کالج ایجوکیشن کی لاپرواہی، 20 اساتذہ اگلے گریڈ میں ترقی نہ پا سکے

صفدر رضوی  اتوار 25 اکتوبر 2020
ترقی کی سمری ہفتوں سیکریٹری تعلیم کے دفتر میں پڑی رہی، باقر عباس کا موقف دینے سے گریز (فوٹو: فائل)

ترقی کی سمری ہفتوں سیکریٹری تعلیم کے دفتر میں پڑی رہی، باقر عباس کا موقف دینے سے گریز (فوٹو: فائل)

کراچی: صوبائی محکمہ کالج ایجوکیشن کی غفلت و لاپرواہی کے سبب کراچی سمیت پورے سندھ سے تقریباً 20 اساتذہ اگلے گریڈ میں ترقی کا خواب دلوں میں لیے اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے سے ریٹائر ہو گئے۔

کراچی سمیت پورے سندھ سے تقریباً 20 اساتذہ اگلے گریڈ میں ترقی کا خواب دلوں میں لیے اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے سے ریٹائر ہو گئے، اساتذہ گریڈ 19 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر رواں سال مارچ میں دی گئی پروموشن سے حال ہی میں ریٹائر ہوئے ہیں اور کالج کیڈر میں گریڈ 18 سے 19 میں اسسٹنٹ سے ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر تاخیر کا شکار ترقی اگر فوری طور پر نہ کی گئی تو آئندہ دو ماہ نومبر اور دسمبر میں مزید کچھ اساتذہ بھی بغیر ترقی کے ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ صوبائی محکمہ کالج ایجوکیشن نے جان بوجھ کر ان اساتذہ کی ترقی روک رکھی ہے اور سیکریٹری کالج ایجوکیشن سندھ باقر عباس نے رواں ماہ کے اوائل میں احتجاج کے بعد بادل نخواستہ ترقی کے منتظر ان اساتذہ کی پروموشن کی سمری بناکر حکومت سندھ کو بھجوائی ہے جو اب کم از کم دو ہفتے سے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے پاس ہے۔ یہ سمری چیف سیکریٹری سندھ کے دفتر میں جمع ہونی ہے جہاں چیف سیکریٹری سندھ گریڈ 18 سے 19 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی کے لیے بورڈ ٹو کے اجلاس کا وقت دیں گے۔

بتایا جارہا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ اور خود وزیر تعلیم کا دفتر ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر کالج اساتذہ کی ترقی کا عمل اس وقت تک روکنا چاہتا تھا جب تک گریڈ 18 میں موجود 19 گریڈ پر ترقی کے خواہشمند کچھ ایسے اساتذہ ریٹائر نہ ہوجائیں جن کے نام سینیارٹی لسٹ میں موجود ہیں اور اسی وجہ سے گریڈ 18 سے 19 میں ترقی کی سینیارٹی لسٹ سیکریٹری تعلیم باقر عباس کے دفتر میں کئی ہفتوں تک پڑی رہی۔

سیکریٹری کالج ایجوکیشن جن کے پاس محکمہ خزانہ سندھ کا بھی چارج ہے ان سے اس سلسلے میں جب بھی کالج اساتذہ کے نمائندہ وفد نے ملنے کی کوشش کی وہ اس معاملے پر اساتذہ سے ملنے سے ہی انکار کردیتے تھے جس کے بعد اساتذہ نے جب رواں ماہ کی ابتدا میں روکی گئی ترقیوں سمیت دیگر معاملات پر وزیر اعلی ہاؤس کی جانب جانے اور احتجاج کا اعلان کیا تو مجبوراً وزیر تعلیم کی جانب سے ان اساتذہ کی ترقیوں کا معاملہ زیر غور لایا گیا کیونکہ موجودہ سیاسی حالات میں حکومت سندھ وزیر اعلی ہاؤس پر پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج نہیں چاہتی تھی جس کے سبب پیپلز پارٹی کی ہائی کمان وزیر تعلیم سے باز پرس کرے ، تاہم اس صورتحال کے بعد اب بھی 20 دن سے زائد گزرنے کے باوجود چونکہ محکمہ کالج ایجوکیشن یا خود وزیر تعلیم سندھ کا دفتر اس ترقی میں دلچسپی نہیں رکھتا لہٰذا اساتذہ کی ترقی کی یہ سمری ایس اینڈ جی ڈی اے میں رکی ہوئی ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ نے اس سلسلے میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن باقر عباس سے محکمے کا موقف جاننے کے لیے رابطے کی کوشش کی تاہم انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا اور مسلسل رابطے سے گریز کرتے رہے۔

’’ایکسپریس ‘‘ کو محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق رواں سال اپریل میں 3 ، مئی میں 2 ،جون میں 1، جولائی میں 2، اگست میں 4، ستمبر میں 2 اور اکتوبر میں 1 میل ٹیچر ریٹائر ہوگا، جبکہ نومبر میں 2 مزید اساتذہ ریٹائر ہوجائیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔