امریکا میں پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام قتل

ویب ڈیسک  اتوار 23 اگست 2020
امریکی پولیس کی جانب سے 31 سالہ ٹریفور ڈپیلیرن کو 11 گولیاں ماری گئیں - فوٹو: انٹرنیٹ

امریکی پولیس کی جانب سے 31 سالہ ٹریفور ڈپیلیرن کو 11 گولیاں ماری گئیں - فوٹو: انٹرنیٹ

لیوزیانا: امریکی پولیس نے ایک اور سیاہ فام شخص گولیاں مارکر قتل کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی ریاست لیوزیانا میں پولیس نے ایک اسٹور کے باہر سیاہ فام شخص کو گولیاں مارکر قتل کردیا، پولیس کی جانب سے 31 سالہ ٹریفور ڈپیلیرن نامی سیاہ فام امریکی شہری کو 11 گولیاں ماری گئیں۔ واقعے کے بعد امریکی عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

امریکی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمیں رات 8 بجے ایک کال موصول ہوئی اور بتایا گیا کہ ایک شخص اسٹور میں گھسنے کی کوشش کررہا ہے اور اس کے ہاتھ میں چاقو بھی ہے، پولیس نے موقع پر پہنچ کر اس شخص کو پکڑنے کی کوشش کی تاہم وہ فرار ہوگیا، پولیس نے اس پر پستول تان کر ڈرانے کی بھی کوشش لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، اور وہ شخص بھاگ کر ایک دوسرے اسٹور میں گھسنے کی کوشش کرنے لگا، اس دوران پولیس نے اس پر فائرنگ کردی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ جارج فلائیڈ کی زندگی کے آخری 8 منٹ 46 سیکنڈز کی کہانی

امریکا میں نسلی تعصب خاص طور پر پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہریوں کی ہلاکت اور ان کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، ماضی میں بھی اس طرح کے سیکڑوں واقعات ہوچکے ہیں اور اس پر مظاہرے بھی ہوتے رہے ہیں تاہم امریکا سمیت دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہروں میں اس وقت شدت آئی جب امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیا پولس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت ہوئی۔

واضح رہے 25 مئی کو جارچ فلائیڈ کی ہلاکت پولیس حراست میں اس وقت ہوئی جب ایک پولیس اہلکار نے 9 منٹ تک اس کے گلے کو اپنے گھٹنے تلے دبائے رکھا اور اس دوران وہ مدد کیلیے پکارتا رہا اور کہتا رہا کہ ’میرا دم گھٹ رہا ہے‘ لیکن پولیس اہلکار نے اس کی ایک نہ سنی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ جارج فلائیڈ کے قتل کے خلاف عالمگیراحتجاج جاری ، غلاموں کے تاجر کا مجسمہ گرادیا گیا

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔