موسم برسات میں پیدا ہونے والے امراض

ڈاکٹر وقار حسین  جمعرات 13 اگست 2020
بخار، وائرس اور اسہال جیسے مسائل کی علامات کیا ہوتی ہیں اور علاج کیا ہے؟۔ فوٹو: نیٹ

بخار، وائرس اور اسہال جیسے مسائل کی علامات کیا ہوتی ہیں اور علاج کیا ہے؟۔ فوٹو: نیٹ

گرم موسم کے بعدجب بارش برستی ہے، ہر بالغ اورنا بالغ فرد کا دل چاہتا ہے کہ بارش سے لطف اندوز ہو اور لطف اندوز ہونا ہر شخص کا پیدائشی حق ہے مگر کبھی یہ لطف اندوزی صحت گنوانے کا باعث بھی بن جاتی ہے کیونکہ کئی حشرات الارض اس موسم میں جنم لیتے ہیں، اس وجہ سے نت نئے جلدی امراض سے انسان کا واسطہ پڑتا ہے۔

پھر یہ کہ ہر موسم اپنے ساتھ کچھ مثبت اورکچھ منفی اثرات لاتا ہے منفی اثرات یعنی بیماریاں۔ مثلاً مرطوب موسم میں رطوبت سے جنم لینے والی بیماریاں زیادہ پیدا ہوتی ہیں۔ خشک موسم میں جراثیم ہوا میں اُڑتے رہتے ہیں۔ یوں کئی متعدی امراض جنم لیتے ہیں جبکہ بارش کے موسم میں کیڑے مکوڑے بیماری کے پھلاؤکا سبب بنتے ہیں۔

پھر بارش کا موسم ایسا ہوتا  ہے جب  ایک وقت گرم ہو اور ایک وقت ٹھنڈا، ایسے موسم میں گرمی سردی کی وجہ سے ورم کا عارضہ زیادہ لاحق ہوتا ہے، مثلاً آنکھ میں آشوب ِچشم وغیرہ۔بارش میں زیادہ دیر بھیگنے سے کچھ لوگوں کی دماغی جھلی متورم ہوجاتی ہے تو بعض اشخاص کے کان میں درد ہوجاتا ہے۔ اگر ٹھنڈے موسم میں پیٹ میں زیادہ ٹھنڈ لگ جائے تو گیس اور اسہال کی کیفیت لاحق ہوجاتی ہے۔

برسات کے موسم میں اگر بارش میں نہ بھی بھیگیں تو کیڑے مکوڑے ضرور کسی نہ کسی علالت کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ یہ کیڑے مکوڑے فضلات وغیرہ پر بھی بیٹھتے ہیں،پھر انسانی جسم پر بیٹھ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں جراثیم جلد کی راہ جسم میں داخل ہوتے ہیں۔

موسمِ برسات کے امراض سے کیسے بچیں

1۔کوڑے کو مناسب جگہ پر پھینکیں،جہاں انسانوں کا گزر نہ ہو۔

2۔کوڑے دان کا ڈھکن ڈھکے رکھیںتاکہ مکھیاں کوڑے پر نہ بیٹھ سکیں۔

3۔ کھانے کو ڈھانک کر رکھیں۔

4۔ میدان پر گھاس کی اونچائیکا خیال رکھیں۔

5۔مچھر دانی (ماسکیوٹو نیٹ)کا استعمال کریں۔

6۔زائد پانی جمع نہ ہونے دیں، اس میں کئی پھپوندیاں بھی جنم لیتی ہیں۔

7۔گھر میں مچھر مار دوائیں چھڑکیں۔

8۔روغنِ صندل کا جسم پر ملنا مچھر اور مکھیوں کو آپ سے دور کرتا ہے۔

9۔ پالتو جانور اگر رکھیں تو دھیان رکھیں کہ کہیںاس کے جسم پر جوئیں تو نہیں!!

10۔ برسات میں چاول اور کئی سبزیوں میں کیڑے لگ جاتے ہیںلہذا استعمال سے قبل جانچ لیں۔

موسم ِبرسات کے امراض

1۔ڈینگی: مچھر سے پھیلتا ہے۔

خاص علامات: بخار ، خارش، سردرد، حساسیت (الرجی)، خون کے مادّہ انجماد (پلیٹ لیٹس) کی کمی۔

2۔چکن گونیا: تالابوں کی طرح جمع شدہ پانی میں پیدا ہونے والے مچھروں سے پھیلتا ہے۔یہ مچھر پانی کی ٹینکیوں ، پانی کی نالیوں (پائپ)، اور پودوں میں پائے جاتے ہیں۔

خاص علامات: جوڑوں میں شدید درد ،تیز بخار،تھکاوٹ۔

3۔ ملیریا: یہ مادہ مچھر (اینو فلیز) سے پھیلتا ہے، اس مرض کا موسم ِبرسات میں زیادہ پھلاؤ ہوجاتا ہے،کیونکہ مختلف جگہ پانی جمع ہوجاتا ہے جس سے مادہ مچھر افزائش پاتی ہے۔

خاص علامات:جسم میں درد،تیز بخار، قبض، قے، متلی

4۔ہیضہ: یہ مرض پرانے رکھے ہوئے کھانوں کے استعمال سے ہوتا ہے،جہاں فضلات کے نکاس کا عمدہ انتظام نہ ہو وہاں تیزی سے پھیلتا ہے۔مکھیاں اس وبا کے پھلاؤ کا خاص ذریعہ ہیں۔

خاص علامات: فشارالدم ضعیف (لوبلڈپریشر )، عضلات میں کھچاؤ، دل کی تیز دھڑکن، چاول کے پانی کے رنگ کے اسہال، قے ،شدید درد ِشکم،بخار۔

5۔حمی معویہ(ٹائیفائیڈ): یہ مرض بھی رکھے ہوئے پرانے کھانوں کے استعمال سے پھیلتا ہے۔ موسمِ برسات میں اس کا جراثیم گوشت پرافزائش پاتا ہے،اورکھانے سے آنتوں میں پہنچ کر بیماری کرتا ہے۔

خاص علامات: کمزوری،پیٹ درد، بخار، قے، سردرد، اسہال کبھی قبض

6۔اجسامِ خبیثہ (وائرل) کے بخار: وائرس سال بھر میں کسی وقت بھی مبتلائے مرض کر دیتا ہے، یہ مخلوق جسم میں جا کرزندوں کی طرح نسل بڑھاتی ہے اور نسل بڑھانے کے دوران انسان کو تکلیف پہنچاتی ہے،بیرونِ جسم یہ مردہ ہوتے ہیں۔

خاص علامات: بخار، تھکاوٹ، کمزوری، جوڑوں اور عضلات میں درد،بھوک کی کمی،جلد پر حساسیت۔

7۔اسہال: برسات کے موسم میں سترفیصد لوگوں کو یہ شکایت ہوتی ہے۔ آم اور آم کی مختلف مصنوعات بھی اسہال لاتی ہیں ۔کبھی یہ خود ہی رک جاتے ہیں تو کبھی ادویہ کے استعمال سے بھی نہیں رکتے۔ بچوں اور بوڑھوں کو بہت جلد کمزور کردیتے ہیں۔باہر کے کھانوں میں خاص طور پر سرخ مرچ سے تیار شدہ غذاؤں کا استعمال اسہال لاتا ہے۔

خاص علامات: اگر پیٹ میں جلن کے ساتھ سیاہ مائل اسہال ہوں توغذاء کی وجہ سے ہیں۔ اگر دن میں کئی بار بغیر درد کے پیلے رنگ کے اسہال ہوں تو جگر کی خرابی یا آم کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہیں۔اگر سیاہ مائل ہوں اور درمیان میں خون کا گاڑھا قطرہ بھی ہو تو آنتوں میں جراثیم کی اطلاع ہے۔

علاج

بخاروں کے لیے: طبی علاج: نیم کے پتے کا قہوہ

ایلوپیتھی علاج: اینٹی بائیوٹک ’فلوروکوئینولون‘ بمعہ ’لوراٹائی ڈین‘ اور ’پیراسی ٹامول‘۔

وائرس کے لیے: طبی علاج:  دارچینی، ادرک،ہلدی کا قہوہ دن میں 2 مرتبہ۔

ایلوپیتھی علاج: اینٹی وائرل ادریہ مرض کے مطابق

اسہال کے لیے: طبی علاج: سنگ جراحت ، گیروکا سفوف بغیر پانی یا دودھ کے لیں تاکہ آنتوں میں فضلے کو جمائے۔

ایلوپیتھی علاج: ’میٹرونیڈازول‘ مع ’ایسومیپرازول‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔