موٹروے زیادتی کیس؛ ملزم شفقت کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ

ویب ڈیسک  منگل 15 ستمبر 2020
شفقت کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

شفقت کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

 لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم شفقت کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

پولیس نے موٹروے زیادتی کیس میں گرفتار ملزم شفقت کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تاہم انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم شفقت کو شناختی پریڈ کے لیے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

گرفتار ملزم شفقت کو پہلے سیشن عدالت میں پیش کیا گیا تاہم دہشت گردی کی دفعات کی وجہ سے عدالت نے ریمانڈ دینے سے انکار کردیا جس کے بعد ملزم کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ملزم شفقت کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور ملزم شفقت کے چہرے کو ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا گیا۔ شفقت کو دیپالپور سے گرفتار کیا گیا تھا جس نے خاتون سے زیادتی اور ڈکیتی کا اعتراف جرم بھی کرلیا جب کہ اس کا ڈی این اے بھی متاثرہ خاتون کے نمونوں سے میچ کرگیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : عابد اور شفقت کا ایک اور ساتھی گرفتار

لاہور سیالکوٹ موٹروے زیادتی کیس میں مزید پیش رفت ہوئی ہے اور پولیس کی ایک اور کامیابی مل گئی۔ سی آئی اے پولیس نے عابد اور شفقت کے گروہ میں شامل اقبال عرف بالا مستری کو ساہیوال سے حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اقبال عرف بالا مستری کو گرفتار ملزم شفقت کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا۔

اقبال عرف بالا مستری مرکزی ملزم عابد علی کا قریبی ساتھی ہے۔ موٹروے پر واردات سے قبل عابد علی نے شفقت اور اقبال دونوں کو بلایا تھا لیکن اقبال عرف بالا مستری راستے میں سے ہی واپس چلا گیا تھا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: متاثرہ خاتون کا ملزم وقار کی شناخت سے انکار

دوسری جانب موٹروے زیادتی کیس کے دوسرے مرکزی ملزم وقارالحسن کے سالے اور عابد کے دوست عباس نے بھی شیخو پورہ میں خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے، تاہم اس نے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس نے اسے حراست میں لے کر تفتیش کی تو اس نے شفقت کا نام لیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پولیس کو دونوں درندوں کا سراغ مل گیا

عباس  نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ میں اپنے بہنوئی وقارالحسن کے نام پر رجسٹرڈ سم استعمال کر رہا تھا، اور ملزم عابد سے 10 روز قبل رابطہ بھی ہوا تھا، تاہم یہ واقعے سے قبل کی بات ہے اور میرا واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔

 پس منظر؛

گجر پورہ کے علاقے میں موٹروے پرانسانیت سوز واقعہ سامنے آیا تھا۔ گوجرانوالہ کی رہائشی ثنا نامی خاتون اپنی بہن سے ملنے کے لیے لاہور آئی تھیں۔ واپسی کے دوران ثنا کی کار کا پیٹرول ختم ہوگیا، انہوں نے اپنے عزیز سردار شہزاد کو اطلاع کردی اور وہ مدد کے انتظار میں گاڑی سے اتر کر کھڑی ہوگئیں۔

اس دوران دو مشکوک افراد خاتون کی جانب آئے، جنہیں دیکھ کرخاتون اپنے بچوں کے ساتھ گاڑی میں محصورہوگئی۔ ڈاکوؤں نے خاتون کو شیشے کھولنے کے لیے کہا جب خاتون نے شیشے نہ کھولے تو ڈاکوؤں نے شیشے توڑ کر گن پوائنٹ پر خاتون کو گاڑی سے اتار کر کیرول گھاٹی میں واقع کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کرتے رہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں:  موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی، 12 ملزمان گرفتار

ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ بعد ازاں خاتون کی حالت غیر ہونے پر دونوں خاتون کو وہیں پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکو خاتون سے ایک لاکھ نقدی ، 2 تولے طلائی زیورات، ایک عدد برسلیٹ، گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ اور 3 اے ٹی ایم کارڈز لے کر فرار ہو گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔