فرانس میں باحجاب مسلم خواتین پر خنجرکے وار کرنے والی حملہ آور گرفتار

ویب ڈیسک  جمعرات 22 اکتوبر 2020
متاثرہ خواتین تاحال اسپتال میں زیر علاج ہیں جب کہ مرکزی ملزمہ کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے(فوٹو، فائل)

متاثرہ خواتین تاحال اسپتال میں زیر علاج ہیں جب کہ مرکزی ملزمہ کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے(فوٹو، فائل)

پیرس: ایفل ٹاؤر کے نزدیک باحجاب مسلم خواتین کو خنجر کے وار کرکے بُری طرح زخمی کرنے والی دو فرانسیسی عورتوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ملزم خواتین  نے نشے کی حالت میں ایفل ٹاؤر کے نزدیک اپنےاہل خانہ کے ساتھ  پارک میں موجود مسلمان خواتین اور بچوں پر نسل پرستانہ فقرے کسے۔ ان میں سے ایک ملزمہ نے اپنے کتے سے مسلم خاندان  کو خوف زدہ کیا، جس کے بعد تلخ کلامی شروع ہوئی اور اسی دوران میں ایک ملزمہ طیش میں آکر  19 اور 40 سالہ دو مسلم خواتین پر خنجر سے حملہ آور ہوگئی۔

40 سالہ مسلم خاتون پر چھ خنجر کے وار کیے گئے جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی اور اس کے پھیپھڑے بھی متاثر ہوئے۔ دوسری متاثرہ خاتون پر خنجر کے تین وار کیے گئے۔ تاحال دونوں خواتین کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔

متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں فرانسیسی  عورتیں نے انہیں ’’ڈرٹی عرب‘‘ (غلیظ عرب) کہا اور وہ بار بار کہہ رہی تھیں کہ  ’’یہ(فرانس) تمہارا گھر نہیں۔‘‘

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر براہ راست مسلم مخالف حملے کے حوالے سے فرانسیسی میڈیا کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ قانونی ذرائع کے مطابق اس مقدمے میں مرکزی ملزمہ کو حفاظتی تحویل میں رکھا گیا ہے تاہم اس کی دوست  کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

متاثرہ خواتین کے وکیل ایری ایلمی کا کہنا ہے کہ ملزمان پر مزید کڑی دفعات لگائی جانی چاہییں تھی۔ یہ خواتین نسل یا مذہب سے نفرت کو بنیاد بنا کر اقدام قتل کی مرتکب ہوئی ہیں۔خاص طور پر حملہ آور ملزماؤں نے حجاب پہننے پر مسلم خواتین سے نفرت کا اظہار کیا اور مسلسل ان کی توہین کرتی رہیں۔

دوسری جانب حملہ آوروں کے وکیل نے کہا ہے کہ اس مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیے۔ ضروری ہے کہ حقائق سامنے لائے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔