- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
آئی ایم ایف سے قرض کیلئے بجلی 14 فیصد مہنگی اور سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے بجلی پرتمام جنرل سبسڈیزواپس لینے14فیصد تک مہنگی کرنے اور 5 کیٹگریز کے رعایتی نرخ محدودکرنے کافیصلہ کیا ہے جو آئی ایم ایف کے رکے ہوئے پروگرام کی بحالی کیلیے انتہائی اہم ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق یہ فیصلہ ضروریات کے متعلق سماجی واقتصادی سروے کیے بغیر کیا گیا ہے ۔وزیراعظم عمران خان سبسڈیز کے حوالے سے میکنزم حتمی کرنے کی پہلے ہی ہدایت کرچکے ہیں تاہم حکومت کو نیپرا ایکٹ میں ترمیم کیے بغیر اس ضمن میں قانونی رکاوٹوں کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔وزارت خزانہ نے بتایا حکومت فی الحال نئے سبسڈی میکانزم کو حتمی شکل دینے کے عمل میں ہے ،ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق 300 یونٹ تک بجلی کی سبسڈی کم کر کے صرف 50یونٹ تک کر دی جائیگی ۔
فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب صرف احساس پروگرام کے ذریعے ، زرعی اراضی ، آزادجموں و کشمیراورسابق فاٹا علاقوں کو سبسڈی دی جائے گی،اس ضمن میں وفاقی کابینہ کی منظوری اور قانون سازی درکارہوگی جو ابھی تک نہیں کی گئی۔
بجلی کی قیمتوں کے میکنزم میں ایک اور بڑی تبدیلی زیر غور ہے کہ تمام صارفین کے لئے بیس ٹیرف کی طرح کم سے کم طے شدہ ٹیرف سے ہٹ کر دس بجلی تقسیم کمپنیوں کے اوسط ٹیرف پر جائیں۔ اس سے دوسرے تینوں صوبوں میں چوری اور نقصانات میں اضافے سے پنجاب میں مقیم صارفین پر بوجھ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ 2020-21 ء کی بجٹ دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے بجلی سبسڈی والا نظام دوبارہ اپنے زیرانتظام کرلیا ہے ۔ ان دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے گرانٹ نمبر 46 کے تحت بجلی کی سبسڈی کے لئے رقم مختص نہیں کی جوتوانائی ڈویژن کے زیر انتظام ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔