محکمہ ریلوے نے گرین لائن بس کو کراچی سرکلر ریلوے میں رکاوٹ قرار دے دیا

کورٹ رپورٹر  پير 10 اگست 2020
کس طرح بھی کریں مقررہ مدت میں کام ہونا چاہئے، سیکریٹری ٹرانسپورٹ کو سپریم کورٹ کی ہدایت فوٹو: فائل

کس طرح بھی کریں مقررہ مدت میں کام ہونا چاہئے، سیکریٹری ٹرانسپورٹ کو سپریم کورٹ کی ہدایت فوٹو: فائل

 کراچی: سپریم کورٹ میں سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ اس منصوبے میں گرین لائن کی وجہ سے کچھ مقامات پر رکاوٹ ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق سماعت ہوئی۔

سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ ٹریک تقریباً کلیئر کرالیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ ہمارے ساتھ کھیل رہے ہیں ؟ آپ کا ایک سال ختم ہوگیا ہے۔ عدالت کی دی ہوئی مدت ختم ہوگئی ہے کیوں بحال نہیں ہوئی۔ سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ صرف مسئلہ یہ ہے کہ گرین لائن کی وجہ سے کچھ مقامات پر رکاوٹ ہے۔

عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کی حکومت نے کیا کیا ہے؟ ایڈوکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ ہم انڈر پاسز اور اوور ہیڈ برجز بنا رہے ہیں تاکہ رکاوٹ ختم ہو جائے۔

سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ ہم نے اس سال بجٹ میں ان منصوبوں کے لئے 5 ارب روپے رکھے ہیں 3 ارب جاری ہوگئے۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ کی حکومت کے پاس جو بھی کام جاتا ہے وہ لامحدود مدت کے لئے ہوتا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے ٹینڈر ابھی تک کیوں نہیں کیا ؟ عدالتی حکم کی کوئی پرواہ نہیں ، جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کس طرح بھی کریں مقررہ مدت میں کام ہونا چاہئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ صحیح لوگوں کو کام دیں۔

سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے کہا کہ ریلوے نے ہمیں 24 کراسنگز کا بتایا تھا۔ ہم نے 10 کراسنگز بنا دی ہیں بقیہ میں ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو مقررہ مدت میں انڈر پاسز، فلائی اوورز بنانے، فینسنگ اور دیگر کام فوری مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔