لبنانی حکومت مظاہروں کے سامنے نہ ٹھہر سکی، وزیر اعظم مستعفی

ویب ڈیسک  پير 10 اگست 2020
گزشتہ ہفتے بیروت میں ہونے والے قیامت خیز دھماکے کے بعد لبنان میں مظاہرے بھوٹ پڑے تھے (فوٹو، اے ایف پی)

گزشتہ ہفتے بیروت میں ہونے والے قیامت خیز دھماکے کے بعد لبنان میں مظاہرے بھوٹ پڑے تھے (فوٹو، اے ایف پی)

بیروت: لبنان کے دارالحکومت میں قیامت خیز دھماکے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال اور مظاہروں کے بعد وزیر اعظم حسن دیاب سمیت لبنان کی پوری کابینہ مستعفی ہوگئی ۔ 

پیر کو اپنی کابینہ کے بیش تر افراد کے مستعفی ہونے کے بعد قوم سے مختصر خطاب میں وزیر اعظم لبنان حسن دیاب نے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بیروت کا دھماکا کرپشن کا نتیجہ تھا۔

حسن دیاب نے  کہا کہ وہ تبدیلی کی جنگ میں عوام کا ساتھ دینے کے لیے اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ بدعنوانی ریاست سے زیادہ بڑی ہوچکی ہے ہم نے اس کا مقابلہ وقار کے ساتھ کرنے کی کوشش کی۔ انہیں کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ بعض حلقے ان کی حکومت کی اصلاح کے لیے کاوشوں میں رکاوٹٰیں حائل کرتے رہے۔

گزشتہ منگل دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکے  کے بعد لبنان میں حکومت مخالف مظاہرہے پھوٹ پڑے تھے اور کئی مقامات پر مظاہرین نے سرکاری املاک پر دھاوا بول دیا تھا۔ احتجاج کے دوران مختلف وزارتوں کے دفاتر پر بھی مظاہرین نے قبضہ جمائے رکھا۔ مظاہرے شروع ہونے کے بعد لبنانی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہورہا  تھا اور وزیر اعظم پہلے ہی قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا تھا۔

(وزیر اعظم حسن دیاب نے قوم سے خطاب میں استعفی دینے کا علان کیا۔(فوٹو: اے ایف پی)

یہ خبر بھی پڑھیے:لبنان میں پُر تشدد مظاہرے، وزیراعظم کا قبل ازوقت انتخابات کااعلان

گزشتہ روز  لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبد الصمد اور 6 ارکان پارلیمنٹ نے بندرگاہ دھماکے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی پر عوام سے معذرت کرتے ہوئے مستعفی ہوگئے تھے۔ جب کہ پیر کی صبح سے مسلسل مختلف وزرا کے استعفی دے رہے تھے۔ انصاف،خزانہ اور اطلاعات وزرا کے مستعفی ہونے کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کے قریبی معتمد سمجھے جانے والے وزیر برائے  انتظامی امور و ترقی دامیانوس کتر نے بھی  اتوار کو استعفی دے دیا۔ وزیر خارجہ ناصف ہتی دھماکے سے ایک دن قبل ہی استعفی دے دیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: بیروت دھماکے پر لبنان کی وزیر اطلاعات سمیت 6 ارکان اسمبلی مستعفی

واضح رہے کہ لبنان کے آئین کے مطابق کابینہ کے دو تہائی اراکین کے استعفی دینے کی صورت میں پوری کابینہ مستعفی تصور کی جاتی ہے۔ حسن دیاب کی 20 رکنی کابینہ شامل دیگر وزرا نے اعلان کیا تھا کہ اگر وزیر اعظم اعلان نہیں کرتے تو وہ بھی مستعفی ہونے کا اعلان کردیں گے۔ ان حالت میں وزیر اعظم نے پیر کی شب قوم سے خطاب میں استعفے کا علان کردیاتاہم نئی حکومت کی تشکیل تک کابینہ نگران حکومت کا کام کرے گی۔

یہ خبر بھی پڑھیے: بیروت دھماکا؛ 3 لاکھ افراد بے گھر، 5 ارب ڈالر کی املاک تباہ

4 اگست کو بیروت میں ہونے والے دھماکے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 ہوچکی ہے جب کہ 6 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔