فسادات میں دہلی پولیس نے ہندو بلوائیوں کا ساتھ دیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ

ویب ڈیسک  اتوار 30 اگست 2020
فروری میں ہونے والے فسادات میں 50 سے زائد افراد کی جانیں گئی تھیں(فوٹو، اے پی)

فروری میں ہونے والے فسادات میں 50 سے زائد افراد کی جانیں گئی تھیں(فوٹو، اے پی)

نئی دہلی: عالمی ادارے ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بھارتی دارالحکومت میں ہونے والے مذہبی فسادات میں پولیس کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعہ کو اپنی جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دہلی پولیس نے احتجاج کرنے والوں کو بری طرح مارا پیٹا، زیر حراست افراد پر بہیمانہ تشدد کیا اور بعض مقامات پر ہندؤ جتھوں کے ساتھ مل کر فسادات میں حصہ لیا۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق فروری میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے مسلمانوں اور ہندوؤں کے مابین ہونے والے تصادم نے فسادات کی شکل اختیار کرلی جس میں 50 افراد ہلاک ہوئے۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ پولیس پر قوانین کی خلاف ورزی کے درجنوں الزامات کے باوجود کوئی ایف آئی آر درج کی گئی اور نہ محکمہ کی سطح پر تحقیقات کا آغاز ہوا۔

واضح رہے کہ بھارت کے دارالحکومت دہلی کی ریاستی پولیس براہ راست مرکزی وزرات داخلہ کے ماتحت آتی ہے اور بھارت میں وزارت داخلہ کا قلم دان حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے سخت گیر رہنما امیت شاہ کے پاس ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔