موٹروے زیادتی کیس؛ متاثرہ خاتون کا ملزم وقار کی شناخت سے انکار

ویب ڈیسک  اتوار 13 ستمبر 2020
وقار واقعے میں شامل نہیں تھا، متاثرہ خاتون کا بیان۔ فوٹو:ایکسپریس

وقار واقعے میں شامل نہیں تھا، متاثرہ خاتون کا بیان۔ فوٹو:ایکسپریس

لاہور: موٹروے زیادتی کیس کی متاثرہ خاتون نے ملزم وقار الحسن کو شناخت سے انکار کردیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق موٹروے زیادتی کیس کا اہم ملزم وقار الحسن پولیس کے سامنے پیش ہوگیا، ملزم وقارالحسن نے خود سی آئی اے ماڈل ٹاؤن میں خود کو پیش کیا، تاہم اس نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میرا واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔

دوسری جانب پولیس حکام نے واٹس ایپ کے ذریعے ملزم وقارالحسن کی ویڈیو متاثرہ خاتون کو بھیجی تو خاتون نے بھی ملزم وقار کی شناخت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقار واقعے میں شامل نہیں تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مزید حقائق ڈی این ٹیسٹ کے بعد پتہ چلیں گی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ملزم وقار پولیس کے سامنے پیش

ایکسپریس نیوز نے شیخوپورہ میں رہائش پذیر ملزم وقارالحسن کے بھی اور والد سے بات چیت کی تو بھائی مشتاق کا کہنا تھا کہ وقار محنت مزدوری کرکے گھر چلا رہا ہے، موٹر سائیکلوں کی دکان پر کام کرتا ہے۔

وقار کے اہل محلہ کا بھی یہی مؤقف ہے کہ وقار 20 سال سے علی ٹاﺅن میں رہ رہا ہے اور محنت مزدوری کر کے پیٹ پالتا ہے، وہ اس طرح کا شخص نہیں ہے، اس پر غلط الزام لگایا گیا ہے۔

دوسری جانب سیالکوٹ موٹروے اجتماعی زیادتی کیس کے دوسرے مرکزی ملزم عابد علی کے اہل علاقہ سے بات کی گئی تو وہ سب اس کے کرتوں پر پھٹ پڑے، مقامی افراد کا کہنا تھا کہ عابد پہلے بھی چوری اور راہزنی جیسی وارداتوں میں ملوث رہا ہے، لوگوں کی عزت اس سے محفوظ نہ تھی، اگر حکومت پہلے اسے کڑی سزا دیتی تو لاہور جیسا واقعہ نہ ہوتا۔ مقامی زمیندار حنیف کا کہنا ہے کہ عابد یہاں 10 سال رہ کر گیا ہے، ہر کسی کو تنگ کرنا اس کا معمول تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق سی آئی اے پولیس نے مرکزی ملزم عابد کے دو بھائیوں اور والد کو حراست میں لے لیا ہے اور تینوں افراد کو شیخوپورہ سے حراست میں لے کر لاہور منتقل کر دیا گیا ہے، حراست میں لیے جانے والے بھائیوں میں قاسم اور آصف اور والد اکبر علی شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔