موٹروے زیادتی؛ ملزم وقار کا ڈی این اے سیمپل فرانزک لیب بھجوادیا گیا

ویب ڈیسک  اتوار 13 ستمبر 2020
ملزم وقار الحسن سی آئی اے ماڈل ٹائون میں خود پیش ہوا، سی آئی اے۔ فوٹو:فائل

ملزم وقار الحسن سی آئی اے ماڈل ٹائون میں خود پیش ہوا، سی آئی اے۔ فوٹو:فائل

لاہور: پولیس نے موٹر وے زیادتی کیس میں خود کو گرفتاری کے لیے پیش کرنے والے ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے سیمپل پنجاب فرانزک لیب بھجوادیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق موٹروے پر خاتون سے زیادتی کا مرکزی ملزم وقارالحسن خود سی آئی اے ماڈل ٹاؤن میں پیش ہوگیا، تاہم ملزم نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں کو وقار الحسن کے خلاف کوئی سابقہ کریمنل ریکارڈ نہیں ملا، وقار الحسن کا ڈی این اے سیمپل پنجاب فرانزک لیبارٹری بھجوادیا گیا ہے۔ ٹیسٹ کے نتیجہ یہ ثابت کرے گا کہ وقار الحسن ملزم ہے یا بے گناہ۔

اس سے قبل سی آئی اے پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے مطابق ملزم نے بیان دیا ہے کہ اس کا موبائل نمبر اس کے  برادر نسبتی (سالے) کے پاس تھا۔ وہ عباس کو بھی پولیس کے سامنے پیش ہونے کا کہہ کر آیا ہے۔ امید ہے عباس بھی پولیس کے سامنے پیش ہوجائے گا۔

قبل ازیں پولیس نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملزم وقار الحسن شیخوپورہ کےعلاقے قلعہ ستار شاہ کا رہائشی ہے، ملزم کا شناختی کارڈ نمبر 7-1699963-35401 ہے۔  وقار نے اپنے ساتھی کے ہمراہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں دوران ڈکیتی اور زیادتی کی وارداتیں کی ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: زیادتی کیس: پولیس کو دونوں درندوں کا سراغ مل گیا

واضح رہے ایک روز قبل ہی وقار الحسن کو موٹروے زیادتی کیس کا بھی  مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا اور اس سے متعلق تفصیلات جاری کی گئی تھیں۔ اور گرفتاری میں مدد کرنے پر 25 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ تاہم آج ملزم نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ جب کہ پولیس تاحال دوسرے مرکزی ملزم عابد علی کی تلاش میں ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: موٹروے زیادتی کیس؛ ملزمان کی نشاندہی کرنے پر 25لاکھ انعام کا اعلان

افسوس ناک واقعہ

گجر پورہ کے علاقے میں موٹروے پرانسانیت سوز واقعہ سامنے آیا تھا۔ گوجرانوالہ کی رہائشی ثنا نامی خاتون اپنی بہن سے ملنے کے لیے لاہور آئی تھیں۔ واپسی کے دوران ثنا کی کار کا پیٹرول ختم ہوگیا، انہوں نے اپنے عزیز سردار شہزاد کو اطلاع کردی اور وہ مدد کے انتظار میں گاڑی سے اتر کر کھڑی ہوگئیں۔

اس دوران دو مشکوک افراد خاتون کی جانب آئے، جنہیں دیکھ کرخاتون اپنے بچوں کے ساتھ گاڑی میں محصورہوگئی ۔ ڈاکوؤں نے خاتون کو شیشے کھولنے کے لیے کہا جب خاتون نے شیشے نہ کھولے تو ڈاکوؤں نے شیشے توڑ کر گن پوائنٹ پر اس کو گاڑی سے اتار کر کیرول گھاٹی میں واقع کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کرتے رہے۔

ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ بعد ازاں خاتون کی حالت غیر ہونے پر دونوں خاتون کو وہیں پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکو خاتون سے ایک لاکھ نقدی ، 2 تولے طلائی زیورات، ایک عدد برسلیٹ، گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ اور 3 اے ٹی ایم کارڈز لے کر فرار ہو گئے۔

خاتون کا عزیز سردار جب گاڑی کے پاس پہنچا تو خاتون وہاں سے غائب تھی اور گاڑی کے شیشے کیساتھ خون لگا ہوا تھا ۔ خاتون کے عزیز نے خاتون کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو کرول گھاٹی کے جنگل کے پاس خاتون گاڑی کی طرف آتی ملی جس پر خاتون نے روتے ہوئے اپنے عزیز کو ساری بات کے بارے میں آگاہ کیا۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر فرانزک اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ۔ پولیس نے خاتون کے رشتہ دار سردار شہزاد کے بیان پر مقدمہ درج کرکے سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے ۔

یہ خبر بھی پڑھیں: موٹروے زیادتی کیس؛ متاثرہ خاتون کا ملزم وقار کی شناخت سے انکار

گجر پورہ زیادتی کیس میں پولیس نے ملزمان کا خاکہ تیار کر لیا ہے، خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی ذیادتی ثابت ہو گئی ہے، جس کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے لیے سی آئی اے اور انوسٹی گیشن کی مشترکہ ٹیم کام کر رہی ہے، پولیس افسران نے جائے وقوعہ کا خود بھی دورہ کیا ہے۔

دوسری جانب ترجمان موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ قومی چینلز پر خاتون کے ساتھ ہونے والا افسوسناک واقعہ موٹروے پولیس کے حدود میں نہیں ہوا، کرول گھاٹی اور تھانہ گجر پورہ کا علاقہ موٹروے پولیس کے علاقہ میں نہیں ہے، رنگ روڈ اور لاہور سیالکوٹ موٹروے پولیس کے پاس نہیں ہے۔

وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی، وزیراعلی نے پولیس کو ملزمان کی گرفتاری اور خاتون کو انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔