شاہ محمود قریشی بیان واپس لیں یا استعفیٰ دیں، بلاول بھٹو زرداری

ویب ڈیسک  منگل 12 مئ 2020
سنجیدہ لوگ اگر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے تو یہ ناقابل قبول ہے، چیئرمین پی پی (فوٹو، فائل)

سنجیدہ لوگ اگر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے تو یہ ناقابل قبول ہے، چیئرمین پی پی (فوٹو، فائل)

 اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی زراعت، معیشت خطرے میں ہے اور وفاقی حکومت ہرمسئلے پر سیاست کرتی ہے اپنا کام کرنے کو تیار نہیں۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قومی ایشوز پر اور قومی بحران پر سیاست نہیں کرنا چاہیے اس سے عوام کو نقصان ہوگا، افسوس سے کہتا ہوں ہر ایشو پر وفاقی حکومت سیاست کررہی ہے، وفاقی حکومت ہر مسئلے پر سیاست کرتی ہے لیکن اپنا کام کرنے کو تیار نہیں۔

بلاول بھٹو کا کنہا تھا کہ اشرافیہ لاک ڈاؤن لگانے کا نہیں اٹھانے کا مطالبہ کررہی ہے اور عمران خان نے بھی غریب کا نام لے کر اشرافیہ اور بڑے بزنس مینز کو فائدہ پہنچایا، وزیراعظم بتائیں کہ وہ کتنے صعنت کاروں، بزنس مینز، کھرب پتیوں سے ملے؟ اور اس کے مقابلہ میں کتنے ٹریڈ یونینز اور مزدوروں کے نمائندوں سے ملے؟ ۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وزیراعظم نے  اپنی اے ٹی ایمز مشینز کو ریلیف دیا کسی غریب آدمی کو کچھ نہیں ملا، ہم کورونا ریلیف آرڈیننس کے تحت غریب عوام کی مدد کرنا چاہتے تھے لیکن وفاقی حکومت نے اس کو سبوتاژ کردیا، سندھ کے عوام کو وفاقی حکومت نے محروم رکھا ہے، اور عوام کو کورونا وائرس کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا ہے، اس وقت اپنی ناکامی چھپانے کے لئے کبھی آئین اور کبھی کسی اور چیز کا بہانہ بناتے ہیں، آئین کے تحت جو ذمہ داری وفاقی حکومت نے اٹھانی ہے وہی نہیں اٹھارہے کیونکہ ان کی رکاوٹ نا اہلی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: اب سندھ کارڈ نہیں صرف پاکستان کارڈ چلے گا

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم حکومت سے  قومی یکجہتی اورعوام کے جان کے تحفظ کی بات کررہے ہیں، اور وہ لیکن وہ سیاسی لوہا منوانے کی بات کر رہے ہیں، ہمیں سب علم ہے کہ آپ نے اپنا سیاسی لوہا کیسے اور کس سے بنوایا، سنجیدہ لوگ اگر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے تو یہ ناقابل قبول ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ  یہ کس قسم کے الفاظ ہیں کہ مجھ سے یا کسی سے سندھ کی بو آرہی ہے، سندھ کی بات کریں تو کہا جاتا ہے سندھ کارڈ کھیل رہا ہوں ، اگر جنوبی پنجاب، بلوچستان، کے پی، فاٹا، جی بی اور  کشمیری عوام کی بات کروں تو کیا مجھ پر اس کارڈ کا الزام لگے گا، ہمیں پتہ ہے کہ اس وزیر نے کس کے کہنے پر اور وزیراعظم بننے کی پیشکش پر ہماری جماعت چھوڑی،  وفاقی وزیر اپنا بیان واپس لیں یا استعفیٰ دیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جیسے کورونا میں صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کررہی وہیں ٹڈی دل کے مسئلہ پر بھی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، یہ پاکستان کی زراعت، معیشت کے لئے بڑا خطرہ ہے، افسوس وفاق اب تک سو رہا ہے، ٹڈی دل کی وجہ سے  سندھ کے فصلوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے،  دوسرا سال ہے اور وفاقی حکومت ٹڈی دل کے حل میں ناکام ہوئی ہے، وفاقی حکومت نے یقین دہانیوں اور چھ جہازوں کے وعدے کے باوجود صرف ایک جہاز بھجوایا گیا مگر پائلٹ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے جوانی پیپلز پارٹی کو دی، بھٹو اور بینظیر وفاق کی بات کرتی تھیں، پیپلز پارٹی وفاق کی خوشبو ہے مگر آج صوبائی تعصب کی بو آرہی ہے تاہم اب کوئی سندھ کارڈ نہیں، صوبائی کارڈ نہیں، صرف پاکستان کارڈ چلے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔