ایران نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹیو کی حمایت کردی

کامران یوسف  جمعرات 16 جولائی 2020
کچھ غیر ملکی حکومتیں تعلقات میں تذبذب کاشکار ہیں، ایرانی سفیر۔ فوٹو: فائل

کچھ غیر ملکی حکومتیں تعلقات میں تذبذب کاشکار ہیں، ایرانی سفیر۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ایران کی جانب سے چابہار بندرگاہ سے منسلک اہم منصوبے سے بھارت کو الگ کرنے کے بعد نئی پیشرفت سامنے آ گئی ہے جب کہ ایران نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(بی آر آئی) اور فلیگ شپ منصوبے پاک چین اقتصادی راہداری کی حمایت کر دی ہے۔

پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(بی آر آئی) اور سی پیک خطے کی ترقی خصوصاََ چین، ایران اور پاکستان کے لئے فائندہ مند ہیں۔ایرانی سفیر نے بھارت کا نام لیے بغیرچابہار بندرگاہ کے اہم منصوبے سے نئی دہلی کو الگ کرنے کے ایران کے فیصلے کا دفاع کیا۔

انھوں نے کہا کہ جب کچھ غیر ملکی حکومتیں ایران کے ساتھ اپنے تعلقات میں تذبذب کاشکار ہیں اور اس کے لئے انہیں دوسروں کی اجازت کی ضرورت ہے۔ یقینی طور پر ایسی حکومتیں طویل مدتی تعاون کے معاہدوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کرنے کی اہل نہیں ہوسکتیں۔

ایرانی سفیر کی سی پیک اور بی آر آئی کی تعریف ایران کی خارجہ پالیسی میں غیر معمولی تبدیلی کی جانب اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلا شبہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی)اور پاک چین اقتصادی راہداری علاقائی تعاون کے فروغ خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران ،اسلامی جمہوریہ پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کے لئے موزوں پلیٹ فارم ہیں۔ایرانی سفیر نے کہا یہ نہ صرف ایران ، پاکستان اور چین کے لئے ترقی کا خاص ماڈل ہے بلکہ بلکہ خطے کے دوسرے ممالک کے لئے بھی تعاون کا ماڈل ہے۔

ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رپورٹس ہیں کہ ایران نے بھارت کو چاہ بہار بندرگاہ سے زاہدان ریلوے پراجیکٹ کے منصوبے سے الگ کر دیا ہے اور اپنے ترقیاتی فنڈز سے منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے بھارت کو اہم منصوبے سے نکال کر چین کے ساتھ 25سالہ طویل 400ڈالر بلین سٹریٹیجک پارٹنرشپ کامعاہدہ کرلیا ہے۔ تاہم ایرانی سفیر نے بھارتی میڈیا کادعویٰ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مستردکردیا ہے۔

ایرانی سفیر نے بھارتی میڈیا کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ یہ 25 سالہ معاہدہ ایک عوامی دستاویز تھا جو میڈیا میں آنے والی خبروں کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعاون بہت زیادہ عوامی مسئلہ ہے ۔حتیٰ کہ چینی صدر کے 2016 کے دورہ ایران کے دوران شائع ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کے چھٹے پیراگراف میں فریقین نے واضح طور پر 25 سال کے تعاون کیلئے جامع دستاویز کے نتیجے پر اپنی خواہش کا اظہار کیا ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کی طرح چین ایران تعاون کے بارے میں بے بنیاد افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ جیسے کچھ مغربی عہدیداروں اور میڈیا نے اس تعاون کی خفیہ نوعیت پر جان بوجھ کر توجہ دی ہے۔

ایرانی سفیر محمد علی حسینی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اپنے آئین کی رو سے مغربی یا مشرقی ممالک کیساتھ جامع اور طویل مدتی معاہدوں کے انعقاد میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ کبھی پہلے تھی اور نہ اب ہے۔بلاشبہ بائی پاس روڈ اور چین پاکستان اقتصادی کوریڈور نے علاقائی سطح پر تعاون کے فروغ کی راہیں ہموار کر دیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔