تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے

ویب ڈیسک  جمعرات 19 نومبر 2020
علامہ خادم حسین رضوی چند روز سے بخار میں مبتلا تھے، اہل خانہ

علامہ خادم حسین رضوی چند روز سے بخار میں مبتلا تھے، اہل خانہ

 لاہور: تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے، وہ گزشتہ پانچ روز سے علیل تھے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے، اہل خانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق علامہ خادم حسین رضوی کئی روز سے بخار میں مبتلا تھے، انہیں طبیعت علیل ہونے پر فاروق ہسپتال علامہ اقبال ٹاؤن لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔

وزیراعظم عمران خان نے ان کے انتقال پر اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔

وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک بڑے عالم دین اور سچے عاشق رسول سے محروم ہوگیا، دین اسلام کے لیے ان کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔
khadim-hussain-rizvi

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کا انتقال غم ناک ہے اور ان کے عقیدت مندوں و لواحقین کے لیے عظیم سانحہ ہے اللہ تعالیٰ انہیں صبر جمیل عطا فرمائے۔

زندگی پر ایک نظر

علامہ خادم حسین رضوی مشہور عالم دین اور مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے بانی تھے۔ سیاست میں آنے سے قبل خادم حسین لاہور میں محکمہ اوقاف کی مسجد میں خطیب تھے۔ ممتاز قادری کی سزا پر عمل درآمد کے بعد انھوں نے کھل کر حکومت وقت پر تنقید کی بعد ازاں محکمہ اوقاف کی نوکری بھی چھوڑ دی۔

خادم حسین رضوی 22 جون 1966ء کو ’’نکہ توت‘‘  ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ خادم حسین رضوی نے ابتدائی تعلیم میں چوتھی کلاس تک اپنے گاؤں نکا کلاں کے اسکول سے حاصل کی۔ اس کے بعد دینی تعلیم کے لیے ضلع جہلم چلے گئے اس وقت ان کی عمر بمشکل آٹھ سال ہی تھی اور یہ 1974ء کی بات ہے۔

جب خادم حسین اکیلے جہلم پہنچے تو اس وقت تحریک ختم نبوت اپنے عروج پر تھی اور اس کی وجہ سے جلسے جلوس اور پکڑ دھکڑ کا عمل چل رہا تھا۔ جہلم میں علامہ صاحب کے گاؤں کے استاد حافظ غلام محمد موجود تھے جنھوں نے انہیں جامعہ غوثیہ اشاعت العلوم عید گاہ لے گئے۔

یہ مدرسہ قاضی غلام محمود کا تھا جو پیر مہر علی شاہ کے مرید خاص تھے وہ خود خطیب و امام تھے اس لیے مدرسہ کے منتظم ان کے بیٹے قاضی حبیب الرحمن تھے۔

مدرسہ میں حفظ قرآن مجید کے لیے استاد قاری غلام یاسین تھے جن کا تعلق ضلع گجرات سے تھا اور وہ آنکھوں کی بینائی سے محروم تھے۔ آپ کو قرآن پاک حفظ کرنے میں چار سال کا عرصہ لگا۔ جب آپ کی عمر 12 برس ہوئی تو دینیہ ضلع گجرات چلے گئے اور وہاں دو سال قرأت کی تعلیم حاصل کی۔

قرأت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1980ء میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاہور چلے گئے۔ وہاں آپ نے شہرہ آفاق دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ لاہور میں درس نظامی کی تعلیم حاصل کی۔ لاہور مدرسہ میں آٹھ سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1988ء میں فارغ التحصیل ہو گئے تھے۔

قرآن پاک حفظ کرنے کے علاوہ درس نظامی اور احادیث پڑھیں۔ حافظ خادم حسین نے پہلی ملازمت 1993ء میں محکمہ اوقاف پنجاب میں کی۔ اس سلسلے میں آپ داتا دربا لاہور کے نزدیک واقع پیر مکی مسجد میں خطیب تھے پھر آپ نے محکمہ اوقاف کی ملازمت ترک کی پھر یتیم خانہ لاہور روڈ کے قریب واقع مسجد رحمت اللعالمین میں خطیب رہے۔

روحانی طور پر خادم حسین سلسلہ نقشبندیہ میں خواجہ محمد عبد الواحد لمعروف حاجی پیر صاحب کالا دیو، جہلم سے مرید تھے۔ خادم حسین رضوی دو عشروں سے جامعہ نظامیہ رضویہ میں تدریس کر رہے تھے۔

علاوہ ازیں فدایان ختم نبوت پاکستان اور مجلس علما نظامیہ کے مرکزی امیر رہے۔ دار العلوم انجمن نعمانیہ سمیت کئی مدارس، تنظیمات اور اداروں کے سر پرست و نگران رہے۔

یہ بھی پڑھیں : تحریک لبیک سے مذاکرات کامیاب، حکومت کی فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی یقین دہانی

فرانس میں حکومتی سرپرستی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف فیض آباد انٹرچنیج پر احتجاج کے بعد دو روز قبل ہی خادم رضوی کی قیادت میں ٹی ایل پی نے حکومت سے مذاکرات کیے تھے۔ اسی دھرنے میں انہوں ںے کارکنوں سے کہا تھا کہ میری طبیعت 5 روز سے ناساز ہے لیکن اس کے باوجود دھرنے میں شرکت کے لیے آیا ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔