اعلی حکام کو لیٹر بھیج دیا ہے۔ آپریٹروں کی تنخواہ کا بھی مسئلہ ہے جو جلد حل کیا جائے گا۔آر اوپلانٹس کی دیکھ بحال پر مامور کمپنی سے جون تک پلانٹ چلانے کا معاہدہ ہوا ہے۔
پلانٹس بند ہونے سے لاکھوں انسان اور مال مویشی زہریلا اور کڑوا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ خواتین اور بچے دن بھر پانی کی تلاش میں بھٹکتے نظر آتے ہیں۔سیکڑوں پلانٹس کی مشینری بھی خراب ہوچکی ہے۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شہزاد طاہر تھہیم نے ایکسپریس کو بتایا کہ آر او پلانٹس کی صورتحال اچھی نہیں۔ پلانٹس چلانے کے لیے کوشش کی جارہی ہے۔تھرکے پیاسے لوگ سندھ حکومت کے اربوں روپے کے اس منصوبے سے چند سال ہی مستفید ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔