اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی موخر کردی

ویب ڈیسک  منگل 24 نومبر 2020
نواز شریف جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہورہے، دفتر خارجہ

نواز شریف جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہورہے، دفتر خارجہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا معاملہ موخر کردیا۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے خصوصی بنچ نے آج ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔

دفتر خارجہ نے نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کی تعمیل رپورٹ عدالت میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہورہے، وہ عدالت میں زیر سماعت کیس سے متعلق مکمل طور پر آگاہ ہیں، پاکستان اور بیرون ملک پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں ان کے اشتہار جاری ہونے کی خبر چلی ہے، ان کی لندن رہائش گاہ پر طلبی کا اشتہار رائل میل کے ذریعے موصول کرلیا گیا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور نوازشریف کا اشتہار جاری ہونے سے متعلق رپورٹ جمع کرائی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اشتہار جاری ہونے کے عمل میں شامل افسران کا بیان ریکارڈ ہوگا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کا معاملہ بیانات قلمبند ہونے تک موخر کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ تسلی کرنی ہے کہ نواز شریف کو حکم نامے سے آگاہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔

ہائی کورٹ نے اشتہارات کی تعمیل کرانے والے افسران کے بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو دسمبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تمام افسران کے بیان ریکارڈ ہوں گے۔

ہائی کورٹ نے نواز شریف کو آج بذریعہ اشتہار طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔ انہیں اشتہاری قرار دینے سے قبل عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کی مدت پوری ہوگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔