نیا سرکاری نقشہ پاکستانیوں اور کشمیریوں کی امنگوں کا ترجمان ہے!

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  بدھ 5 اگست 2020
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کا ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال ۔  فوٹو : ایکسپریس

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کا ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال ۔ فوٹو : ایکسپریس

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے گزشتہ دنوں ایکسپریس میڈیا گروپ کا دورہ کیا اور ایکسپریس فورم میں خصوصی گفتگو کی۔ اس موقع پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر شاہرہ شاہد بھی موجود تھیں۔ سینیٹر شبلی فراز سے ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔

ایکسپریس فورم: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو دو سال کا عرصہ مکمل ہونے والا ہے، آپ کے نزدیک اس دوران حکومتی کارکردگی کیسی رہی ؟

سینیٹر شبلی فراز: 18 اگست کو ہماری حکومت کے دو برس مکمل ہوں گے۔اس دوران ہماری کارکردگی پر بات کرنے سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ ہمیںکس حال میں ملک ملا۔ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملک معاشی بدحالی کا شکار تھا اور دیوالیہ ہونے والا تھا۔ زرمبادلہ نہ ہونے کے برابر تھا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ خطرناک حد کو چھو رہا تھا جس کی وجہ سے ملکی کرنسی پر دباؤ بڑھا جبکہ افراط زر و معاشی اہداف پریشان کن تھے۔ سابقہ حکومت نے ڈالرز بیچ کر مصنوعی طور پر شرح مبادلہ مینج کی اور دانستہ طور پر ایسا ایکسچینج ریٹ رکھا جس سے صنعتکاری کی حوصلہ شکنی ہوئی، برآمدات میں کمی واقع ہوئی اور درآمدات میں اضافہ ہوا۔

ان حالات میں ہمارے لیے سب سے پہلا چیلنج معیشت کو مستحکم کرنا اور شرح مبادلہ کو حقیقی قیمت پر لانا تھا۔ چونکہ وزیراعظم عمران خان کا عالمی امیج بہتر ہے لہٰذا دوست ممالک نے معاشی چیلنج سے نمٹنے کیلئے ہماری مدد کی اور عالمی سطح پر ہمیں بے شمار ایسی سہولیات ملی جن سے معیشت مستحکم ہوئی۔ اس حوالے سے عالمی اداروں نے بھی ہمیں مدد فراہم کی۔ یہی وجہ ہے کہ آج صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہے۔

ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، صنعتکاری کو فروغ ملا ہے اور خاص کر کنسٹرکشن کے شعبے کے حوالے سے وزیراعظم نے جو اقدامات اٹھائے ہیں، ان سے نہ صرف معیشت کو فائدہ ہورہا ہے بلکہ لوگوں کو روزگار بھی مل رہا ہے۔چیلنجز سے نمٹنے کے بعد جب معیشت بہتر ہورہی تھی تو کورونا وائرس کی صورت میں ایک اور بڑا چیلنج سامنے آگیا مگر ہماری حکومت نے بہترین انداز سے اس کا مقابلہ کیا حالانکہ دنیا کی بڑی طاقتیں اس وباء سے نمٹنے میں ناکام رہی۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے اقدامات اور ویژن کی پوری دنیا معترف ہے۔ ہم نے کورونا وائرس کی ہینڈلنگ کا میکانزم بنایا، ’این سی او سی‘ بنائی، سائنسی بنیادوں پر ریئل ٹائم ڈیٹا اکٹھا کیا جس کی روشنی میں اقدامات کیے گئے اور آج صورتحال سب کے سامنے ہے کہ کس طرح تیزی سے کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آئی ہے۔

وزیراعظم پہلے دن سے ہی غرباء اور چھوٹے دیہاڑی دار مزدوروں کے حوالے سے کافی پریشان تھے۔ ان افراد کی خاطر ہم نے بہت بڑا رسک لیا، پہلے لاک ڈاؤن کی طرف نہیں گئے بلکہ وزیر اعظم نے احساس پروگرام کا آغاز کیا جس کے تحت ایک کروڑ 31 لاکھ مستحق افراد کو مدد فراہم کی گئی۔ پھر لاک ڈاؤن کیا گیا اورر سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف گئے تاکہ لوگوں کے گھر کا چولہا چلتا رہے۔ کورونا کے دوران ملک میں کسی بھی قسم کی کوئی ہنگامی صورتحال پیدا نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی چیز کی قلت ہوئی جو ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔ کورونا وائرس کے حوالے اب مختلف ممالک وزیراعظم ایکشن پلان کو اپنے ملک میں اپنانا چاہتے ہیں۔

ایکسپریس فورم: مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے، حکومت اس موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کیا اقدامات کر رہی ہے؟

سینیٹر شبلی فراز:جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہم ہر موقع پر اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور اب بھی ان کے ساتھ ہیں۔ پچھلے ایک سال میں ہم نے بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں اور اب وزیراعظم نے پاکستان کا نیا سرکاری نقشہ جاری کرکے تاریخی اقدام کیا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھی پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ آج سے تمام کتب اور نصاب میں پاکستان کا یہی نقشہ استعمال کیا جائے گا۔ یہ نیا سرکاری نقشہ پاکستانیوں اور کشمیریوں کی امنگوں کا ترجمان ہے۔ ہم اس اقدام سے دراصل اقوام عالم کو جھنجھوڑنا چاہتے ہیں اور بھارتی مظالم دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہتے ہیں۔

ایکسپریس فورم: اداروں میں اصلاحات تحریک انصاف کے منشور کا اہم حصہ ہے۔ اس حوالے سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟

سینیٹر شبلی فراز:ملک کو افراد نہیں ادارے چلاتے ہیں مگر افسوس ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے جس انداز سے ملک چلایا اس سے سب کچھ تباہ ہوگیا۔ انہوں نے اداروں کو مفلوج کر دیااور ان کی کام کی صلاحیت ختم کر دی جس سے ملک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ تحریک انصاف اصلاحات کی جماعت ہے اور ہم اپنے مشن کے مطابق ان اداروں کو غیر سیاسی بنا رہے ہیں۔ یہ کام مشکل اور صبر آزما ہے مگر ہم تندہی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس میں کرپٹ عناصر اور مافیا بڑی رکاوٹ ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔

ایکسپریس فورم:اپوزیشن نے آل پارٹیز کانفرنس کا اعلان کیا ہے جس سے حکومت کو ٹف ٹائم مل سکتا ہے، اس سے نمٹنے کیلئے کیا حکمت عملی تیار کی گئی ہے؟

سینیٹر شبلی فراز:اپوزیشن سیاسی بے روزگار ہے اور سیاسی طور پر خود کو ’ریلیوینٹ‘ دکھانے کیلئے ہر کچھ ماہ بعد ناٹک کرتی ہے۔ اس کی APC مفادات کیلئے ہے۔ میرے نزدیک ان کی APC کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہونا چاہیے کہ یہ کرپشن، بدعنوانی، لوٹ مار اور منی لانڈرنگ پر عوام سے اجتماعی معافی مانگیں اور اپنے اثاثے ملک میں واپس لائیں۔

ملک معاشی طور پر بدحال ہے مگر انہوں نے اپنے اثاثے ملک سے باہر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا خاندان بھی باہر ہے لہٰذا انہیں عوام کی کیا فکر ہے۔ اپوزیشن پہلے دن سے ہی ہمارے خلاف پراپیگنڈہ کر رہی ہے اور غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش میں ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اگر ہماری حکومت کامیاب ہوگئی تو پھر ان کا بنایا ہوا وہ نظام جو خاص طبقے اور مخصوص افراد کیلئے تھا وہ ختم ہو جائے گا لہٰذا اپوزیشن، حکومت کو ناکام کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے مگر اسے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ہمارا لیڈر دباؤ لیتا نہیں دیتا ہے لہٰذا ہم اپنے مشن پر گامزن رہیں گے اور کسی قسم کا کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔

ایک بات واضح ہونی چاہیے کہ کوئی بھی شخص خواہ سیاسی ہو یا غیر سیاسی، جس نے بھی اس ملک کو نقصان پہنچایا ہے، اس سے حساب لیا جائے گا اور کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اس وقت ایک طرف ساری اپوزیشن ہے جو اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے کام کر رہی ہے اور دوسری طرف حکومت ہے جو اپنا اقتدار بچانے کیلئے نہیں بلکہ ملک بچانے کیلئے فیصلے کر رہی ہے۔

ایکسپریس فورم:نیب اور فیٹف قوانین پر اپوزیشن سخت اعتراضات اٹھا رہی ہے، انہیں دور کرنے کیلئے کیا کیا جارہا ہے؟

سینیٹر شبلی فراز:عوام جان چکے ہیں کہ جب بھی نیب سختی کرتی ہے یا حکومت احتساب کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے عزم دکھاتی ہے تو اپوزیشن متحد ہوجاتی ہے۔ اب بھی یہ سودے بازی چاہتے ہیں اور اسی لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ فیٹف ملکی ضرورت ہے اور ہم نے اس حوالے سے 27 میں سے 14 اہداف مکمل کر لیے ہیں جبکہ باقی اس قانون سازی کے بعد رواں سال اکتوبر تک حاصل کر لیے جائیں گے ۔

FATF کے حوالے سے قانون سازی کی آڑ میں اپوزیشن NRO چاہتی ہے مگر حکومت بالکل واضح ہے اور ڈٹ کر کھڑی ہے کہ نیب قانون میں ترمیم کا معاملہ ہو یا FATF، ہم اپوزیشن کو NRO نہیں دیں گے اور نہ ہی اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کریں گے۔اپوزیشن جانتی ہے کہ ماضی کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کی وجہ سے وہ FATF کے قانون میں پھنس جائے گی، اسے بعض شقوں پر اعتراض ہے، اسی طرح نیب ترامیم میں بھی وہ اپنی مرضی چاہتے ہیں مگر تحریک انصاف انہیں کوئی ریلیف نہیں دے گی۔ حکومت نیب قوانین میں ترامیم کے حق میں ہے تاہم اپوزیشن کی تجاویز ایسے ہیں جیسے ملزم کہے کہ عدالت ہی ختم کر دیں۔ ملک اب کرپٹ فرسودہ نظام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اس نے اب ہر حال میں تبدیل ہونا ہے اور تحریک انصاف اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ہمیں عوام کی سپورٹ حاصل ہے اور ہم اسی لیے ہی حکومت میں آئے ہیں کہ سسٹم میں تبدیلی لائیں۔

ایکسپریس فورم: اپوزیشن سے بیک ڈور رابطوں کی باتیں گردش کر رہی ہیں، اس میں کتنی حقیقت ہے؟

سینیٹر شبلی فراز:ملک کی موجودہ سیاسی، سماجی اور معاشی حالت کی ذمہ دار اپوزیشن ہے مگر قانون سازی کیلئے ہمیں ان کی ضرورت پڑے گی لیکن اگر اپوزیشن کا یہ خیال ہے کہ ہم ان کے مطالبے پر قوانین میں ردوبدل کریں گے تو یہ ممکن نہیں۔ ہر وہ رابطہ جس میں ہمارا نظریہ اور مشن متاثر ہو، ہم اس کے حق میں نہیں ہیں۔ یہ واضح ہونا چاہیے کہ جو قانون سازی ملکی مفاد میں ہے اور ملک کی ضرورت ہے، ہم اس میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔ اگر اپوزیشن ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرے گی تو عوام کو بھی معلوم ہوجائے گا کہ کون ملکی مفاد کیلئے کام کر رہا ہے اور کون ذاتی مفاد کیلئے۔

ایکسپریس فورم: ان ہاؤس تبدیلی اور مائنس ون فارمولا کی باتیں ہورہی ہیں،اس پر کیا کہیں گے؟

سینیٹر شبلی فراز: ان ہاؤس تبدیلی ہو یا مائنس ون فارمولا،عمران خان کے بغیر نظام چلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ عمران خان کے علاوہ ملک میں کوئی آپشن نہیں ہے۔ آج بھی عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں لہٰذا اپوزیشن اپنا زور لگا کر دیکھ لے، کامیاب نہیں ہوگی۔ اپوزیشن کے پاس جو بھی آئینی اور قانونی طریقہ ہے استعمال کر لے، ہم نہیں روکیں گے اور نہ ہی عوام اب انہیں سپورٹ کریں گے۔ ان ہاؤس تبدیلی اور مائنس ون جیسی باتیں کرکے اپوزیشن اپنی کچھ باتیں منوانا چاہتی ہے مگر عمران خان ان سے کوئی نرمی نہیں برتیں گے۔ اگر آج عمران خان ان کی بات مان لیں اور نیب ختم کر دیں تو کل یہ آل پارٹیز کانفرنس کرکے ان کی تعریف کر رہے ہوں گے ۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کافی بیان بازی کر رہی ہے۔ بلاول بھٹو بتائیں کہ ان کی جماعت کی پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کیاساکھ ہے؟ پیپلز پارٹی توقومی جماعت سے علاقائی جماعت بن گئی ہے۔ ایک علاقائی جماعت کا لیڈر کہتا ہے کہ وہ آدھے راستے میں ہوں گے تو حکومت چلی جائے گی، یہ مذاق کہ علاوہ کچھ نہیں ہے۔ عوام جان چکے ہیں کہ ان سب کی سیاست کا محور ذاتی مفادات ہیں۔

ایکسپریس فورم:مختلف شعبوں میں مافیا مضبوط ہے، چینی مافیا کے خلاف انکوائری ہوئی، آٹا، پٹرول و دیگر مافیاز کے خلاف بھی تحقیقات ہورہی ہیں مگر سزا نہیں ہوتی،وجہ کیا ہے؟

سینیٹر شبلی فراز:مافیا کا بچ جانا اور سزا نہ ملنا المیہ ہے۔ بدقسمتی سے نیب میں مافیا اور کرپٹ لوگوں کے خلاف کیس بنتے ہیں مگر وہ عدالت سے چھوٹ جاتے ہیں جس سے احتساب کے نظام کو دھچکا لگتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ نہیں ہے کہ ایک خاص ادارہ یا مخصوص لوگ ان کا تحفظ کر رہے ہیں بلکہ نظام میں خرابیاںہیں۔ میرے نزدیک نیب کے ادارے میں تبدیلی آنی چاہیے کیونکہ کمزور پراسیکیوشن کی وجہ سے سیدھے کیسز میں بھی تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ملزم بری ہوگئے۔ ہمیں اس ادارے اور احتساب کے نظام میں اصلاحات لانی ہیںجس کیلئے کام ہورہا ہے۔ یہ طویل عمل ہے اور ہم نے ایسا نظام لانا ہے جس میں ان مافیاز کو سزا ملے اور کرپٹ عناصر کی حوصلہ شکنی ہو۔

احتساب کا شفاف نظام لانا ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور ہم اس کیلئے قانون سازی کی کوشش کر رہے ہیں ، پہلے سے موجود قوانین میں خرابیوں کو دور کرنے کیلئے ترامیم بھی کر رہے ہیں تاکہ مافیا قانون کی گرفت سے نہ بچ سکے۔ چینی رپورٹ میں مافیا بے نقاب ہوا۔ اس رپورٹ میں ٹائم لائن اور ایکشن میٹرکس موجود ہیں جس میں ایف بی آر، شوگر کین کمشنر، سٹیٹ بنک آف پاکستان و دیگر اداروںکی خرابیوں کی نشاندہی ہوئی جنہیں دور کرنے پر کام ہورہا ہے۔

ایکسپریس فورم:کیا نیب میں اصلاحات کی ضرورت ہے؟

سینیٹر شبلی فراز:جی ہاں!نیب میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایسا قانون آئے جس میں احتساب کی اصل روح کے مطابق کام ہوسکے۔ اگر قوانین میں کمزوری ہے یا غیر ضروری شقیں ہیں تو ان کا جائزہ لے کر ترامیم کی جائیں یا نئی قانون سازی کی جائے۔ اپوزیشن میں اچھے سیاستدان بھی ہیں، ہم ملزموں کے ساتھ نہیں بلکہ ایسے سیاستدان جن کا ماضی بے داغ ہے، ان سے مشاورت کریں گے۔

ایکسپریس فورم:سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ گزشتہ دنوں عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق وہ سخت بیمار ہیں، حکومت اس پر کیا کرے گی؟

سینیٹر شبلی فراز: ہم کسی کی بیماری پر سیاست کے حق میں نہیں مگر نواز شریف خود اپنی بیماری پر سیاست کر رہے ہیں۔ وہ بیماری کاجھانسہ دے کر ملک سے باہر گئے اور ان کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے جو کمٹمنٹ کی تھی وہ بھی پوری نہیں ہوئی۔ ان کی رپورٹس تو ہمیشہ ہی تشویشناک ہوئی ہیں مگر لندن سے ان کی چہل قدمی ، کافی پینے کی تصاویر سے شکوک شبہات پیدا ہو ئے ۔ حیرت ہے کہ 3 بار منتخب ہونے والے وزیراعظم اپنا علاج ملک میں کروانا پسند نہیں کرتے۔

ایکسپریس فورم:کورونا وائرس کی وجہ سے ملکی معیشت دباؤ میں ہے۔ معاشی بہتری کیلئے دوست ممالک یا عالمی اداروں سے مدد لی جائے گی؟

سینیٹر شبلی فراز: اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کورونا وائرس سے کوئی بڑا معاشی نقصان نہیں ہوا۔ حکومتی اقدامات کی وجہ سے اس وقت معاشی حالت کافی بہتر ہے۔ ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا ، بیرونی سرمایہ کاری ملک میں آئی اورتعمیر اتی شعبہ بھی ترقی کر رہا ہے جس سے معیشت مستحکم ہورہی ہے۔ آئی ایم ایف نے بھی پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ منفی نہیں مثبت ہوگی۔ وزیراعظم نے کنسٹرکشن کے شعبہ کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے وہ بہترین ہیں۔ اس وقت ملکی برآمدات اور کنسٹرکشن کے کاروبار، دونوں میں تیزی سے بہتری آرہی ہے۔ کنسٹرکشن کے شعبہ سے 40 سے زائد کاروبار وابستہ ہیں لہٰذا اس سے نہ صرف معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ لوگوں کیلئے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

ایکسپریس فورم: اپوزیشن پہلے دن سے ہی یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت پرفارم نہیں کر پائے گی، حکومت اس پراپیگنڈہ کا مقابلہ نہیں کرسکی، آپ اس کا توڑ کیسے کریں گے؟

سینیٹر شبلی فراز:یہ درست ہے کہ ہم اپنے اچھے کاموں کی تشہیر نہیں کرسکے اور نہ ہی ہم نے اس طرف توجہ دی کہ اپوزیشن کے  پراپیگنڈہ کے مخالف بیانیہ دینا ہے۔ ہماری انفارمیشن کی نئی ٹیم کو ابھی تین ماہ ہوئے ہیں اور اب ہم اس پر کام کر رہے ہیں کہ نہ صرف اس پراپیگنڈہ کا مقابلہ کیا جائے بلکہ اپوزیشن کو بے نقاب بھی کیا جائے۔ ہم اپنے اچھے کام جلد عوام کے سامنے پیش کریں گے اور انہیں بتائیں گے کہ دو برسوں میں ہم نے کیا کچھ کیا ہے۔ ہماری کارکردگی کے لیے کورونا وائرس ہی کافی ہے کہ کس طرح بہتر حکمت عملی سے ہم نے ملک اور عوام کو بڑے نقصان سے بچایا حالانکہ اس وائرس کے سامنے دنیا کی سپر پاور بھی ڈھیر ہوگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔