- پاکستان کے 75ویں جشن آزادی کا آغاز، سبز ہلالی پرچموں کی بہار
- جشن آزادی کے موقع پر گوگل نے پاکستانی پرچم کے رنگ سجالیے
- وادی سوات میں کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح افراد کی موجودگی مبالغہ آرائی ہے، آئی ایس پی آر
- فوج کے کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، وزیر دفاع
- عالمی جونیئراسکواش چیمپئن شپ؛ پاکستان کے حمزہ خان کی کوارٹرفائنل میں رسائی
- روس ٹیلر کا آئی پی ایل کے حوالے سے اہم انکشاف
- ایشین مینز والی بال کپ؛ پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف فتح
- امریکا سے دوستی جاہتا ہوں لیکن غلامی ہرگز نہیں، عمران خان
- پاکستانی پیراک نے فری اسٹائل ایونٹ کے فائنل میں جگہ بنالی
- سعودی عرب کا پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کے لیے 10 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر غور
- عمران خان اور پاک فوج کے تعلقات بہتر ہوگئے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب
- سعودی قیادت کی پاکستان کے 75ویں یوم آزادی پر مبارک باد
- وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار پھرمیثاق معیشت کی پیشکش کردی
- سندھ کے 9اضلاع آفت زدہ قرار
- کراچی: 15اگست تک گرج کے ساتھ بارش کا امکان، 16سے نیا سلسلہ شروع ہوگا
- تقسیم برصغیر دیکھنے والے بزرگ آبیتی بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے
- پاکستانی ایتھلیٹ شجر عباس دو نئے ریکارڈز سے محروم
- کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تیز
- ملک دشمن عناصر یوم آزادی پر دہشت گردی کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان
- کراچی:2022کی سب سے بڑی چوری میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار
کابل یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے میں جاں بحق طلبا کی تعداد 30 ہوگئی

ایک حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اُڑالیا جب کہ دو پولیس کی فائرنگ میں مارے گئے، فوٹو : اے ایف پی





کابل: افغانستان میں کابل یونیورسٹی پر ایرانی کتب میلے کی افتتاحی تقریب میں مسلح افراد نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے والوں کی تعداد 25 سے بڑھ کر 30 ہوگئی ہے جب کہ 18 افراد زخمی ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق کابل یونیورسٹی میں ایرانی کتب میلے کی افتتاحی تقریب میں ایران اور افغان کے اعلیٰ حکام شریک تھے جس کے دوران تین دہشت گرد جامعہ کے مرکزی دروازے پر پہنچے جن میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اُڑالیا جب کہ بقیہ دونوں فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوگئے۔
حملے کی اطلاع ملنے پر کابل پولیس نے یونیورسٹی کا چاروں طرف سے گھیراؤ کرلیا، حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان 6 گھنٹے تک جھڑپ جاری رہی جس میں دونوں حملہ آور مارے گئے جب کہ اس دوران 30 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوگئے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد 50 سے زائد افراد کو اسپتال لایا گیا ہے جن میں 25 کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے جب کہ 18 سے زائد زخمی ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر طلبا شامل ہیں۔
ادھر ترجمان طالبان نے عسکری کارروائی میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں پر حملے نہیں کرتے۔ دوسری جانب سیکیورٹی حکام نے امکان ظاہر کیا ہے کہ حملہ داعش جنگجوؤں نے کیا ہو۔
واضح رہے کہ افغانستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے کتب میلے میں 40 سے زائد ایرانی پبلشرز نے اسٹال لگائے تھے اور افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے ایرانی سفیر بہادر امینی اور ثقافتی اتاشی مجتبیٰ نوروزی کو بھی یونیوسٹی آنا تھا۔
پاکستان کی کابل یونیورسٹی پر حملے کی شدید مذمت
پاکستان نے کابل یونیورسٹی میں حملے کی شدید مذمت اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہا کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ لواحقین سے دلی ہم دردی ہے۔ دکھ کی گھڑی میں افغان عوام کے ساتھ ہیں۔ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے. پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔