- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد منظور
جمہوریت اور انسانی حقوق کے علمبردار، دنیا کے سب سے طاقتور ترین ملک امریکا میں صدارتی انتخابات کے بعد صورت حال نئے موڑ پر آگئی ہے، جہاں منتقلی اقتدار اور نئے صدر کے حلف اٹھانے میںصرف ایک ہفتہ باقی ہے، وہاں امریکی ایوان نمایندگان (کانگریس) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک کے آئین کی 25 ویں ترمیم کے تحت ہٹانے کے لیے قرارداد منظور کرلی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی ایوان نمایندگان میں منظور کی گئی قرارداد میں نائب صدر کو کہا گیا ہے کہ وہ آئین کی 25ویں ترمیم کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیں۔ ادھر نائب صدر مائیک پینس ڈونلڈ ٹرمپ کو ہٹانے کی حمایت سے پہلے ہی انکار کرچکے ہیں۔ اب سینیٹ میں دوتہائی اکثریت سے منظوری ملنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے سے فارغ کیا جاسکے گا۔جب کہ ٹرمپ کی اپنی پارٹی ری پبلیکن کے کئی ارکان نے اعلان کیا ہے، وہ مواخذے کی قرادادکے حق میں ووٹ دیں گے۔
امریکی تاریخ میںشاید ایسا منظر پہلے دیکھنے میں نہیں آیا کہ مواخذے کے آرٹیکل میں صدر ٹرمپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکا کے خلاف تشدد کو ہوا دے کر سنگین جرائم اور بدعنوانیوں میں ملوث ہیں۔یہ حقیقت بھی واضح ہوچکی ہے کہ امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کھل کر سامنے آئی ہے جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی پارٹی رپبلکن کے کئی اراکین نے صدر کا ساتھ چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔
صورت حال میں ڈرامائی تبدیلی اس وقت رونما ہوئی تھی جب گزشتہ ہفتے امریکا کے کیپٹل ہل پر ہونے والے ہنگاموں کے بعد صدر ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کی باتیں زور پکڑ گئی تھیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے جو حربے استعمال کیے ، وہ امریکی جمہوری کلچر سے مطابقت نہیں رکھتے۔
مشہورسابق امریکی اداکارآرنلڈ شوازنیگر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ناکام، تاریخ کا بدترین صدر قرار دے دیاہے۔ دراصل لمحہ آخر میں جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حامیوں کو اکسایا اور وہ کپٹیل ہل پر چڑھ دوڑے، یہ منظر ساری دنیا نے دیکھا ، چار افراد جان سے بھی گئے ، آئین اور جمہوری اقدار پر عمل کرنے کے بجائے تشدد کا سہارالینے کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی راہ ہموار ہوگئی ۔ڈونلڈٹرمپ نے شکست کو تسلیم نہیں کیا ہے، حالانکہ ماضی کی روشن امریکی روایت کے مطابق ہر صدارتی انتخاب کے بعد کھلے دل سے ہارنے والا اپنی ہار کو تسلیم کرتا ہے۔
ٹرمپ کو امریکا کو آزمائش میں ڈالنے کے بجائے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں اور ناکام پالیسیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت تھی ، لیکن اپنے جارحانہ مزاج کی بدولت وہ ایسا کرنے سے قاصر رہے ۔ ان کے اس طرز عمل نے امریکا کی جمہوریت پر بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے، امریکا عالمی دنیا میں اپنے امیج کو بچانا چاہتا ہے ، تو وہ یقینا ٹرمپ کے خلاف کارروائی کرے گا تاکہ ایسی کسی صورتحال کا سامنا دوبارہ نہ کرنا پڑے گا۔ عالمی میڈیا اور اقوام عالم کی نگاہیں اب اس مسئلے پر لگی ہوئی ہے، دیکھیے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔