چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت؛ زرتاج گل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

ویب ڈیسک  منگل 11 اگست 2020
سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی سمیت وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبران کو بھی توہین عدالت کا نوٹس۔ 
 فوٹو : فائل

سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی سمیت وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبران کو بھی توہین عدالت کا نوٹس۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: اسلام آباد کے چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کیس میں عدالت نے زرتاج گل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی اور وزیراعظم کے مشیرملک امین اسل سمیت وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبران کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : زرتاج گل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے شوکاز نوٹس جاری نہ کرنے کی استدعا کی جس کو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا، اس موقع پر سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی کا کہنا تھا میں واقعے کی تمام ذمہ داری قبول کرتی ہوں تاہم کابینہ ارکان کا کوئی تعلق نہیں جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کابینہ نے وائلڈ لائف بورڈ کی منظوری دی تھی لہذا زمہ دار بھی وہ ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ لوگوں نے گھروں میں شیر پال رکھے ہیں، گھروں میں پالتو جانور رکھنا بھی غیر قانونی ہے جب کہ شیروں کی موت پر رپورٹ کدھر ہے اور ایف آئی آر کا کیا بنا جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے کہا کہ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی خود اس معاملے کی انکوائری کر رہی ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی خود ذمہ دار ہے، سیکرٹری اپنے خلاف انکوائری کیسے کریں گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف دو شیروں کا مارنے کا کیس نہیں، جب باہر سے کوئی تعریف کرے تو ہر کوئی چڑیا گھر کا وزٹ کرنے پہنچ جاتا ہے، جب ذمہ داری لینے کی باری آتی ہے تو کوئی ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں۔

سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے گزشتہ 6 روز میں کام کرکے ایک رپورٹ تیار کی ہے، گزشتہ سال جولائی میں چڑیا گھر میں 900 جانور تھے اب 400 ہمارے ہینڈ اوور ہوئے جب کہ وزارت قانون نے رائے دی کہ کابینہ کا کوئی رکن اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ مینجمنٹ کا ممبر نہیں ہو سکتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کا نوٹیفکیشن کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دی، کابینہ کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن کے عدالتی فیصلے کا بھی حصہ بنایا گیا، توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر رہے ہیں، بورڈ ممبر جو کہنا چاہتے ہیں وہ تحریری جواب میں بتائیں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ وزیراعظم کو نوٹس جاری کریں، وزیراعظم کو شاید معلوم ہی نہ ہو اصل میں ہوا کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔