آج کا ڈراما شادی اور طلاق جیسے موضوعات سے باہر ہی نہیں نکل رہا، بشریٰ انصاری

ویب ڈیسک  جمعرات 3 ستمبر 2020
ڈرامے ’’زیبائش‘‘ میں پی ٹی وی کا رنگ نظر آتا ہے، بشریٰ انصاری فوٹو انٹرنیت

ڈرامے ’’زیبائش‘‘ میں پی ٹی وی کا رنگ نظر آتا ہے، بشریٰ انصاری فوٹو انٹرنیت

کراچی: پاکستان ٹی وی کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نےآج کل کے ڈراموں پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا ڈراما شادی، طلاق اور افیئرز جیسے موضوعات سے باہر ہی نکل رہا۔

بشریٰ انصاری نے اردو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی ڈرامے اور اپنی نجی زندگی کے حوالے سے کئی باتیں شیئر کیں۔ آج کل بشریٰ انصاری کا لکھا ہوا ڈراما ’’زیبائش‘‘ پاکستان کے نجی چینل پر دکھایا جارہا ہے جس میں بشریٰ انصاری خود بھی نہایت اہم کردار ادا کررہی ہیں۔

ڈرامے ’’زیبائش‘‘ کو ناظرین کی جانب سے ملا جلا ردعمل مل رہا ہے جب کہ ڈرامے میں زیادہ تراداکار بشریٰ انصاری کے خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد ہی ہیں اس وجہ سے بھی ڈراما تنقید کی زد میں ہے۔

 

بشریٰ انصاری نے اس بارے میں کہا انہیں اس ڈرامے کا جہاں اچھا رسپانس مل رہا ہے وہاں تنقید بھی سننے کو مل رہی ہے کہ ڈرامے میں اپنی فیملی کے پانچ لوگ اکٹھے کر لیے۔ انہیں لگتا ہے کہ بعض اوقات ایک ہی فیملی سے پانچ لوگوں کا باصلاحیت ہونا ہی منفی پوائنٹ بن جاتا ہے۔

اداکارہ بشریٰ انصاری نے موجوہ دور کے فنکاروں کا پی ٹی وی کے دور کے فنکاروں سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت سارے نئے لکھنے والوں کو موقع نہیں ملتا ان سے دس گنا باصلاحیت لوگ موجود ہیں جو سامنے نہیں آسکے۔

کمرشل ٹی وی کی اچھی بات یہ ہے کہ ایک نوکرانی کا کردار کرنے والی بھی پچاس ہزار گھر لے جاتی ہے۔ ‘ہم تو آٹھ آٹھ دن کام کرتے تھے تو 800 روپیہ ملتا تھا۔

بشریٰ کا کہنا ہے کہ وہ مانتی ہیں کہ آج کا ڈراما شادی، طلاق اور افیئرز سے باہر ہی نہیں نکل رہا۔ یاد رہے کہ ڈراما سیریل ’’زیبائش‘‘ کا موضوع بھی طلاق اور شوہر کے دوسری عورت کے ساتھ تعلق پر مبنی ہے۔

تاہم اس حوالے سے بشریٰ انصاری نے کہا  کہ ان کے ڈرامے ’’زیبائش‘‘ میں پی ٹی وی کا رنگ نظر آتا ہے۔ ڈرامے کے ڈائیلاگز پی ٹی وی کے ڈراموں کی یاد دلاتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ میرے ڈرامے میں مجھے طلاق ہوئی لیکن اس طلاق کے گرد وہ ڈراما نہیں گھوم رہا۔ اس میں باقی کردار بھی بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ میں نے تو اپنے ڈرامے کا نام بھی ’’زیبائش‘‘ رکھا۔ آج کل کے ڈراموں کے نام ہیں ’’مجھے طلاق چاہیے‘‘، ’’بیٹا نہیں بیٹی چاہیے‘‘ وغیرہ وغیرہ، میں نے تو نام بھی سوچ سمجھ کر رکھا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔