پاکستان اگلے ماہ سے سعودیہ کے پیسے واپس کرنا شروع کردیگا

مانیٹرنگ ڈیسک  ہفتہ 21 نومبر 2020
 حقیقت یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی ضرورت اور اس کے پاس جانا ناگزیر ہے،سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ۔ فوٹو: فائل

 حقیقت یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی ضرورت اور اس کے پاس جانا ناگزیر ہے،سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا ہے کہ پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ماہ سے ہم سعودی عرب کے پیسے واپس کرنا شروع کریں گے۔

شہباز رانا نے کہا ہے کہ اگر آپ کی معیشت اچھی ہے تواس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کوآئی ایم ایف کی ضرورت نہیں، حکومت جو کہہ رہی ہے کہ سب اچھا ہے وہ اس تناظر میں کہہ رہی ہے کہ معیشت کی نمو شروع ہو گئی ہے۔ اس نے اخراجات میں کمی اور محصولات میں اضافہ کیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 13ارب ڈالر کے قریب ہیں،حکومت اور اسٹیٹ بینک نے اگلے چند ماہ میں جو پیسے ادا کرنے ہیں ان کو مائنس کریں تو ہم منفی سات یا آٹھ ارب ڈالر کی بات کر رہے ہیں اس لیے حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ رہا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں کامران یوسف سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگلے ماہ سے ہم سعودی عرب کے پیسے واپس کرنا شروع کریں گے،متحدہ عرب امارات کے پیسے بھی شاید ہمیں واپس کرنا پڑ جائیں۔ اس لیے حفیظ شیخ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن چند ہفتوں میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔

پروگرام میں شریک سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آج کل وزرا معیشت کے حوالے سے جس طرح کی بات کر رہے ہیں اس سے تو یہی لگتا ہے کہ انھیں آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی ضرورت ہے اور اس کے پاس جانا ناگزیر ہے۔

ماہر افغان امور رحیم اللہ یوسفزئی نے پروگرام میںپاک افغان تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں اعتماد کا فقدان ہمیشہ رہا ہے، اب بھی موجود ہے، یہ مسئلہ بہت پرانا اور پیچیدہ ہے،وزیرا عظم عمران خان کے دورہ افغانستان میں اس کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس سے اعتماد کا فقدان کم ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے،اس دورے میں کچھ اور فیصلے بھی ہوئے ہیں جن پر عملدرآمد کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔