- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
فرانس میں باحجاب مسلم خواتین پر خنجرکے وار کرنے والی حملہ آور گرفتار
پیرس: ایفل ٹاؤر کے نزدیک باحجاب مسلم خواتین کو خنجر کے وار کرکے بُری طرح زخمی کرنے والی دو فرانسیسی عورتوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ملزم خواتین نے نشے کی حالت میں ایفل ٹاؤر کے نزدیک اپنےاہل خانہ کے ساتھ پارک میں موجود مسلمان خواتین اور بچوں پر نسل پرستانہ فقرے کسے۔ ان میں سے ایک ملزمہ نے اپنے کتے سے مسلم خاندان کو خوف زدہ کیا، جس کے بعد تلخ کلامی شروع ہوئی اور اسی دوران میں ایک ملزمہ طیش میں آکر 19 اور 40 سالہ دو مسلم خواتین پر خنجر سے حملہ آور ہوگئی۔
40 سالہ مسلم خاتون پر چھ خنجر کے وار کیے گئے جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی اور اس کے پھیپھڑے بھی متاثر ہوئے۔ دوسری متاثرہ خاتون پر خنجر کے تین وار کیے گئے۔ تاحال دونوں خواتین کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔
متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں فرانسیسی عورتیں نے انہیں ’’ڈرٹی عرب‘‘ (غلیظ عرب) کہا اور وہ بار بار کہہ رہی تھیں کہ ’’یہ(فرانس) تمہارا گھر نہیں۔‘‘
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر براہ راست مسلم مخالف حملے کے حوالے سے فرانسیسی میڈیا کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ قانونی ذرائع کے مطابق اس مقدمے میں مرکزی ملزمہ کو حفاظتی تحویل میں رکھا گیا ہے تاہم اس کی دوست کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
متاثرہ خواتین کے وکیل ایری ایلمی کا کہنا ہے کہ ملزمان پر مزید کڑی دفعات لگائی جانی چاہییں تھی۔ یہ خواتین نسل یا مذہب سے نفرت کو بنیاد بنا کر اقدام قتل کی مرتکب ہوئی ہیں۔خاص طور پر حملہ آور ملزماؤں نے حجاب پہننے پر مسلم خواتین سے نفرت کا اظہار کیا اور مسلسل ان کی توہین کرتی رہیں۔
دوسری جانب حملہ آوروں کے وکیل نے کہا ہے کہ اس مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیے۔ ضروری ہے کہ حقائق سامنے لائے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔