فیصلہ کن پیش رفت کی ضرورت

ایڈیٹوریل  منگل 14 جولائی 2020
کورونا کے خلاف یہ کامیابی اسمارٹ لاک ڈاؤن، ایس او پیز پر عملدرآمد اور عوام کے رویوں میں تبدیلی کی مرہون منت ہے۔ فوٹو : فائل

کورونا کے خلاف یہ کامیابی اسمارٹ لاک ڈاؤن، ایس او پیز پر عملدرآمد اور عوام کے رویوں میں تبدیلی کی مرہون منت ہے۔ فوٹو : فائل

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت نے تعمیرات کے شعبے میں ملکی تاریخ کا بہترین پیکیج دیا ہے، سرمایہ کار نئی پالیسی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں،31 دسمبر تک تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرایع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے۔ بینک تعمیرات کے شعبے میں سالانہ 330 ارب روپے کے قرضے دے سکیں گے۔ نجی قرضوں کا5 فیصد تعمیرات کے شعبے کو دینگے۔

اتوار کو اسلام آباد میں چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل(ر) علی انور حیدر کے ساتھ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ ملک بھر میں سستے مکانات کی دستیابی بڑا مسئلہ ہے، وزیر اعظم کی پالیسیوں کا محور غریب اور سفید پوش طبقے کی فلاح و بہبود ہے۔ تعمیرات کے شعبے سے 40 صنعتیں وابستہ ہیں۔

اس منصوبے سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔ جس طرح کورونا وبا کے دوران این سی او سی نے بہترین کردار ادا کیا، اسی طرح تعمیرات کے شعبے کی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے بھی خصوصی ادارہ بنایا گیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے ہاؤسنگ سیکٹر میں پیداواری سرگرمیوں کی ابتدا کا عملی کام شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے غالباً وفاقی حکومت کو تعمیراتی کاموں پر توجہ دینے کی جس کام کی ابتدا کی ہے اسے ایک تسلسل کی ضرورت ہے، وزیر اطلاعات نے اسی تسلسل کو حکومتی تعمیراتی پالیسی کے اہم نکات کی یاد دہانی کے طور پر اپنی تقریر کا موضوع بنایا ہے، اس کی طرف پہلے ہی اشارہ کیا جاچکا ہے کہ ملکی معیشت کی پہلی کروٹ تعمیراتی اور ہاؤسنگ سیکٹر کی تخلیقی کوششوں سے منسلک ہے، دیہاڑی دار اور ہنرمند افرادی قوت کو موقع دیا گیا اور اگر اسے بھرپور سپورٹ ملی تو ملکی معیشت کے پہیے کو چلنے سے کوئی نہیں روک سکتا، مگر ضرورت پالیسییوں پر عملدرآمد کرانے اور مانیٹر کرنے کی ہے۔

حکومت کو خود بھی اندازہ ہوگیا ہے کہ بہت سارا وقت حکومت اور اپوزیشن کے مابین نان ایشوز پر ٹکراؤ میں ضایع ہوا اور دو سال میں حکومت اسی الجھن میں گرفتار رہی کہ کس طرح کرپٹ عناصر کو لگام دی جائے اور کرپشن، ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے، تاہم ارباب اختیار کو ادراک ہوگیا کہ دستیاب ڈیڈلائن میں اہداف کی تکمیل صرف ٹھوس عملی کام سے ہی ممکن ہے، فروعی باتوں میں الجھنا دانشمندی نہیں، اس وقت ضرورت افرادی طاقت کی فنی اور تخلیقی کاوشوں کو بڑھاوا دینے اور ہاؤسنگ وتعمیراتی سیکٹر کے استحکام اور پیداواری سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے یہ پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ پاکستان میں بینک نجی شعبہ کے لیے قرضوں کا اعشاریہ صفر چار فیصد گھروں کے قرضوں کے لیے دیتے ہیں جب کہ بھارت سمیت دیگر ممالک میں اس شعبہ کو بینک زیادہ قرضہ دیتے ہیں۔ پالیسی کے تحت بینکوں کے لیے شرح منافع کا تعین بھی کر دیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں ایک لاکھ مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔

چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) علی انور حیدر نے اس موقع پر کہا کہ کچی آبادیوں میں نئے گھروں کی تعمیر بھی پروگرام کا حصہ ہے، موجودہ حکومت نے ون ونڈو ڈیجیٹل پورٹل قائم کیا ہے جس میں گھر کی تعمیر کے لیے سرکاری اجازت ناموں سمیت تمام سہولیات ایک ہی چھت تلے دستیاب ہوں گی۔ تعمیرات کے شعبے میں فکسڈ ٹیکس پالیسی متعارف کرائی ہے، 5 مرلے کے مکان کی تعمیر کے لیے بینکوں سے5 فیصد منافع پر قرض مل سکے گا، 10مرلے کے مکان کی تعمیر کے لیے بینکوں سے7 فیصد منافع پر قرض لیا جا سکتا ہے۔

شرعی بینکاری کے ذریعے بھی یہ قرضہ حاصل کیا جا سکتا ہے، حکومت نے کیپیٹل گین ٹیکس بھی ختم کر دیا ہے۔ گھر کی تعمیر کے لیے تین لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی، اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا یہ بہترین وقت ہے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے تحت 20 لاکھ کے لگ بھگ کم آمدن والے لوگوں نے گھروں کے لیے رجسٹریشن کرائی، قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترنے والی 4 لاکھ درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے جب کہ 16لاکھ کم آمدن والے افراد کا تحصیل کی سطح کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے۔

ادھر شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے اعلامیہ کے مطابق اتوار کی صبح شمالی وزیرستان کے ضلع میران شاہ کے علاقے بویا سے 8 کلو میٹر دور وہزداسر سے سیکیورٹی فورسز کی طرف سے علاقہ کلیئر کرانے کے دوران دہشتگردوں نے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کردی، فائرنگ کے تبادلے میں4 اہلکار شہید ہوگئے، جن میں سپاہی محمد اسماعیل خان، سپاہی محمد شہباز، سپاہی راجہ وحید اور سپاہی محمد رضوان خان شامل ہیں۔

دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائی اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ اس مذموم نیٹ ورک کی باقیات اب بھی موجود ہے، لہٰذا سیکیورٹی حکام کو ملک دشمنوں کے خلاف اپنی جارحانہ حکمت عملی کو آپریشن رد الفساد کے نئے معروضی حقائق کے پیش نظر ترتیب دینا چاہیے کیونکہ فاٹا کی سیاسی صورتحال کسی دہشت گرد نیٹ ورک کی فعالیت اور واردات کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

کورونا وائرس کا گرگٹ رنگ بدلنے میں دیر نہیں لگاتا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں اور کورونا کے مصدقہ کیسز میں نمایاں کمی آگئی ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے بتایا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی طرف سے متعارف کرائے گئے ایس او پیز پر عملدرآمد اور ملک بھر میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں کورونا کے تشویشناک حالت والے مریضوں میں 28 فیصد کمی آئی ہے۔

کورونا کے خلاف یہ کامیابی اسمارٹ لاک ڈاؤن، ایس او پیز پر عملدرآمد اور عوام کے رویوں میں تبدیلی کی مرہون منت ہے۔ انھوں نے کہا وزیر اعظم عمران خان پہلے شخص ہیں جنھوں نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حمایت کی، اس فیصلے پر ہم پر تنقید بھی کی گئی تاہم اب پوری دنیا اس حکمت عملی کی طرف آ رہی ہے۔ دنیا بھر میں اس بات کا احساس کیا گیا کہ پورے ملک کو بند کرنا ممکن نہیں ہے اور صرف ایک حل ہے کہ ان علاقوں کی نشاندہی کی جائے جہاں بہت زیادہ کورونا کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کے سامنے جب اسمارٹ لاک ڈاؤن کی تجویز پیش کی گئی تو اس کی پرزور مخالفت سامنے آئی تاہم جب ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد میں کمی آنا شروع ہوگئی تو کئی ترقی یافتہ ممالک نے بھی اس حکمت عملی کی تائید کردی۔ جرمنی، اٹلی اور پرتگال اب کورونا کے نئے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لوکل شٹ ڈاؤن پر غور کر رہے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ دیگر ممالک بھی پورا ملک بند کرنے کے بجائے چھوٹے چھوٹے علاقوں کو بند کر رہے ہیں۔

پاکستان کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ آسان نہیں تھا تاہم وزیر اعظم نے مختلف حلقوں کی طرف سے تنقید کے باوجود اس فیصلے کو اختیار کیا تاکہ کورونا پھیلاؤ روکنے کے ساتھ ساتھ عوام کو معاشی مشکلات سے بچایا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اس امر کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وبا کی صورتحال میں صحت اور روزگار میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کیا جاسکتا دونوں آپس میں باہم مربوط ہیں ہم یا تو تمام محاذوں پر کامیاب ہونگے یا تمام محاذوں پر ناکام رہیں گے۔

این سی او سی کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ ملک بھر میں 551 مقامات پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا، ان علاقوں کی کل آبادی 82 لاکھ ہے۔ اس کے علاوہ وائرس کے حوالے سے موثر مہم چلائی گئی جس سے کورونا مریضوں میں کمی آنے لگی۔ مسلسل آگاہی مہم سے عوام کے رویوں میں بھی تبدیلی آئی، فیس ماسک کے استعمال میں 1400فیصد اور دستانوں کے استعمال میں 766فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح این 95 ماسک کا استعمال 5200 فیصد بڑھ گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کورونا کا باب بند نہیں ہوا، کورونا کو فتح کرنے کا تاثر غلط ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پولیو پھیلانے والی زائد المیعاد اور ناقابل استعمال دوا پلائی گئی، یہ الم ناک انکشاف ہے، ارباب بست وکشاد کو اس جانب توجہ دینی چاہیے، بھارت کے ایک ڈاکٹر کی تحقیق کے مطابق کورونا دماغ اور گردوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے، ڈاکٹر رندیپ گلیریا کے مطابق کورونا صرف پھیپڑوں پر حملہ کرنے تک محدود نہیں، اس پر مزید تحقیق جاری ہے۔کہا گیا کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کے لیے وفاق فیصلہ کن کردار ادا کرسکتا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے خبردار کیا ہے کہ لوڈ شیڈنگ بند نہ ہوئی تو بجلی محکمہ کو تحویل میں لینے کے لیے وفاق کارروائی کرنے کا مجاز ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمٰن ملک نے وزیر اعظم کو ایک 10نکاتی مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ان سے استدعا کی گئی ہے کہ ملک میں محدود کرفیو لگایا جائے۔ دوسری طرف مختلف حلقوں نے جولائی، اگست اور ستمبر میں کورونا کیسز پھیلنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کورونا کے خاتمہ یا اس کے ’’مستقبل‘‘ پر ابھی حتمی فیصلہ آنا باقی ہے۔ ارباب اختیار کے لیے یہ ایک چیلنج ہے۔

کشمیری قوم نے آج یوم شہدا کشمیر اس جوش وجذبہ اور یقین کے ساتھ منایا کہ حصول آزادی کی ولولہ انگیز جدوجہد میں کشمیری حریت پسندوں نے تاریخ رقم کی اور1931کا دن سنگ میل ہے۔ وقت آگیا ہے کہ بھارتی ظلم وجبر اور بربریت کے خلاف سینہ فگاران کشمیر کے ساتھ یکجہتی اور جوش جنون میں کوئی کمی نہ آنے پائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔