رمضان شوگر ملز ریفرنس؛ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

ویب ڈیسک  جمعرات 6 اگست 2020
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا صحت جرم سے انکار، عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب گواہوں کو طلب کرلیا۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا صحت جرم سے انکار، عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب گواہوں کو طلب کرلیا۔

 لاہور: احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی۔

احتساب عدالت کے جج امجد نذیرچوہدری نے رمضان شوگر مل ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ صدر پاکستان نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج طلب کررکھا ہے، شہباز شریف نے اسلام آباد جانا ہے لہذا عدالت سے ان کو جانے کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے کہا کہ شہباز شریف پر فردجرم عائد ہونی ہے، وہ ادھرہی  رہیں جب کہ عدالت نے نیب کورٹ سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ زیر حراست حمزہ شہباز کہاں ہے جس پر نیب کورٹ نے کہا کہ حمزہ شہباز راستے میں ہیں وہ آرہے ہیں۔

شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں فاضل جج سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا حکم ماننے کو تیار ہوں، مجھے اسلام آباد جانا ہے، مجھے کمر کی تکلیف ہے میں زیادہ کھڑا نہیں ہوسکتا۔ شہباز شریف وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ رمضان شوگر ملز میں فرد جرم عائد نہ کی جائے، آج صدر پاکستان نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر رکھا ہے، عدالت نے کہا کہ آج فرد جرم عائد ہونی ہے حمزہ شہباز آتے ہیں تو کارروائی کرتے ہیں۔

وکیل شہباز شریف نے کہا کہ عدالتی ریکارڈ کے لیے شہباز شریف پیش ہوئے ہیں، فرد جرم کے حوالے سے ابھی دلائل دینا ہیں، یہ کیس بد نیتی پر مبنی ہے، مجھے کیس کی تیاری کا موقع دیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ بہت موقع دے چکے ہیں آپ بحث کریں، فرد جرم آج ہی عائد کریں گے، آپ دلائل دیں۔

عدالت نے فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی جس پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے صحت جرم سے انکار کیا جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہوں کو طلب کرلیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے کھربوں کے منصوبے لگائے ہیں، آج تک سرکار کا ایک روپے کا پٹرول استعمال نہیں کیا، خدا کی قسم کھا کہ کہتا ہوں نیک نیتی سے کام کیا ہے، اب مجھے یہ گندے نالے کے کیس میں پھنسا رہے ہیں، عوام کی خدمت میرا فرض تھا میں نے کوئی احسان نہیں کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔