کورونا کے باعث چوڑیوں کی گھریلو صنعت سنگین بحران سے دورچار

احتشام مفتی  جمعـء 22 مئ 2020
ٹھیکیدارآرڈرپرتیارچوڑیوں کاکنسائمنٹ وصول کرنے نہیں آیااورنہ ہی ادائیگی کی ہے،مالی بحران کوشکارہوں،مینوفیکچرر ۔  فوٹو : آئی این پی

ٹھیکیدارآرڈرپرتیارچوڑیوں کاکنسائمنٹ وصول کرنے نہیں آیااورنہ ہی ادائیگی کی ہے،مالی بحران کوشکارہوں،مینوفیکچرر ۔ فوٹو : آئی این پی

کراچی: لاک ڈاؤن نے رواں سال عیدالفطرکے سیزن میں کانچ کی چوڑیوں کی گھریلوصنعت کو سنگین بحران سے دوچارکردیا ہے اور چند ماہ کے دوران چوڑی کی صنعت سے وابستہ محنت کشوں کی پریشانیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے کیونکہ عید کا تہوار جوکانچ کی چوڑی کے کاروبار کے لیے ایک بڑا سیزن تصورکیا جاتا ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے اب ضائع ہوگیا ہے، رواں عید سیزن کے لیے کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں کے بیوپاریوں نے بھی نئے ڈیزائن کی چوڑیوں کی خریداری نہیں کی، پاکستان میں چوڑیوں کی صنعت کا شہرحیدرآباد کو گردانا جاتاہے اور اس شعبے کوگھریلو صنعت کا درجہ حاصل ہے جس سے تقریبا 3لاکھ سے زائد مرد، خواتین اور بچوں کا روزگار وابستہ ہے لیکن کورونا وائرس کی وبا نے اس صنعت سے وابستہ محنت کشوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے، حیدرآباد میں تیار کانچ کی چوڑیاں پاکستان اور بیرون ملک مقبول ہیں۔

کاروبار سے منسلک ایک چھوٹے مینوفیکچرر نے بتایا کہ انھوں نے 2ماہ انتہائی مشکل میں گزارے ہیں کیونکہ ان کا ٹھیکیداراپنے دیے گئے آرڈرپرتیارچوڑیوںکا کنسائمنٹ وصول کرنے نہیں آیااورنہ ہی اس کی جانب سے ادائیگی کی گئی ہے ،چوڑیوں کی گھریلو صنعت سے وابستہ چھوٹے مینوفیکچرز نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ جاری حالات کے تناظر میں دیگر شعبوں کی طرح اس شعبے کے لیے بھی کوئی امدادی اسکیم کااعلان کرے کیونکہ کوروناکی وجہ سے ایک بڑی تعداد جن میں مرد اور خواتین شامل ہیں بے روزگار ہوگئے ہیں اوران کے گھروںمیں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے ۔

چوڑیوںکے بغیر عیدمنانے کامزہ نہیں آتا،خاتون خریدار

کریم آبادبازار میں موجود خاتون شہناز نے بتایا کہ چوڑیوں کے بغیر عیدمنانے کامزہ نہیں آتا ، اسی لیے تو خواتین نئے لباس کے ساتھ کوئی اور زیور گہنا پہنیں یا نہ پہنیں خوبصورت رنگ برنگی چوڑیاں ضرورپہنتی ہیں،دکاندارنے بتایاکہ حیدرآبادکی دیدہ زیب اور مختلف ڈیزائن کی کانچ کی چوڑیاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیاکے کئی ممالک میںمقبول ہیں،کانچ کی سادہ ریشمی چوڑیاں ہوں یا افشاں کی چمک لیے ست رنگی چوڑیاں، دھات کی بنی ہوںیاہوں پلاسٹک کے کڑے ، سب خواتین کواچھی لگتی ہیں۔

سروے کے مطابق مارکیٹ میں100 تا 1ہزار روپے تک کی چوڑیاں دستیاب ہیں، دھاگے کی چوڑیاں بھی مقبول ہیں، اس کے علاوہ منفرد طرز کے جڑاؤ کنگن بھی خواتین کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں، خواتین میں ست رنگی چوڑیوں کا فیشن زیادہ ہو چکا ہے، شہر کے بڑے بازاروں صدر ، لیاقت آباد ، طارق روڈ ، حیدری ، کریم آباد، کے ڈی اے مارکیٹ سمیت دیگر بازاروں کے علاوہ شاپنگ مالز اور محلوں میں قائم عارضی اسٹالوں کی عید سے قبل چاندی ہو گئی ہے جہاں کانچ کی چوڑیاں خریدنے کیلیے خواتین کا رش بڑھتاجارہاہے،  عام چوڑیوں کا سیٹ جو عام دنوں میں 100 روپے کا بکتا تھااب 150 روپے سے 200 روپے میں دستیاب ہے جبکہ فینسی کڑوں کے ساتھ کانچ کی چوڑیوں کی قیمت 300 روپے سے ایک ہزار روپے تک ہے۔

جوڑاخریدلیااورچوڑیاں خریدناباقی ہیں،بچیاں
چھوٹی بچیاں بھی چوڑیاںعیدکے کپڑوں کے ساتھ ضرورخریدتی ہیں،چھوٹی بچیوںکاکہنا تھا کہ چوڑی کے بغیر عید اچھی نہیں ہوتی جوڑاخرید لیا ہے اب چوڑیاںخریدناباقی رہ گئی ہیں اوراپنی پسندکی چوڑیاںخریدنے کے لیے ہم مختلف بازاروں کے چکرلگارہی ہیں ۔

عید پر چوڑیوں کی خریداری سب سے زیادہ ہوتی ہے،طلحہ
چوڑی فروش طلحہ نے بتایا کہ عید کے دنوں میں خواتین کی چوڑیوں کی خریداری سب سے زیادہ ہوتی ہے، ان کے پاس 100 روپے سے لے کر ایک ہزار روپے تک کی چوڑیاں موجود ہیں،بچی حرا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کپڑوں کی میچنگ کی چوڑیاں خریدنے آئی ہے اور اسے کانچ کی چوڑیاں بہت پسند ہیں، ایک اور بچی آصفہ نے کہا کہ مجھے اسٹیل کی چوڑیاں اچھی لگتی ہیں ،خریدار خواتین کا کہنا تھا کہ چوڑیوں اور مہندی کے بغیر خواتین کی عید پھیکی ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔