چیئرمین ای او بی آئی اور ڈی جی کو توہین عدالت کا نوٹس

ویب ڈیسک  جمعرات 3 دسمبر 2020
لاہور ہائیکورٹ نے نجی بینک کا ای او بی آئی کنٹربیوشن واپس نہ کرنے پر یہ نوٹس جاری کیا

لاہور ہائیکورٹ نے نجی بینک کا ای او بی آئی کنٹربیوشن واپس نہ کرنے پر یہ نوٹس جاری کیا

لاہور ہائیکورٹ نے نجی بینک کا ای او بی آئی کنٹربیوشن واپس نہ کرنے پر چیئرمین اور ڈی جی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے نجی بینک کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار بینک کے وکیل نے کہا کہ ای او بی آئی نے ملازمین کے کنٹربیوشن کیلئے رقم جمع کروانے کا حکم دیا تھا، ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن کے نوٹس پر 14 کروڑ روپے جمع کروائے، لیکن پھر لاہور ہائیکورٹ نے بنک ملازمین کی کنٹربیوشن کا نوٹیفکیشن کالعدم کر دیا تھا اور ای او بی آئی کی مد میں جمع کروائے گئے 14 کروڑ روپے واپس کرنے کا حکم بھی دیا تھا، تاہم عدالتی حکم کے باوجود جمع کروائی گئی رقم واپس نہیں کی جا رہی، لہذا چیئرمین ای او بی آئی اور ڈی جی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان کو کیس کا پراسکیوٹر مقرر کر دیا اور انہیں چیئرمین ای او بی آئی اور ڈی جی پر فرد جرم کیلئے 13 جنوری کو طلب کر لیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ مختلف محکموں کی حکم عدولی کی وجہ سے توہین عدالت کی 4 ہزار درخواستیں زیر التواء ہیں، سرکاری افسروں کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے وہ عدالتی حکم پر جان بوجھ کر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتے، آئندہ سماعت پر دونوں افسروں پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

وکیل ای او بی آئی نے کہا کہ سر ہم واجبات ادا کرنے کو تیار ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے کہا کہ سر ایک موقع دے دیں، حکم پر عملدرآمد کر دیتے ہیں۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے اشتیاق احمد خان کو پراسکیوٹر مقرر کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ چاہیں تو آئندہ سماعت پر وکالت نامہ لیکر آجائیں یا پراسکیوٹر رہیں، عدالتی حکم کے باوجود ای او بی آئی نے رقم ادا نہ کی تو اصل کیساتھ انٹرسٹ بھی دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔