کورونا کا خطرہ بھانپ کر کرکٹ نے طور طریقے بدل دیے

اسپورٹس ڈیسک  جمعرات 9 جولائی 2020
 بائیوببل میں میچ، فیلڈ سے باہر جانے والی گیند پلیئرز خود اٹھاتے رہے، امپائرز اپنے اینڈ کی بیلز خود ہی لے کر لائے
 فوٹو: فائل

 بائیوببل میں میچ، فیلڈ سے باہر جانے والی گیند پلیئرز خود اٹھاتے رہے، امپائرز اپنے اینڈ کی بیلز خود ہی لے کر لائے فوٹو: فائل

 لندن: کورونا کا خطرہ بھانپ کر کرکٹ نے بھی طور طریقے بدل دیے، کھیل کی 143 سالہ تاریخ میں پہلی بار ٹیسٹ میچ میں کھلاڑیوں کے عمدہ کھیل پر اسٹینڈز میں کوئی تالیاں بجانے والا موجود نہیں تھا،117دنوں بعد کوئی انٹرنیشنل میچ ہوا،تیسری مرتبہ کرکٹ عالمی سطح پر طویل عرصے معطل رہی،بارش سے متاثرہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلے ٹیسٹ کا آغاز بائیوببل میں ہوا، فیلڈ سے باہر جانے والی گیند پلیئرز خود اٹھاتے رہے، امپائرز اپنے اپنے اینڈ کی بیلز خود ہی اٹھاکر لائے، انھیں سینیٹائز کرنے کیلیے بریک بھی لی گئیں۔

ٹاس کے وقت دونوں کپتانوں اورمیچ ریفری کے سوا کوئی بھی قریب موجود نہیں تھا، دوران کھیل کسی کی طبیعت خراب ہونے پر اسٹیڈیم میں ہی آئسولیشن کی سہولت موجود ہے، وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے باوجود مقابلہ نہیں رکے گا، آئی سی سی متاثرہ پلیئر کی جگہ پہلے ہی متبادل کو میدان میں اتارنے کی اجازت دے چکی۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان بدھ سے روز باؤل اسٹیڈیم ساؤتھمپٹن میں پہلے ٹیسٹ کا آغاز ہوا، یہ کرکٹ کی 143 سالہ تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کوئی ٹیسٹ میچ تماشائیوں سے خالی اسٹیڈیم میں کھیلا جا رہا ہے۔

تیسری بار عالمی سطح پر کرکٹ اتنے دن تعطل کا شکار رہی، کورونا وائرس کی وجہ سے کھیل کی انٹرنیشنل سرگرمیاں 117 دن تک معطل رہیں۔ اس سے قبل پہلی جنگ عظیم اور اس کے فوری بعد اسپینش فلو کی وبا پھوٹنے کی وجہ سے کرکٹ 6 سال 9 ماہ اور 14 دن (3 مارچ 1914 سے 17 دسمبر 1920) تک معطل رہی، اسی طرح دوسری بار کرکٹ کا بڑا تعطل دوسری جنگ عظیم کے موقع پر ہوا، تب بھی 6 برس 7 ماہ اور 7 دن (22 اگست 1939 سے 29 مارچ 1946) تک کرکٹ نہیں کھیلی گئی۔ کورونا وائرس کی وجہ سے پہلی بار کرکٹ انتہائی بائیوسیکیور ماحول میں کھیلی جارہی ہے، ٹیسٹ میچ سے قبل ہی انگلش بورڈ کی جانب سے 74 صفحات پر مشتمل کتابچہ بھیجا  گیا جس میں واضح تھا کہ مقابلے کے دوران کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا ہے۔

ٹاس کے وقت دونوں کپتان بین اسٹوکس اور جیسن ہولڈر کے ساتھ صرف میچ ریفری کرس براڈ موقع پر موجود رہے، وہاں کیمروں کی اجازت نہیں تھی، امپائرز رچرڈ النگورتھ اور رچرڈ کیٹل برو اپنی بیلز خود لائے اور کھیل کو روک کر انھیں سینیٹائز کیا جا رہا ہے، اسی طرح پلیئرز پر اپنے گلوز، شرٹس، پانی کی بوتلیں، بیگز یا سویٹرز ایک دوسرے سے شیئر کرنے پر سختی سے پابندی ہے، گیند اٹھاکر دینے کیلیے بال بوائز موجود نہیں جبکہ گراؤنڈ اسٹاف کو بھی پلیئرز سے 20  میٹر دور رہنے کی ہدایت دی گئی ہے، ٹیم شیٹس ڈیجیٹل تھیں، اسکوررز کو پین اور پینسلز ایک دوسرے سے شیئر کرنے سے منع کیا گیا۔

ای سی بی کے ایونٹس ڈائریکٹر اسٹیو ایلورتھی نے کہاکہ چھکے پر اسٹینڈز میں جانے والی گیند کو بھی اسکواڈ کے پلیئرز گلوز پہن کر اٹھائیں گے اور واپس فیلڈ میں تھرو کریں گے، ان کے علاوہ کسی کو بھی اسے چھونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ آئی سی سی پہلے ہی وائرس کی علامات ظاہر ہونے والے پلیئر کے متبادل کی اجازت دے چکی، متاثرہ کھلاڑی کیلیے آئسولیشن کی جگہ بھی مختص کردی گئی ہے، کسی پلیئر کی طبیعت خراب ہوئی تو میچ نہیں روکا جائے گا۔ واضح رہے کہ اتنی سخت احتیاطی تدابیر میں میچز کے انعقاد کا مقصد ٹی وی ناظرین کو تفریح فراہم کرنے کے ساتھ نشریاتی ریونیو کو بچانا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔