- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
اپوزیشن چاہتی ہے 1999 سے پہلے کی کرپشن حلال قرار دی جائے، شہزاد اکبر
اسلام آباد: معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کہنا ہے کہ اپوزیشن کی تجویز ہے کہ 1999 سے پہلے کی کرپشن حلال قرار دے دی جائے، اور 5 سال بعد کرپشن سامنے آنے پر کارروائی نہ ہو۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ آج کوئی ذاتی فائدے کا قانون منظور نہیں کروا رہے تھے، ٹیررفنانسنگ کے جرم کی سزاؤں کو سخت کیا گیا ہے، باہمی اشتراک کے قانون پراپوزیشن اتفاق نہیں کررہی، اپوزیشن کا سارا غصہ اپنے نیب ڈرافٹ کی وجہ سے ہے، سابق وزیراعظم نے کلبھوشن پر پورا لیکچر دیا یہ کلپ تو آئی سی جے میں دینا چاہیے کہ کلبھوشن کے ہمدرد اسمبلی میں موجود ہیں۔
معاون خصوصی شہزاد اکبر اپوزیشن چاہتی ہے بیوی بچوں کے نام پر جتنی مرضی کرپشن کی جائے، اپوزیشن کہتی ہے بے نامی دار میں اہلیہ اور بچے شامل نہیں ہوں گے، قرض معافی اور جان بوجھ کر دیوالیہ ہونے پر بھی کیس نہ بنے، 1999 سے پہلے کی کرپشن حلال قرار دے دی جائے، اور یہ بھی تجویز دی گئی کہ پانچ سال بعد کرپشن سامنے آنے پر کارروائی نہیں ہو سکے گی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثہ جات پر کیس بنانے کو بھی ختم کرنے کا کہا گیا، اگر یہ ترمیم مان لی تو نوازشریف، شہباز شریف، جاوید لطیف اور مریم نواز سمیت کئی لوگ باہر آجائیں گے، اپوزیشن چاہتی ہے نیب سزا کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے تک نااہلی نہ ہو، اور پہلے کی طرح جیل سے ہی الیکشن لڑ کر حکومت بنائے، نااہلی کی مدت بھی دس کی جگہ پانچ سال کرنے کی تجویز اپوزیشن نے دی۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے 34 ترامیم نہیں بلکہ 34 ٹانکے لگانے کی کوشش کی، اپوزیشن کی ترامیم این آر او نہیں بلکہ این آر او پلس پلس ہے اس پر دستخط کر دیں تو راوی چین ہی لکھے گا اور ملک میں امن ہوگا، نیب آرڈیننس میں 1997 کے احتساب ایکٹ کا نام ہی تبدیل کیا گیا تھا اپوزیشن چاہتی ہے نیب قانون کا اطلاق 1999 سے ہو، ایسا ہوا تو چوہدری شوگر مل کیس ختم ہو جائے گا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے ایک ارب سے کم کی کرپشن پر کیس نہ بنے، اور منی لانڈرنگ کا جرم نیب سے ختم کر دیا جائے، جب کہ ایف اے ٹی ایف کہتا ہے منی لانڈرنگ پرسزا سخت کی جائے، منی لانڈرنگ کو نکالا تو شہباز شریف اور آصف زرداری کے کیسز ختم ہوجائیں گے، فریال تالپور اور خواجہ آصف کے بھی منی لانڈرنگ کیسز ختم ہو جائیں گے
شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ پاکستان جب 2018 میں گرے لسٹ میں داخل ہوا تب پی ٹی آئی کی حکومت نہیں تھی، کوئی ملک اچانک گرے لسٹ میں نہیں جاتا، جب حکمران ایسے کام میں ملوث ہوں جو عالمی برادری روکنے کا مطالبہ کرے تو گرے لسٹ میں ڈالا جاتا ہے، کرپشن کا ایک چیمپئن جعلی اکائونٹس کا کیس ہے، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی جس بنیاد پر مقدمات بنے، جے آئی ٹی میں جو حقائق سامنے آئے وہ عالمی سطح پر شرمندگی کا باعث بنے، آصف زرداری نے کہا پہلے ثابت کرو فالودے والے کو میں بنک لے کر گیا۔ کرپشن کا دوسرا چیمپئن ٹی ٹی شریف خاندان ہے، پاپڑ والے کے اکاؤنٹ میں پیسے ہم نے نہیں ڈالے، تمام ٹی ٹیاں ان کے اپنے سپوت لگاتے رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔