اسلام آباد ہائیکورٹ؛ جلسوں اور مذہبی اجتماعات پر پابندی کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک  جمعرات 3 دسمبر 2020
یہ ملک قانون کی عمل داری کے تحت چل رہا ہے؟ چیف جسٹس اطہرمن اللہ

یہ ملک قانون کی عمل داری کے تحت چل رہا ہے؟ چیف جسٹس اطہرمن اللہ

 اسلام آباد: عدالت نے کورونا ایس او پیزکی خلاف ورزی کرنے والے سیاسی جلسوں اور مذہبی اجتماعات پر پابندی کی درخواست مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کورونا ایس او پیزکی خلاف ورزی کرنے والے سیاسی جلسوں پرپابندی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

اس سے قبل سماعت کے دوران درخواست گزار کا موقف تھا کہ ملک میں بڑے اجتماعات سے کورونا پھیلنے کا خدشہ ہے اس لیے این سی اوسی کو حکم دیا جائے کہ وہ آوٹ ڈورجلسوں سے متعلق گائیڈ لائن پر پابندی کرائے، سیاسی و مذہبی اجتماعات کو روکنے کا حکم دیا جائے اورپیمرا کو حکم دیا جائے کہ کورونا گائیڈ لائن کی خلاف ورزی والی خبر چینلز کو چلانے سے روکے۔

وکیل نے کہا کہ آپ نے حالیہ فیصلے میں کہا کہ این سی اوسی کے فیصلوں پرعمل درآمد کرنا لازم ہے، این سی اوسی کی گائیڈ لائنز کے باوجود ان کی خلاف ورزی جاری ہے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے تو حکم دے دیا اگرایگزیکٹو اس پرعمل نہیں کرا پارہی تو یہ ایگزیکٹو پرہے، یہاں پارلیمنٹ ہے ایگزیکٹو ہے اگر سوسائٹی بھی اپنی ذمہ داری نہیں پوری کررہی تو عدالت کیوں مداخلت کرے، عدالتی حکم پر کوئی عمل نہیں کرا رہا اورسیاست میں مشغول ہے تو ہم کیوں مداخلت کریں، پٹشنر کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنا چاہیے اور وہیں اس کا حل نکل سکتا ہے، اس قسم کے معاملات عدالت میں نہیں آنے چاہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیا یہ ملک قانون کی عمل داری کے تحت چل رہا ہے؟ ہماری عام پبلک بھی ایس او پیزپرعمل نہیں کررہی سب سے زیادہ غریب اس سے متاثرہوگا، پارلیمنٹ خاموش، ایگزیکٹو بھی عمل نہیں کرا رہی شہری بھی نہیں کر رہے ہم کیوں غیر ضروری مداخلت کریں۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔