کیپٹن (ر) صفدر گرفتاری؛ سندھ پولیس قیادت کا چھٹی پر جانے کا فیصلہ مؤخر

ویب ڈیسک  منگل 20 اکتوبر 2020
آئی جی سندھ مشتاق مہر آج دفتر نہیں آئے، ذرائع(فوٹو، فائل)

آئی جی سندھ مشتاق مہر آج دفتر نہیں آئے، ذرائع(فوٹو، فائل)

کراچی: آرمی چیف کی جانب سے کراچی واقعے کا نوٹس لینے کے بعد آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ  پولیس افسران نے تحقیقات ہونے تک چھٹی پر جانے کا فیصلہ مؤخر کردیا۔

سندھ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 18 اور 19 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آنے والے واقعہ پولیس کے لیے دلی رنج اور بے چینی کا باعث بنا۔

اس واقعے کے بعد آئی جی سندھ نے چھٹی پر جانے کے فیصلہ کیا جس کی پیروی کرتے ہوئے دیگر تمام اعلی افسران نے بھی سندھ پولیس کی تضحیک کے خلاف چھٹی  پر جانے کے اس فیصلے کی پیروی کی۔ یہ کوئی اجتماعی فیصلہ نہیں تھا بلکہ افسران نے انفرادی طور پر یہ فیصلہ کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ پولیس آرمی چیف کی جانب سے باوردی فورس کو رنج پہنچنے کے واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات کے احکامات کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس اقدام پر ان کے شکر گزار ہیں۔ بیان میں چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی آئی جی ہاؤس آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ پولیس ادارہ جاتی ہم آہنگی اور صوبے کے عوام کی خدمت کے لیے قومی اداروں میں احساس ذمے داری پر یقین رکھنے والی ایک منظم فورس ہے۔ اسی بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے وسیع تر قومی مفاد میں آئی جی سندھ نے چھٹی پر جانے کا فیصلہ آئندہ 10 روز تک مؤخر کردیا ہے اور اعلیٰ افسران کو بھی چھٹی پر جانے کا فیصلہ مؤخر کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

قبل ازیں آئی جی سمیت سندھ پولیس کے دیگر اعلی افسران نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری اور رہائی کے معاملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ آئی جی سندھ مشتاق مہر نے چھٹی کی درخواست تیار کرلی تھی۔

اس سلسلے میں سب سے پہلے ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس  کی درخواست سامنے آئی۔ انھوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اس معاملے پر دل برداشتہ ہو کر دو ماہ کی چھٹیوں کے لیے درخواست دے دی ہے۔ سندھ پولیس کے تمام افسران کل کے واقعے کے بعد صدمے میں ہیں، ایسے ماحول میں کام نہیں کرسکتا۔

علاوہ ازیں چھٹی کی درخواست دینے والے افسران میں ڈی آئی جی ویسٹ کراچی عاصم خان، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد، ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ثاقب اسماعیل میمن، ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم احمد شیخ، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ قمر الزماں، ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب اور ایس ایس پی انٹیلی جنس توقیر نعیم اور دیگر کے نام بھی شامل تھے۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کا پس منظر

واضح رہے کہ 18 اکتوبر کو کراچی میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے جلسے میں شرکت کے لیے آنے والی مسلم لیگ نواز کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے مزار قائد پر حاضری دی۔

اس موقع پر مریم نواز کے خاوند کیپٹن (ر) صفدر نے مزار کے اندرونی احاطے میں نعرے بازی کی، جس پر تحریک انصاف کی جانب سے شدید تنقید کی گئی اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ جس کے بعد اگلے ہی صبح کیپٹن (ر) محمد صفدر کو نجی ہوٹل سے گرفتار کرلیا گیا۔

بعد ازاں انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں  کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمے میں تمام دفعات قابل ضمانت ہونے کی بنا پر ان کی ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کے حکم جاری کیا گیا۔ قبل ازیں آئی جی سندھ کے بارے میں اس طرح کی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ انہوں ںے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے احکامات دباؤ میں آکر دیے اور احکامات حاصل کرنے کے لیے ان کے گھر کا گھیراؤ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: آرمی چیف نے کراچی واقعے کی شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کروائی ہے، بلاول

پولیس افسران کی جانب سے بڑی تعداد میں چھٹی کی درخواستوں کا معاملہ سامنے آنے پر چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس ی  اور آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے آئی جی سندھ کے گھر کا گھیراؤ کرنے کے واقعے کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا جس کے تھوڑی ہی دیر بعد چیف آف آرمی اسٹاف نے کراچی واقعے کا نوٹس لے لیا۔

بعدازاں چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری وزیر اعلی سندھ کے ہمراہ آئی جی ہاؤس پہنچے اور آئی جی سندھ مشتاق مہر اور سی سی پی او کراچی غلام نبی میمن سمیت دیگر اعلیٰ افسران سے ملاقات کی اور صوبے میں قیام امن کے لیے سندھ پولیس کی خدمات کو سراہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔