اپوزیشن کا حکومت کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ

رضا الرحمٰن  بدھ 23 دسمبر 2020
اپوزیشن جماعتیں جام حکومت کی ترقی و خوشحالی کے دعوؤں کے حوالے سے ایک وائٹ پیپر کی بھی تیاری کر رہی ہیں۔ فوٹو : فائل

اپوزیشن جماعتیں جام حکومت کی ترقی و خوشحالی کے دعوؤں کے حوالے سے ایک وائٹ پیپر کی بھی تیاری کر رہی ہیں۔ فوٹو : فائل

کوئٹہ: بلوچستان کی متحدہ اپوزیشن نے اسمبلی رکنیت سے استعفے میڈیا کے سامنے پیش کردیئے جبکہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کرنے کیلئے ریکوزیشن جمع کرادی۔

ریکوزیشن درخواست پر22 ارکان اسمبلی کے دستخط ہیں ریکوزیشن درخواست میں اپوزیشن نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ گوادر میں باڑ لگانا غیر آئینی و غیر قانونی عمل ہے یہ غیر آئینی و غیر قانونی عمل گوادر کے عوام کو اپنے ہی شہر سے بے دخل کرنے کے مترادف ہے۔ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اور چمن بارڈر پر عوام سے جینے کا حق چھینا جارہا ہے۔

صوبے میں منشیات کا کاروبار عروج پر ہے بلوچستان میں سرکار کی زمین نہیں قوموں کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے جس پر بحث و مباحثہ کیلئے بلوچستان اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا جائے۔ متحدہ اپوزیشن کی اس ریکوزیشن پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی پابند ہیں کہ وہ14 دن کے اندر اندر اجلاس طلب کریں۔

متحدہ اپوزیشن کی جماعتیں ’جو کہ پی ڈی ایم کا بھی حصہ ہیں‘  نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان میں اپنے احتجاج کو وسعت دینے کیلئے عوامی رابطہ مہم کا بھی آغاز کر رکھا ہے جبکہ پی ڈی ایم کی صوبائی قیادت آپس میں کوآرڈی نیشن کے لئے تواتر کے ساتھ اجلاس بھی منعقد کر رہی ہے۔ اُدھر27 دسمبر کو سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی برسی کی مناسبت سے گڑھی خدا بخش میں جلسے کے انعقاد کیلئے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل اور نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے رابطے کئے ہیں اور انہیں 27 دسمبر کے جلسے میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں نے اپنے استعفے پارلیمانی لیڈرز کے ذریعے میڈیا کو پیش کردیئے ہیں جبکہ بلوچستان اسمبلی کے آزاد رکن و سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم رئیسانی نے اپنا استعفیٰ جمعیت علماء اسلام (ف) کو ارسال کرکے ایک نئی سیاسی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔

اس سے قبل سیاسی حلقوں میں یہ بات گردش کررہی تھی کہ نواب اسلم رئیسانی سے (ن) لیگ کی قیادت نے رابطہ کیا ہے اور انہیں (ن) لیگ میں شمولیت کی دعوت دی ہے لہٰذا اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ (ن) لیگ میں شمولیت اختیار کرلیں جبکہ اس دوران اُنہوں نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے ان سے رابطہ کرکے انہیں (ن) لیگ میں شمولیت کی دعوت دی ہے جس پر اُنہوں نے سوچنے کیلئے کچھ وقت مانگا ہے تاہم استعفیٰ مہم کے دوران اُنہوں نے اپنا استعفیٰ جے یو آئی کے پلڑے میں ڈال کر اپنی سیاسی ہمدردی کا اظہار کرکے سیاسی حلقوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

تاہم بعض سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ نواب اسلم رئیسانی سیاسی میدان میں ایسے حیرت انگیز اقدامات اور بیانات کی وجہ سے پہلے ہی کافی شہرت رکھتے ہیں تاہم وہ اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ قریبی دوستوں سے مشاورت اور سوچ سمجھ کر کریں گے؟۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اسمبلی اجلاس کیلئے اپوزیشن کی ریکوزیشن بھی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے متحدہ اپوزیشن بعض معاملات میں جام حکومت کو آڑے ہاتھ لینا چاہتی ہے بلوچستان اسمبلی کا آئندہ چند روز میں منعقد ہونے والا یہ خصوصی اجلا س ہنگامہ خیز ثابت ہوگا کیونکہ اپوزیشن ارکان اس اجلاس کی بھرپور تیاریاں کررہے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ہر معاملے کو متنازعہ بنا رہی ہیں۔ گوادر میں فینسنگ کو سیاسی رنگ دے کر سیاسی پلیٹ فارم پر ایشو بنایا جارہا ہے حالانکہ یہ گوادر سیف کینیگ انکلوژر گوادر سمارٹ سٹی کا ایک حصہ ہے۔ درحقیقت یہ انکلوژر شہر کی پشت پر پہاڑی سلسلے میں بنایا جارہا ہے جب تک وہ مکمل نہیں ہوتا تب تک ایک عارضی طرز کا انکلوژر بنے گا فینسنگ اور انکلوژر میں ایک وسیع فرق ہے جس کا جاننا ضروری ہے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ گوادر پورٹ فینس نہیں، کیا ایک پارک بی آرسی یونیورسٹی یا نیشنل پارک فینس نہیں ہوتا؟

ذاتی شکار گاہوں کی دیکھ بھال کیلئے فینس لگانا جائز تسلیم کیا جاتا ہے گوادر جیسے اہم شہر کی نگرانی اور اس کی بہتری کیلئے کسی بھی عمل کو ایشو بنا دیا جاتا ہے۔وزیراعلی جام کمال نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے صوبائی پی ایس ڈی پی، سیندک پراجیکٹ اور گوادر میں باڑ لگانے کے حوالے سے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان تیزی سے ترقی کر رہا ہے وقت کیا کیا حقائق دکھاتا ہے صوبے میں ہم معیاری سڑکوں کا جال بچھارہے ہیں صحبت پور، کشمور شاہراہ ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی صوبہ مستقبل میں ترقی  یافتہ ہوگا۔ نئے ڈیمز تمام اضلاع میں صحت ، تعلیم، پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے سمیت نوجوانوں کیلئے سپورٹس کمپلیکس بنا رہے ہیں اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرٹ اور گڈ گورننس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے.

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال فرنٹ فٹ پر آکر متحدہ اپوزیشن کو جواب دے رہے ہیں لیکن اپوزیشن جماعتیں اُن کی جانب سے ترقی کے دعوؤں کو کاغذی و لفاظی ترقی سے تعبیر کررہی ہیں اُن کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کے ترقی کے دعوے اپنی جگہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں صوبے میں کرپشن کے گراف اوپر جا رہاہے۔ محکمہ صحت اور فشریز میں جام کمال کے دو سِٹنگ اعلیٰ افسران کی کرپشن کے حوالے سے نیب کے ہاتھوں گرفتاری اور مزید کیسز اس بات کا ثبوت ہیں کہ ترقی و خوشحالی صرف ’’کرپشن‘‘ میں ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبے میں میرٹ کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں بے روزگاری عام ہوگئی ہے جس کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے۔

اپوزیشن جماعتیں جام حکومت کی ترقی و خوشحالی کے دعوؤں کے حوالے سے ایک وائٹ پیپر کی بھی تیاری کر رہی ہیں جبکہ اسمبلی فورم پر بعض انکشافات بھی کرنے جا رہی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ جام حکومت اسمبلی فلور پر اپوزیشن کے الزامات کا دفاع کیسے کرتی ہے؟

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔