سندھ، بلدیاتی اداروں میں جعلی بھرتیوں کے حوالے سے تفتیش شروع

عبدالرزاق ابڑو  منگل 11 اگست 2020
گزشتہ ماہ کراچی کی یونین کونسلوں اوریونین کمیٹیوں سے تفصیلات طلب کی گئیں ،اکثر بلدیاتی اداروں کی تفصیلات موصول
 (فوٹو، فائل)

گزشتہ ماہ کراچی کی یونین کونسلوں اوریونین کمیٹیوں سے تفصیلات طلب کی گئیں ،اکثر بلدیاتی اداروں کی تفصیلات موصول (فوٹو، فائل)

کراچی:  سندھ میں موجودہ بلدیاتی اداروں کی میعاد اختتام کے قریب پہنچتے ہی ان کے مختلف مالی اورانتظامی امور سے متعلق معاملات کی تفتیش میں تیزی آگئی۔

بلدیاتی اداروں کے مختلف مالی معاملات کے حوالے سے ابھی نیب کی تفتیش جاری ہی تھی کہ حکومت سندھ کے ماتحت ادارے لوکل گورنمنٹ بورڈ نے بلدیاتی اداروں میں جعلی بھرتیوں کے حوالے سے تفتیش شروع کردی ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ مہینے کے آخر میں کراچی کی تمام یونین کونسلوں و یونین کمیٹیوں سے تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔

سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کے سیکریٹری ضمیر عباسی نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس سلسلے میں اکثر بلدیاتی اداروں کی طرف سے تفصیلات موصول ہوگئی ہیں جبکہ صرف 37 یونین کونسلوں کا ریکارڈ ملنا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تمام یونین کونسلوں و یونین کمیٹیوں کی تفصیلات موصول ہونے کے بعد جعلی بھرتیوں کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کی جائے گی،ان کے مطابق سندھ لوکل گورنمٹ بورڈ بلدیاتی اداروں کی گزشتہ دو مدتوں کے دوران ہونے والی جعلی بھرتیوں کے حوالے سے تفصیلات جمع کر رہا ہے۔

اس سے قبل نیب کی جانب سے بھی ایک انکوائری شروع کی گئی تھی جو صوبے کی یونین کونسلوں کی جانب سے اسپرے مشینوں کی خریداری میں خورد برد سے متعلق ہے، اس سلسلے میں نیب کی جانب سے گزشتہ مارچ میں محکمہ بلدیات سندھ سے ایک خط کے ذریعے کراچی کی 168 یونین کونسلوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا، محکمہ بلدیات سندھ نے رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں کراچی کی ضلع میونسپل کارپوریشنز کو خط لکھ کرمذکورہ ریکارڈ دینے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ سندھ بھر میں موجودہ بلدیاتی اداروں کی معیاد رواں ماہ کے آخر میں ختم ہورہی ہے، اس سلسلے میں ایکسپریس کی جانب سے جب سیکریٹری محکمہ بلدیات روشن علی شیخ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ موجودہ بلدیاتی اداروں سے متعلق امور کی تفتیش ان کی معیاد ختم ہونے سے قبل مکمل کرلی جائیں گی  تاہم قانون کے تحت ایسی انکوائریز بلدیاتی اداروں کی معیاد مکمل ہونے کے بعد بھی جاری رہ سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔