ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد منظور

ایڈیٹوریل  جمعـء 15 جنوری 2021
کانگریس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک کے آئین کی 25 ویں ترمیم کے تحت ہٹانے کے لیے قرارداد منظور کرلی ہے۔ فوٹو : فائل

کانگریس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک کے آئین کی 25 ویں ترمیم کے تحت ہٹانے کے لیے قرارداد منظور کرلی ہے۔ فوٹو : فائل

جمہوریت اور انسانی حقوق کے علمبردار، دنیا کے سب سے طاقتور ترین ملک امریکا میں صدارتی انتخابات کے بعد صورت حال نئے موڑ پر آگئی ہے، جہاں منتقلی اقتدار اور نئے صدر کے حلف اٹھانے میںصرف ایک ہفتہ باقی ہے، وہاں امریکی ایوان نمایندگان (کانگریس) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک کے آئین کی 25 ویں ترمیم کے تحت ہٹانے کے لیے قرارداد منظور کرلی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی ایوان نمایندگان  میں منظور کی گئی قرارداد میں نائب صدر کو کہا گیا ہے کہ وہ آئین کی 25ویں ترمیم کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیں۔ ادھر نائب صدر مائیک پینس ڈونلڈ ٹرمپ کو ہٹانے کی حمایت سے پہلے ہی انکار کرچکے ہیں۔ اب سینیٹ میں دوتہائی اکثریت سے منظوری ملنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے سے فارغ کیا جاسکے گا۔جب کہ ٹرمپ کی اپنی پارٹی ری پبلیکن کے کئی ارکان نے اعلان کیا ہے، وہ مواخذے کی قرادادکے حق میں ووٹ دیں گے۔

امریکی تاریخ میںشاید ایسا منظر پہلے دیکھنے میں نہیں آیا کہ مواخذے کے آرٹیکل میں صدر ٹرمپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکا کے خلاف تشدد کو ہوا دے کر سنگین جرائم اور بدعنوانیوں میں ملوث ہیں۔یہ حقیقت بھی واضح ہوچکی ہے کہ امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کھل کر سامنے آئی ہے جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی پارٹی رپبلکن کے کئی اراکین نے صدر کا ساتھ چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔

صورت حال میں ڈرامائی تبدیلی اس وقت رونما ہوئی تھی جب گزشتہ ہفتے امریکا کے کیپٹل ہل پر ہونے والے ہنگاموں کے بعد صدر ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کی باتیں زور پکڑ گئی تھیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے جو حربے استعمال کیے ، وہ امریکی جمہوری کلچر سے مطابقت نہیں رکھتے۔

مشہورسابق امریکی اداکارآرنلڈ شوازنیگر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ناکام، تاریخ کا بدترین صدر قرار دے دیاہے۔ دراصل لمحہ آخر میں جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حامیوں کو اکسایا اور وہ کپٹیل ہل پر چڑھ دوڑے، یہ منظر ساری دنیا نے دیکھا ، چار افراد جان سے بھی گئے ، آئین اور جمہوری اقدار پر عمل کرنے کے بجائے تشدد کا سہارالینے کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی راہ ہموار ہوگئی ۔ڈونلڈٹرمپ نے شکست کو تسلیم نہیں کیا ہے، حالانکہ ماضی کی روشن امریکی روایت کے مطابق ہر صدارتی انتخاب کے بعد کھلے دل سے ہارنے والا اپنی ہار کو تسلیم کرتا ہے۔

ٹرمپ کو امریکا کو آزمائش میں ڈالنے کے بجائے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں اور ناکام پالیسیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت تھی ، لیکن اپنے جارحانہ مزاج کی بدولت وہ ایسا کرنے سے قاصر رہے ۔ ان کے اس طرز عمل نے امریکا کی جمہوریت پر بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے، امریکا عالمی دنیا میں اپنے امیج کو بچانا چاہتا ہے ، تو وہ یقینا ٹرمپ کے خلاف کارروائی کرے گا تاکہ ایسی کسی صورتحال کا سامنا دوبارہ نہ کرنا پڑے گا۔ عالمی میڈیا اور اقوام عالم کی نگاہیں اب اس مسئلے پر لگی ہوئی ہے، دیکھیے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔